بظاہرایسا لگتا ہے کہ جسٹس جواد پرویزمشرف سے ذاتی عناد رکھتے ہیں وکیل پرویزمشرف
پرویز مشرف کے وکیل کے دلائل سے لگتا ہے کہ اب ہمیں جج افغانستان سے بلواناپڑیں گے ،جسٹس جواد ایس خواجہ
سپریم کورٹ میں غداری کیس کی سماعت کے موقع پر سابق صدر پرویزمشرف کے وکیل کا کہنا ہے کہ بظاہرایسا لگتا ہے کہ جسٹس جواد ایس خواجہ پرویزمشرف سے ذاتی عناد رکھتے ہیں لہٰذا کیس کی سماعت کے لئے لارجر بنچ تشکیل دیا جائے۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت پرویز مشرف کے وکیل قمر افضل نے کہا کہ 3 میں سے اگر 2 جج مخالفت میں فیصلہ دیں گے تو اس سے ان کےموکل کو نقصان ہو گا لہٰذا کیس کی سماعت کے لئے لارجر بنچ تشکیل دیا جائے۔ انہوں نے جسٹس جواد ایس خواجہ کے 2007 میں دئیے گئے ایک انٹرویو کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے پرویز مشرف کے خلاف جو انٹرویو دیا تھا اس سے بظاہر ایسا لگتا ہے کہ وہ میرے موکل سے ذاتی عناد رکھتے ہیں۔
اس موقع پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ پرویز مشرف کے وکیل کے دلائل سے لگتا ہے کہ اب ہمیں جج افغانستان سے بلوانا پڑیں گے، جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیئے کہ آپ کہنا چاہتے ہیں کہ 3 نومبر کا اقدام پرویز مشرف کا نہیں وفاق کا ہے، عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت پرویز مشرف کے وکیل قمر افضل نے کہا کہ 3 میں سے اگر 2 جج مخالفت میں فیصلہ دیں گے تو اس سے ان کےموکل کو نقصان ہو گا لہٰذا کیس کی سماعت کے لئے لارجر بنچ تشکیل دیا جائے۔ انہوں نے جسٹس جواد ایس خواجہ کے 2007 میں دئیے گئے ایک انٹرویو کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے پرویز مشرف کے خلاف جو انٹرویو دیا تھا اس سے بظاہر ایسا لگتا ہے کہ وہ میرے موکل سے ذاتی عناد رکھتے ہیں۔
اس موقع پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ پرویز مشرف کے وکیل کے دلائل سے لگتا ہے کہ اب ہمیں جج افغانستان سے بلوانا پڑیں گے، جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیئے کہ آپ کہنا چاہتے ہیں کہ 3 نومبر کا اقدام پرویز مشرف کا نہیں وفاق کا ہے، عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