نگارخانوں کی بہتری کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا ثنا
ماضی میں نگارخانوں میں بیک وقت کئی فلموں کی شوٹنگز ہوتی تھیں اور لوگ اسے دیکھنے کیلیے سفارشیں ڈھونڈتے تھے، اداکارہ
فلم اسٹار ثنا نے کہا ہے کہ نگارخانوں کی ویرانی دیکھ کربہت مایوسی ہوتی ہے، ہم سب کومل کرنگارخانوں کی بحالی اوربہتری کیلیے کام کرنا ہوگا۔
''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے ثنا نے کہا کہ ایک وقت تھا جب ایک سے زائد فلموں کی شوٹنگز چل رہی ہوتی تھیں ، ہم اسے اپنا گھر ہی سمجھتے تھے۔ فلموں کے سپر اسٹارز شوٹنگ کیلیے جونہی فلورسے باہر نکلتے توان کی ایک جھلک دیکھنے والوں کا رش لگ جاتا۔
ثنا نے کہا کہ سفارشوں کے بعد تونگارخانوں میں داخلے کا موقع ملتا تھا اورجوکوئی ایک بار شوٹنگ فلورپرپہنچ جاتا تواس بات کواپنے دوستوں ہی نہیں بلکہ فیملی تک بھی شیئرکرتا۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستانی فلم اورفنکاروں کی کیا قدر تھی۔ لیکن آج توصورتحال ہی بالکل تبدیل ہوکررہ گئی ہے ۔ نہ کوئی اسٹارہے اورنہ ہی اس کے پرستار۔ بس ایک لابی سسٹم ہے جس کے تحت کام جاری ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ اگرمیرٹ کی بات کریں تویہی وہ سب سے بڑا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے پاکستانی فلم اوراس سے وابستہ ادارے بحران کا شکار ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ آج بھی دنیا بھرمیں سٹوڈیوزمیں فلمیں شوٹ کی جاتی ہیں۔ لیکن ہمارے ہاں ایک خاص طرح کی لابی نے نگارخانوں کوبرباد کردیا ہے۔
ثنا کا کہنا تھا کہ دیکھا جائے تواس کے ذمہ دارنگارخانوں کے مالکان بھی ہیں، کیونکہ وقت کی جدت کومدنظر رکھتے ہوئے اگریہ نگارخانوں کوبہترکرتے رہتے توآج حالات خاصے بہترہوتے۔ لیکن مالکان کی عدم توجہی اورنگارخانوں کیخلاف پراپیگنڈہ کرنے والی لابی نے یہ کر دکھایا اورآج ہمارے ملک کے وہ تاریخی نگارخانے ویرانیوں کا شکارہوگئے ہیں۔ یہ بہت تکلیف دہ مناظر ہیں۔ میری دعا ہے کہ اس کی رونقیں دوبارہ سے بحال ہوں اور ہم پھر سے واپس اپنے گھر آجائیں۔
''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے ثنا نے کہا کہ ایک وقت تھا جب ایک سے زائد فلموں کی شوٹنگز چل رہی ہوتی تھیں ، ہم اسے اپنا گھر ہی سمجھتے تھے۔ فلموں کے سپر اسٹارز شوٹنگ کیلیے جونہی فلورسے باہر نکلتے توان کی ایک جھلک دیکھنے والوں کا رش لگ جاتا۔
ثنا نے کہا کہ سفارشوں کے بعد تونگارخانوں میں داخلے کا موقع ملتا تھا اورجوکوئی ایک بار شوٹنگ فلورپرپہنچ جاتا تواس بات کواپنے دوستوں ہی نہیں بلکہ فیملی تک بھی شیئرکرتا۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستانی فلم اورفنکاروں کی کیا قدر تھی۔ لیکن آج توصورتحال ہی بالکل تبدیل ہوکررہ گئی ہے ۔ نہ کوئی اسٹارہے اورنہ ہی اس کے پرستار۔ بس ایک لابی سسٹم ہے جس کے تحت کام جاری ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ اگرمیرٹ کی بات کریں تویہی وہ سب سے بڑا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے پاکستانی فلم اوراس سے وابستہ ادارے بحران کا شکار ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ آج بھی دنیا بھرمیں سٹوڈیوزمیں فلمیں شوٹ کی جاتی ہیں۔ لیکن ہمارے ہاں ایک خاص طرح کی لابی نے نگارخانوں کوبرباد کردیا ہے۔
ثنا کا کہنا تھا کہ دیکھا جائے تواس کے ذمہ دارنگارخانوں کے مالکان بھی ہیں، کیونکہ وقت کی جدت کومدنظر رکھتے ہوئے اگریہ نگارخانوں کوبہترکرتے رہتے توآج حالات خاصے بہترہوتے۔ لیکن مالکان کی عدم توجہی اورنگارخانوں کیخلاف پراپیگنڈہ کرنے والی لابی نے یہ کر دکھایا اورآج ہمارے ملک کے وہ تاریخی نگارخانے ویرانیوں کا شکارہوگئے ہیں۔ یہ بہت تکلیف دہ مناظر ہیں۔ میری دعا ہے کہ اس کی رونقیں دوبارہ سے بحال ہوں اور ہم پھر سے واپس اپنے گھر آجائیں۔