ورلڈ کپ کے ناک آؤٹ مرحلے کا آغاز

دنیائے فٹ بال نئے عالمی چیمپئن کی منتظر


Abdul Aziz July 01, 2018
دنیائے فٹ بال نئے عالمی چیمپئن کی منتظر۔ فوٹو:فائل

2018 فٹ بال ورلڈ کپ میں ٹرافی کے لیے جنگ میں شدت آگئی، ورلڈ چیمپئن جرمنی اپنی تاریخ میں 80 برس بعد ورلڈ کپ میں پہلے راؤنڈ کا مہمان ثابت ہوا، اگرچہ اس سے قبل فرانس کی ٹیم 1998 میں چیمپئن ہونے کے باوجود 2010ء کے ایڈیشن میں پہلے مرحلے سے باہر ہوگئی تھی، اسی طرح 2006ء کا چیمپئن اٹلی بھی 2010ء کے ایڈیشن میں پہلے راؤنڈ سے آگے نہیں بڑھ پایا تھا۔

گروپ مرحلے کی تکمیل تک منعقدہ 48 میچز میں دفاعی چیمپئن جرمنی کے علاوہ یورو 2016ء میں دھاک بٹھانے والی آئس لینڈ کی ٹیم بھی ٹائٹل کی دوڑ سے باہر ہوگئی، 36 برس بعد افریقہ کی تمام 5 ٹیمیں بھی پہلے راؤنڈ تک محدود رہیں، سینیگال کی رخصتی نے خطے کی فٹ بال کی مایوسیوں کوگہرا کردیا، افریقی ٹیموں کے لیے 1982ء کے بعد پہلا موقع ہے جب افریقہ کی کوئی بھی ٹیم پہلا مرحلہ عبور نہیں کرپائی۔

36 برس قبل اسپین میں منعقدہ ورلڈ کپ میں بھی افریقہ کی ٹیمیں ابتدائی میچز کھیل کر وطن واپس لوٹ گئیں تھیں، اگرچہ اس بارعالمی کپ میں محمد صلاح ( مصر) اور ساڈیو مینی (سینیگال) جیسے معروف اسٹارز ایکشن میں دکھائی دیئے، تین ورلڈ کپ میں آئیوری کوسٹ کی نمائندگی کرنے والے ڈیڈائر ڈروگبا نے اس صورتحال پر کہا کہ روسی ایونٹ افریقن ٹیموں کے لیے بڑا دھچکا ہے، ہمیں اس نوعیت کے بڑے ایونٹس میں کامیابی کے لیے دوبارہ اپنی حکمت عملی کا جائزہ لینا ہوگا۔

ڈروگبا نے مستقبل کے ایونٹس میں یورپین ٹیموں کی ہمسری کرنے کے لیے بہتر اسٹرکچر اور پلاننگ میں معاونت کرنے کی درخواست بھی کی۔ اس سے قبل مصر، مراکش اورتیونس اپنے تیسرے گروپ میچز سے قبل ہی ٹرافی کی دوڑ سے باہرہوچکے تھے۔

نائیجیریا کوارجنٹائن نے واپسی کا پروانہ تھمایا جبکہ سینیگال کی ٹیم کولمبیا سے اختتامی گروپ میچ میں ناکامی کے بعد باہر ہوگئی۔ افریقی ٹیمیں اپنے مجموعی طور پر 15 میچز میں 3 فتوحات سمیٹ پائیں۔ اس سے قبل تین افریقی ٹیمیں ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنلز تک پہنچ پائی ہیں، کیمرون نے 1990ء، سینیگال نے 2002ء اور گھانا نے 2010ء میں اس مرحلے تک رسائی پائی۔ واضح رہے کہ 2026ء میں ٹیموں کی تعداد 32 سے بڑھاکر48 کی جائیں گی، جس کے بعد افریقی ٹیموں کی تعداد بھی 5 سے بڑھ کر 9 ہوجائے گی۔

چار بارکا سابق چیمپئن اٹلی اس بار ورلڈ کپ میں جگہ نہیں بناپایا۔ اسی طرح 2010 ء کا رنرز اپ نیدرلینڈز بھی باہر بیٹھا رہا۔ جرمن ٹیم بھی اعزاز کے دفاع کا عزم لیکر روس آئی تھی لیکن اس کو بھی خالی ہاتھ نمناک آنکھوں کے ساتھ وطن واپس لوٹنا پڑا۔گروپ مرحلے کا جائزہ لیا جائے تو روس نے حیران کن طور پر ابتدائی میچ میں سعودی عرب کو 5-0 سے شکست دیکر ناقدین کو حیران کردیا، میزبان ٹیم نے اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ دوسرے مقابلے میں مصری ٹیم بھی ان کے ہاتھوں 3-1 سے شکست کھاگئی، یوروگوئے نے حسب توقع مصر کو 1-0 اور پھر سعودی عرب کو بھی اسی مارجن سے قابو کیا، روس کی پہلی سخت آزمائش گروپ میں یوروگوئے سے میچ رہا، تاہم اس میں میزبان شائقین کی خوش فہمی کسی حد تک دور ہوگئی اور جنوبی امریکا کی سابق ورلڈ چیمپئن سائیڈ نے مقابلہ 3-0 سے جیت کر گروپ ' اے ' میں ٹاپ پوزیشن حاصل کرلی، روس نے بھی پری کوارٹر فائنل میں جگہ بنائی۔

گروپ ' بی ' سے اسپین اور پرتگال نے سفر جاری رکھا، ایران اور مراکش کی ٹیمیں گھروں کو واپس ہوگئیں، ایران نے مراکش کیخلاف 1-0 سے کامیابی سے کھاتہ کھولا، پرتگال اور اسپین کا ابتدائی مقابلہ 3-3 سے برابر ہوگیا، کرسٹیانو رونالڈو نے ہیٹ ٹرک داغ کر اپنی عالمی شہرت کو دوام بخشا، پرتگال نے مراکش کو 1-0 سے زیر کیا جبکہ ایران سے مقابلہ1-1 سے برابر کیا، اسپین نے ایران کو 1-0 سے مات دی جبکہ مراکش سے مقابلہ 2-2 سے برابر کھیلا۔گروپ ' سی ' میں فرانس اور ڈنمارک نے کامیابی پائی، پیرو اور آسٹریلیا کا سفر پہلے راؤنڈ تک محدود رہا۔ ڈنمارک نے آسٹریلیا اور فرانس سے میچز برابر کھیلے جبکہ پیرو کیخلاف ملنے والے 3مکمل پوائنٹس نے انھیں آگے بڑھنے کاراستہ دیا۔گروپ ' ڈی ' میں شامل ارجنٹائن نے گرتے پڑتے پری کوارٹرفائنل میں جگہ بنائی، آئس لینڈسے ان کا ابتدائی مقابلہ 1-1 سے برابر رہا تاہم دو بار کے سابق چیمپئن نے نائیجیریا کیخلاف آخری پول میچ میں 2-1 سے کامیابی کی بدولت پیش قدمی جاری رکھی، آئس لینڈ کو 2-1 سے مات دینے والی کروشین ٹیم بھی اگلے مرحلے میںپہنچی۔

گروپ ' ای ' سے برازیل اور سوئٹزرلینڈ نے پری کوارٹر فائنل میں رسائی پائی۔ سربیا اور کوسٹاریکا کی کہانی ختم ہوگئی۔ برازیل اور سوئٹزرلینڈ کا باہمی مقابلہ 1-1 سے برابر رہا جبکہ 5 بار کی عالمی چیمپئن برازیل نے کوسٹاریکا کو 2-0 اور سربیا کو بھی اسی مارجن سے ٹھکانے لگایا۔گروپ ' ایف ' میں سوئیڈن اور میکسیکو نے ٹائٹل کی جانب سفر جاری رکھا۔ اس گروپ میں شامل دفاعی چیمپئن جرمنی کو شکست کے بعد خالی ہاتھ لوٹنا پڑا۔ جرمنی کو گروپ کے ابتدائی مقابلے میں میکسیکو سے ملنے والی 1-0 کی شکست کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔سوئیڈن کیخلاف 2-1 سے کامیابی نے جرمن شائقین کی امیدوں کو روشن تو کیا لیکن جنوبی کوریا سے اختتامی میچ میں 2-0 سے شکست انھیں لے ڈوبی، گروپ کے اختتامی مقابلے میں سوئیڈن نے میکسیکو پر 3-0 سے غلبہ پاتے ہوئے جرمن ٹیم کی واپسی کے تمام راستے بند کردیے۔

