بارش کا سلسلہ اور امکانی حادثات احتیاط لازم
اگر موسلا دھار بارشیں ہوتی ہیں تو ان تجاوزات کے باعث بہت بڑے نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
شدید گرمی اور حبس کے موسم میں لوگ برسات کی دعا مانگتے ہیں، دوسری جانب پانی کی قلت اور خشک ہوتے دریا بھی ملک میں متواتر بارش کے منتظر ہیں۔ حالیہ دنوں ملک کے بیشتر علاقوں میں بارش سے موسم خوشگوار ہوگیا ہے، لاہور سمیت پنجاب بھر میں موسلا دھار بارشوں سے جل تھل ہے، جب کہ کراچی میں ابر رحمت 'چھب دکھلا کر چھپ جانا' پر عمل پیرا ہیں، کراچی کے کچھ علاقوں میں ہفتہ کی رات ہلکی بوندا باندی ہوئی لیکن شہر قائد تیز بارش کے لیے ترس رہا ہے۔
گرمی سے گھبرائے ہوئے شہری متلاشی نگاہوں سے آسمان کو تک رہے ہیں، بعض علاقوں میں بادل ایسے چھائے رہے کہ 'اب برسے کہ تب برسے' لیکن 'امید بر نہیں آئی'۔ ایک جانب کراچی میں برسات نہ ہونے کی یہ کیفیت ہے تو دوسری طرف پنجاب میں بارشوں کے ابتدائی راؤنڈ نے ہی تباہی مچادی دی ہے۔ جمعہ کو بارش کے بعد کرنٹ لگنے، چھتیں اور دیواریں گرنے سے بچی اور خاتون سمیت 7 افراد جاں بحق، متعدد زخمی ہوگئے۔
لاہور میں 42 ملی میٹر بارش نے شہر کو پیرس کے بجائے وینس بنادیا، جب کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران پنجاب کے مختلف شہروں سمیت اسلام آباد، پشاور، کوہاٹ، فاٹا اور گلگت بلتستان میں موسلا دھار بارشوں کی پیش گوئی کی جارہی ہے، میرپورخاص، حیدرآباد، ٹھٹھہ اور کراچی میں بھی بارش کا امکان ہے۔
آج کے دور میں جس قدر پانی کی قلت اور قحط سالی کا خدشہ ہے اس کے تناظر میں تو ملک میں زیادہ سے زیادہ بارشیں ہونی چاہئیں لیکن افسوس ناک امر یہ ہے کہ جن شہروں میں بارش ہورہی ہے وہاں انتظامی بدحالی اور ناقص منصوبہ بندی کے باعث شہری بارش کو رحمت کے بجائے زحمت متصور کررہے ہیں۔ لاہور میں ہونے والی تیز بارش نے شہر کے کئی علاقوں میں نظام زندگی کو متاثر کردیا، بارش کے باعث ہونے والے دیگر حادثات بھی قابل توجہ ہیں۔ ہر محکمے اور عوام کے علم میں ہے یہ کہ بارشوں کا موسم ہے، ایسے میں احتیاطی تدابیر لازم ہوجاتی ہیں۔
کرنٹ لگنے اور دیواریں اور چھت گرنے سے ہونے والے نقصانات کو پیشگی انتظامات سے کم کیا جاسکتا تھا۔ نکاسی آب کے نظام کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ شہر قائد میں ابھی بارشوں کی ابتدا نہیں ہوئی لیکن برساتی نالوں اور پانی کے بہاؤ کے قدرتی راستوں کی صفائی اور تجاوزات کا خاتمہ لازم ہے ۔ کراچی کے کچھ علاقوں میں برسوں بعد برساتی نالوں کی صفائی ہوتی دکھائی دے رہی ہے جسے عوام انتخابات سے پہلے ''دکھاوے کے عمل'' سے تعبیر کررہے ہیں۔
