اکمل وحید کو 2 یوم کے لیے پولیس کی تحویل میںدے دیا گیا
نام فورتھ شیڈول میں شامل ہے، بغیر اطلاع ابوظبی چلے گئے، گلشن اقبال پولیس
LONDON:
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت 01نے ماہرامراض قلب ڈاکٹر اکمل وحید کو 2 یوم کے لیے گلشن اقبال پولیس کی تحویل میں دے دیا، گلشن اقبال پولیس نے ڈاکٹر اکمل وحید کے خلاف الزام عائد کیا ہے کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 11EE کے تحت ان کا نام فورتھ شیڈول میں شامل ہے جس کے باعث انہیں اپنی نقل وحرکت کی اطلاع پولیس کو دینا ضروری ہے۔
لیکن یہ پولیس کو اطلاع کیے بغیر ابوظبی چلے گئے جو انسداد دہشت گردی قوانین کی خلاف ورزی ہے جبکہ ڈاکٹر اکمل وحید کے وکیل محمدفاروق نے موقف اختیارکیا کہ ڈاکٹر اکمل وحید کے خلاف ملک میں کوئی مقدمہ نہیں ، پولیس کو انہیں حراست میں لینے کا اختیار نہیں،فورتھ شیڈول میں ایسے شہریوںکے نام شامل کیے جاتے ہیںجن کا تعلق کسی ایسی تنظیم سے ہوجسے ریاست نے غیر قانونی قراردیا ہو تاہم اکمل وحید کسی ایسی تنظیم سے وابستہ نہیں، وہ ممتاز ماہر امراض قلب ہیں ،
ان کے خلاف کور کمانڈ کیس کے ملزمان کو طبی امداد فراہم کرنے کا الزام تھا لیکن اس مقدمے سے وہ بری ہوچکے ہیں ، ابوظبی میں ہونے والی سزا سے متعلق محمد فاروق ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ ابوظبی کی عدالت میں بھی اکمل وحید کے خلاف کوئی مواد نہیں تھا اور انہیں محض شک کی بنیاد پر سزا سنائی گئی ،
اس کے علاوہ بیرون ملک سزا کا پاکستان میں حراست سے رکھنے کا کوئی تعلق نہیں ،انھوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 11EEکی خلاف ورزی پر محکمہ داخلہ مذکورہ شخص کو نظربند کرسکتا ہے لیکن ڈاکٹر اکمل وحید کے خلاف محکمہ داخلہ نے بھی کوئی کارروائی نہیں کی اس لیے ان کی حراست غیرقانونی ہے، واضح رہے کہ ڈاکٹر اکمل وحید کو ریمانڈ کے لیے پولیس نے جمعہ کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں بھی پیش کیا تھا لیکن عدالت نے ریمانڈ دینے سے انکار کردیا تھا۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت 01نے ماہرامراض قلب ڈاکٹر اکمل وحید کو 2 یوم کے لیے گلشن اقبال پولیس کی تحویل میں دے دیا، گلشن اقبال پولیس نے ڈاکٹر اکمل وحید کے خلاف الزام عائد کیا ہے کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 11EE کے تحت ان کا نام فورتھ شیڈول میں شامل ہے جس کے باعث انہیں اپنی نقل وحرکت کی اطلاع پولیس کو دینا ضروری ہے۔
لیکن یہ پولیس کو اطلاع کیے بغیر ابوظبی چلے گئے جو انسداد دہشت گردی قوانین کی خلاف ورزی ہے جبکہ ڈاکٹر اکمل وحید کے وکیل محمدفاروق نے موقف اختیارکیا کہ ڈاکٹر اکمل وحید کے خلاف ملک میں کوئی مقدمہ نہیں ، پولیس کو انہیں حراست میں لینے کا اختیار نہیں،فورتھ شیڈول میں ایسے شہریوںکے نام شامل کیے جاتے ہیںجن کا تعلق کسی ایسی تنظیم سے ہوجسے ریاست نے غیر قانونی قراردیا ہو تاہم اکمل وحید کسی ایسی تنظیم سے وابستہ نہیں، وہ ممتاز ماہر امراض قلب ہیں ،
ان کے خلاف کور کمانڈ کیس کے ملزمان کو طبی امداد فراہم کرنے کا الزام تھا لیکن اس مقدمے سے وہ بری ہوچکے ہیں ، ابوظبی میں ہونے والی سزا سے متعلق محمد فاروق ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ ابوظبی کی عدالت میں بھی اکمل وحید کے خلاف کوئی مواد نہیں تھا اور انہیں محض شک کی بنیاد پر سزا سنائی گئی ،
اس کے علاوہ بیرون ملک سزا کا پاکستان میں حراست سے رکھنے کا کوئی تعلق نہیں ،انھوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 11EEکی خلاف ورزی پر محکمہ داخلہ مذکورہ شخص کو نظربند کرسکتا ہے لیکن ڈاکٹر اکمل وحید کے خلاف محکمہ داخلہ نے بھی کوئی کارروائی نہیں کی اس لیے ان کی حراست غیرقانونی ہے، واضح رہے کہ ڈاکٹر اکمل وحید کو ریمانڈ کے لیے پولیس نے جمعہ کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں بھی پیش کیا تھا لیکن عدالت نے ریمانڈ دینے سے انکار کردیا تھا۔