الیکشن کمیشن کے افسران کوکام سے روکنے کی درخواستنوٹس جاری

سندھ ہائیکورٹ نے 7مئی کوجواب طلب کرلیا، انکوائری کرائی جائے، درخواست گزار.


Staff Reporter May 02, 2013
25مارچ کی رپورٹ جن بنیادوں پرتیار ہوئی اس کا مکمل مواد طلب کیا جائے، عدالت سے استدعا. فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن سندھ کے ارکان کے خلاف جھوٹی رپورٹ پیش کرنے کے الزام پرمبنی آئینی درخواست پرالیکشن کمیشن آف پاکستان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 7مئی کو جواب طلب کرلیا ہے۔

چیف جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سید مرید علیشاہ کی آئینی درخواست کی سماعت کی، سید امتیازعلی شاہ نے موقف اختیارکیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو نوشہرو فیروز کے انتخابی حلقے کی دوبارہ حد بندی سے متعلق تجاویزکو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی تھی تاکہ قانون کے مطابق الیکشن کمیشن حلقہ بندی کرسکے، درخواست گزار کے وکیل کے مطابق الیکشن کمیشن سندھ کے رکن، اس وقت کے الیکشن کمیشن سندھ محبوب انور اور ریجنل ڈائریکٹر حیدرآباد عطا اللہ نے بدنیتی کی بنیاد پر مخالف گروپ کو فائدہ پہنچانے کے لیے یہ رپورٹ پیش نہیں کی اور نہ ہی سندھ ہائیکورٹ کے13مارچ کے حکم پر عملدرآمد کیا بلکہ 25مارچ کو ممبرانسپکشن ٹیم سندھ ہائیکورٹ میں پیش کی۔

انھوں نے موقف اختیارکیا کہ یہ رپورٹ 22 مارچ کی دوپہر تیارہوئی تھی لیکن اگلے دو روز تعطیلات کے باعث پیش نہ کی جاسکی، درخواست گزارکے مطابق ان دنوں میں الیکشن کمشنر نے نگران وزیراعظم کی تقرری کا فیصلہ کیا تھا اور الیکشن کمیشن کی چھٹیاں نہیں تھیں،درخواست گزارکے مطابق اس نے ان افسران کے رویے کے خلاف الیکشن کمیشن پاکستان کو شکایت کی اورانکوائری کی اپیل کی تھی ، اس کے بعد 16اپریل کوبھی الیکشن کمیشن کو خط لکھا لیکن الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی اقدام نہیں کیاگیا، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ان افسران کے خلاف انکوائری کرائی جائے اورانکوائری کی تکمیل تک ان افسران کو انتخابی ذمے داریاں کرنے سے روکا جائے اور 25مارچ کی رپورٹ جن بنیادوں پر تیار کی گئی ہے اس کا مکمل مواد طلب کیا جائے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں