امیدوار ووٹرزکو ٹرانسپورٹ کی سہولت نہیں دے سکیں گے
امیدواروں کی جانب سے ووٹرز کو لانے کیلیے کسی بھی طریقے سے کوشش کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے زمرے میں لایاجائیگا
گیارہ مئی کوملک کی تاریخ کے پہلے انتخابات ہوں گے جب امیدوار ووٹرزکوپولنگ اسٹیشن لانے کے لیے اپنے وسائل سے ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرنے پر ضابطہ اخلاق کے خلاف ورزی کے مرتکب قرار دیے جائیں گے۔
سیاسی جماعتوں کی جانب سے الیکشن کمیشن کی جانب سے ضابطہ اخلاق میں شامل شق پر احتجاج کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی نے شق کو حذف کرنے کی منظوری دی تھی لیکن کمیٹی کی سفارشات پر سینیٹ میں پیش کردہ بل زیر غور ہی تھا کہ 16 مارچ کوقومی اسمبلی تحلیل ہوگئی جسکے بعد الیکشن کمیشن نے اس شق کوبرقرار رکھا۔ سیاسی جماعتوں نے شق پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرن آؤٹ میں غیر معمولی کمی ہوسکتی ہے ن لیگ اور پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے اس پر اعتراض کیاگیاتھا ۔
امیدواروں کی جانب سے ووٹرز کو گھروں سے لانے کیلیے کسی بھی طریقے سے کوشش کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے زمرے میں لایاجائیگا اور اس نوعیت کی مصدقہ شکایات کی روشنی میں الیکشن کمیشن کاروائی کامجازہوگا ۔
سیاسی جماعتوں کی جانب سے الیکشن کمیشن کی جانب سے ضابطہ اخلاق میں شامل شق پر احتجاج کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی نے شق کو حذف کرنے کی منظوری دی تھی لیکن کمیٹی کی سفارشات پر سینیٹ میں پیش کردہ بل زیر غور ہی تھا کہ 16 مارچ کوقومی اسمبلی تحلیل ہوگئی جسکے بعد الیکشن کمیشن نے اس شق کوبرقرار رکھا۔ سیاسی جماعتوں نے شق پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرن آؤٹ میں غیر معمولی کمی ہوسکتی ہے ن لیگ اور پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے اس پر اعتراض کیاگیاتھا ۔
امیدواروں کی جانب سے ووٹرز کو گھروں سے لانے کیلیے کسی بھی طریقے سے کوشش کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے زمرے میں لایاجائیگا اور اس نوعیت کی مصدقہ شکایات کی روشنی میں الیکشن کمیشن کاروائی کامجازہوگا ۔