صائب تو یہ ہو کہ نالوں کی یہ صفائی مستقل اور مربوط انداز میں کی جائے۔ شہر قائد میں متوشش طبقے کا کہنا ہے کہ شہر کے بیشتر نالوں اور پانی کی قدرتی گزرگاہ پر تجاوزات قائم کردی گئی ہیں، کئی بڑے نالوں میں مٹی ڈال کر انھیں ''نالی'' کی شکل دے دی گئی ہے، اگر موسلا دھار بارشیں ہوتی ہیں تو ان تجاوزات کے باعث بہت بڑے نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا جیسا کہ گزشتہ سال بھی دیکھنے میں آیا۔ صائب ہوگا کہ بارش کے باعث امکانی حادثات کی صورت میں پیشگی احتیاطی اقدامات کیے جائیں۔
گرمی سے گھبرائے ہوئے شہری متلاشی نگاہوں سے آسمان کو تک رہے ہیں، بعض علاقوں میں بادل ایسے چھائے رہے کہ 'اب برسے کہ تب برسے' لیکن 'امید بر نہیں آئی'۔ ایک جانب کراچی میں برسات نہ ہونے کی یہ کیفیت ہے تو دوسری طرف پنجاب میں بارشوں کے ابتدائی راؤنڈ نے ہی تباہی مچادی دی ہے۔ جمعہ کو بارش کے بعد کرنٹ لگنے، چھتیں اور دیواریں گرنے سے بچی اور خاتون سمیت 7 افراد جاں بحق، متعدد زخمی ہوگئے۔
لاہور میں 42 ملی میٹر بارش نے شہر کو پیرس کے بجائے وینس بنادیا، جب کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران پنجاب کے مختلف شہروں سمیت اسلام آباد، پشاور، کوہاٹ، فاٹا اور گلگت بلتستان میں موسلا دھار بارشوں کی پیش گوئی کی جارہی ہے، میرپورخاص، حیدرآباد، ٹھٹھہ اور کراچی میں بھی بارش کا امکان ہے۔
آج کے دور میں جس قدر پانی کی قلت اور قحط سالی کا خدشہ ہے اس کے تناظر میں تو ملک میں زیادہ سے زیادہ بارشیں ہونی چاہئیں لیکن افسوس ناک امر یہ ہے کہ جن شہروں میں بارش ہورہی ہے وہاں انتظامی بدحالی اور ناقص منصوبہ بندی کے باعث شہری بارش کو رحمت کے بجائے زحمت متصور کررہے ہیں۔ لاہور میں ہونے والی تیز بارش نے شہر کے کئی علاقوں میں نظام زندگی کو متاثر کردیا، بارش کے باعث ہونے والے دیگر حادثات بھی قابل توجہ ہیں۔ ہر محکمے اور عوام کے علم میں ہے یہ کہ بارشوں کا موسم ہے، ایسے میں احتیاطی تدابیر لازم ہوجاتی ہیں۔
کرنٹ لگنے اور دیواریں اور چھت گرنے سے ہونے والے نقصانات کو پیشگی انتظامات سے کم کیا جاسکتا تھا۔ نکاسی آب کے نظام کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ شہر قائد میں ابھی بارشوں کی ابتدا نہیں ہوئی لیکن برساتی نالوں اور پانی کے بہاؤ کے قدرتی راستوں کی صفائی اور تجاوزات کا خاتمہ لازم ہے ۔ کراچی کے کچھ علاقوں میں برسوں بعد برساتی نالوں کی صفائی ہوتی دکھائی دے رہی ہے جسے عوام انتخابات سے پہلے ''دکھاوے کے عمل'' سے تعبیر کررہے ہیں۔
صائب تو یہ ہو کہ نالوں کی یہ صفائی مستقل اور مربوط انداز میں کی جائے۔ شہر قائد میں متوشش طبقے کا کہنا ہے کہ شہر کے بیشتر نالوں اور پانی کی قدرتی گزرگاہ پر تجاوزات قائم کردی گئی ہیں، کئی بڑے نالوں میں مٹی ڈال کر انھیں ''نالی'' کی شکل دے دی گئی ہے، اگر موسلا دھار بارشیں ہوتی ہیں تو ان تجاوزات کے باعث بہت بڑے نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا جیسا کہ گزشتہ سال بھی دیکھنے میں آیا۔ صائب ہوگا کہ بارش کے باعث امکانی حادثات کی صورت میں پیشگی احتیاطی اقدامات کیے جائیں۔