گروپ ' جی ' سے بلجیم اور انگلینڈ نے ناک آؤٹ میں جگہ بنائی۔ بلجیم نے پاناما کیخلاف 3-0 سے کھاتہ کھولا۔ انگلینڈ نے تیونس پر 2-1 سے غلبہ پایا۔دوسرے مرحلے میں بلجیم نے تیونس پر 5-2 سے ہاتھ صاف کیا تو انگلینڈ نے پاناما کو 6-1 سے تختہ مشق بنالیا۔ اس مقابلے میں انگلش کپتان ہیری کین نے ہیٹ ٹرک کا کارنامہ انجام دیکر تاریخ رقم کی۔گروپ ' ایچ ' سے کولمبیا اور جاپان نے اگلے مرحلے میں قدم رکھا۔ کولمبیا نے جاپان کو 2-1 اور پولینڈ کو3-0 سے قابوکیا۔ سینیگال کیخلاف ان کی فتح کا مارجن صرف 1-0 رہا۔ سینیگال اور جاپان کے پوائنٹس یکساں طور پر 4،4 رہے لیکن فیفا کے متعارف کردہ فیئر پلے قانون کی رو سے جاپانی ٹیم اگلے راؤنڈ میں پہنچی۔

فیفا نے غلط فیصلوں سے بچنے کے لیے اس بار ویڈیو اسسٹنٹ ریفری ( وی اے آر ) ٹیکنالوجی کا پہلی بار ورلڈ کپ میں استعمال کیا۔ گروپ مرحلے کی تکمیل پر فیفا نے کہا ہے کہ اب تک منعقدہ میچزمیں 335 مواقعوں پر ٹیکنالوجی سے استفادہ کیاگیا۔اس میں درست فیصلوں پر مدد کا تناسب 99.3 فیصد رہا۔ چیئرمین فیفا ریفری کمیٹی پیرلیگوئی کولینا نے بتایا کہ 335 واقعات کو وی اے آر ٹیم نے جانچا، اس کے علاوہ اب تک تمام 122 گولز کو بھی چیک کیاگیا، اس کے علاوہ بھی دیگر کئی مواقع پر فیلڈ میں بھی وی اے آر کو استعمال کیاگیا۔

میگا ایونٹ کا پری کوارٹر فائنل مرحلہ گزشتہ روز شروع ہوچکا، اتوار کی شب اسپین کا سامنا روس سے ہوگا جبکہ کروشیا کی ٹیم ڈنمارک کیخلاف میدان سنبھالے گی، پیر کو برازیل کی ٹیم میکسیکو سے صف آرا ہوگی۔ بلجیم کی ٹیم جاپان کے مقابل آئے گی۔ پیر کو سوئیڈن کا ٹاکرا سوئٹزرلینڈ سے ہوگا جبکہ کولمبیا کی ٹیم انگلینڈ کیخلاف میدان میں اترے گی۔ کوارٹر فائنل میچز 6 اور7 جولائی کو شیڈول ہیں۔ پہلا سیمی فائنل میچ 10 جولائی کو کھیلا جائیگا جبکہ فائنل تک رسائی کا دوسر معرکہ 11 جولائی کو شیڈول ہے۔ تیسری پوزیشن کے لیے میچ 14 جولائی کو ہوگا جبکہ نئے عالمی چیمپئن کا فیصلہ 15 جولائی کو ہوگا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں