معیاری فلم کیلیے صرف سرمایہ ہی نہیں بہترین کہانی بھی ضروری ہے آمنہ الیاس
کم بجٹ میں بھی اچھی فلم بن سکتی ہے اگر ایک اچھی کہانی کو پردہ اسکرین پردکھانے کے لیے سرمایہ لگانا برانہیں ہوگا،اداکارہ
بین الاقوامی شہرت یافتہ اداکارہ وماڈل آمنہ الیاس نے کہا ہے کہ فلموں کے موضوع، کہانی، ڈائیلاگ، لوکیشنزاورجدید ٹیکنالوجی نے یہ بات ثابت کردی ہے کہ ایک اچھی فلم بنانے کے لیے صرف سرمائے کی ہی نہیں بلکہ بہترین کہانی کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔
''ایکسپریس''سے گفتگوکرتے ہوئے آمنہ الیاس نے کہا کہ ایک اچھی کہانی کی ڈیمانڈ کے لیے اگرسرمایہ لگایا جائے توبری بات نہیں ، وگرنہ کم بجٹ میں بھی اچھی فلم بن سکتی ہے۔ ہالی ووڈ اوربالی ووڈ میں ایسی بے شمارمثالیں موجود ہیں۔
آمنہ الیاس کا کہنا تھا کہ فلم کی کہانی، لوکیشنز اورمیوزک کے علاوہ اگرڈائیلاگ پربھی تھوڑی سی توجہ دی جائے توپھرایک یا دوہفتے نہیں بلکہ برسوںتک لوگوں کے ذہنوں میں رہتی ہے۔ ہمارے ہاں اس وقت اچھی فلمیں بن رہی ہیں اورفنکاروں کی پرفارمنس بھی بہت جاندارہے لیکن فلم کی کہانی اورڈائیلاگ پرابھی بھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ ماضی میں پاکستان اوربھارت کی بہت سی فلمیں ایسی ہیں، جن کے ڈائیلاگز ہمیں آج بھی یاد ہیں۔ بہت سے مزاحیہ ڈرامے ان ڈائیلاگز پربن چکے ہیں جس سے ایک ڈائیلاگ کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ جہاں تک بات پاکستانی فلموں کی ہے تواس وقت ہمارے ہاں جدید طرز کے سینما گھربن چکے ہیں اوران کی تعداد میں اضافہ بھی ہورہا ہے۔ دوسری جانب نوجوان فلم میکرز جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ بہت ہی اچھی فلمیں پروڈیوس کررہے ہیں لیکن ان میں کہانی اورڈائیلاگ کی کمی محسوس ہوتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں آمنہ الیاس نے کہا کہ ہمارے ملک میںٹیلنٹ تلاش کرنے کے لیے اکثرورکشاپس کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ ایکٹنگ کے لیے بہت سے نوجوان مارے مارے پھرتے دکھائی دیتے ہیں لیکن رائٹرز کوآگے لانے کے لیے کوئی راستہ تلاش نہیں کرتا۔ اس وقت ہمیں اچھے رائٹرز کی ضرورت ہے۔ جب تک ہم اچھے رائٹرزنہیں سامنے لائیں گے یا ان کوموقع دیں گے، اس وقت تک جدید ٹیکنالوجی، سینما گھرکچھ نہیں کرسکتے۔
''ایکسپریس''سے گفتگوکرتے ہوئے آمنہ الیاس نے کہا کہ ایک اچھی کہانی کی ڈیمانڈ کے لیے اگرسرمایہ لگایا جائے توبری بات نہیں ، وگرنہ کم بجٹ میں بھی اچھی فلم بن سکتی ہے۔ ہالی ووڈ اوربالی ووڈ میں ایسی بے شمارمثالیں موجود ہیں۔
آمنہ الیاس کا کہنا تھا کہ فلم کی کہانی، لوکیشنز اورمیوزک کے علاوہ اگرڈائیلاگ پربھی تھوڑی سی توجہ دی جائے توپھرایک یا دوہفتے نہیں بلکہ برسوںتک لوگوں کے ذہنوں میں رہتی ہے۔ ہمارے ہاں اس وقت اچھی فلمیں بن رہی ہیں اورفنکاروں کی پرفارمنس بھی بہت جاندارہے لیکن فلم کی کہانی اورڈائیلاگ پرابھی بھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ ماضی میں پاکستان اوربھارت کی بہت سی فلمیں ایسی ہیں، جن کے ڈائیلاگز ہمیں آج بھی یاد ہیں۔ بہت سے مزاحیہ ڈرامے ان ڈائیلاگز پربن چکے ہیں جس سے ایک ڈائیلاگ کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ جہاں تک بات پاکستانی فلموں کی ہے تواس وقت ہمارے ہاں جدید طرز کے سینما گھربن چکے ہیں اوران کی تعداد میں اضافہ بھی ہورہا ہے۔ دوسری جانب نوجوان فلم میکرز جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ بہت ہی اچھی فلمیں پروڈیوس کررہے ہیں لیکن ان میں کہانی اورڈائیلاگ کی کمی محسوس ہوتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں آمنہ الیاس نے کہا کہ ہمارے ملک میںٹیلنٹ تلاش کرنے کے لیے اکثرورکشاپس کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ ایکٹنگ کے لیے بہت سے نوجوان مارے مارے پھرتے دکھائی دیتے ہیں لیکن رائٹرز کوآگے لانے کے لیے کوئی راستہ تلاش نہیں کرتا۔ اس وقت ہمیں اچھے رائٹرز کی ضرورت ہے۔ جب تک ہم اچھے رائٹرزنہیں سامنے لائیں گے یا ان کوموقع دیں گے، اس وقت تک جدید ٹیکنالوجی، سینما گھرکچھ نہیں کرسکتے۔