مستقبل کے ٹینس اسٹارز کو انجری سے بچانے کیلیے منفرد کمپیوٹر پروگرام تیار
اس کی مدد سے ہم ایتھلیٹ کی باڈی کو اندر سے دیکھ سکتے ہیں، یونیورسٹی آفیشل جیمز شپن
برطانیہ کی کوینٹری یونیورسٹی کے بائیو میکنیکل ماہرین نے مستقبل کے ٹینس اسٹارز کو انجریز سے بچانے کا راستہ نکال لیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موشن کیپچر ٹیکنالوجی کی مدد سے وہ آنیو الے ٹینس پلیئرز کو انجری مسائل سے نجات دلانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں، انھوں نے اس مقصد کیلیے تیار کردہ کمپیوٹر پروگرام کو ' بوب ' کا نام دیا ہے، جس کے ذریعے کھلاڑی کی جسمانی حالت ، اس کے جوڑوں اور 600 سے زائد پٹھوں کی حرکات و سکنات کو ریکٹ تھامنے پر مانیٹر کیا جاسکے گا، اس سے ملنے والی معلومات کو کوچز اور فزیو تھراپسٹ استعمال میں لاکر ہر کھلاڑی کو اس کے ڈیٹا کے مطابق بروقت ٹریٹمنٹ فراہم کرپائیں گے۔
سرینا ولیمز، راجرفیڈرر، رافیل نڈال، نووک جوکووک اور اینڈی مرے کیریئر میں انجری مسائل سے دوچار رہے ہیں، اس پروگرام میں تھری ڈی آپٹیکل ٹریکنگ آلات استعمال کیے گئے ،جس طرح ہالی ووڈ کی فلموں میں کیے جاتے ہیں، اس میں جوڑوں ، ہڈیوں اور مسلز پر اپنے الگورتھم اپلائی کیے گئے ہیں۔
یونیورسٹی کے آفیشل جیمز شپن نے اس پروگرام کے حوالے سے میڈیا کوبتایا کہ اس کی مدد سے ہم ایتھلیٹ کی باڈی کو اندر سے دیکھ سکتے ہیں اور اس بات کا بھی جائزہ لے سکتے ہیں کہ دباؤ پڑنے پر ان کے پٹھوں اور جوڑوں کی حرکت کیا رہتی ہے،اس کی مدد سے ہم ممکنہ انجری کا خطرہ کم کرنے میں بھی مدد لے سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موشن کیپچر ٹیکنالوجی کی مدد سے وہ آنیو الے ٹینس پلیئرز کو انجری مسائل سے نجات دلانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں، انھوں نے اس مقصد کیلیے تیار کردہ کمپیوٹر پروگرام کو ' بوب ' کا نام دیا ہے، جس کے ذریعے کھلاڑی کی جسمانی حالت ، اس کے جوڑوں اور 600 سے زائد پٹھوں کی حرکات و سکنات کو ریکٹ تھامنے پر مانیٹر کیا جاسکے گا، اس سے ملنے والی معلومات کو کوچز اور فزیو تھراپسٹ استعمال میں لاکر ہر کھلاڑی کو اس کے ڈیٹا کے مطابق بروقت ٹریٹمنٹ فراہم کرپائیں گے۔
سرینا ولیمز، راجرفیڈرر، رافیل نڈال، نووک جوکووک اور اینڈی مرے کیریئر میں انجری مسائل سے دوچار رہے ہیں، اس پروگرام میں تھری ڈی آپٹیکل ٹریکنگ آلات استعمال کیے گئے ،جس طرح ہالی ووڈ کی فلموں میں کیے جاتے ہیں، اس میں جوڑوں ، ہڈیوں اور مسلز پر اپنے الگورتھم اپلائی کیے گئے ہیں۔
یونیورسٹی کے آفیشل جیمز شپن نے اس پروگرام کے حوالے سے میڈیا کوبتایا کہ اس کی مدد سے ہم ایتھلیٹ کی باڈی کو اندر سے دیکھ سکتے ہیں اور اس بات کا بھی جائزہ لے سکتے ہیں کہ دباؤ پڑنے پر ان کے پٹھوں اور جوڑوں کی حرکت کیا رہتی ہے،اس کی مدد سے ہم ممکنہ انجری کا خطرہ کم کرنے میں بھی مدد لے سکتے ہیں۔