ٹیم کی ناقص کارکردگی پر سابق اولمپئنز کا اظہار برہمی
ناکامی پر اعتماد مجروح ہوا (منظور الحسن) ذمہ داران ازخود عہدے چھوڑدیں، وسیم فیروز
چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان ہاکی ٹیم کی ناقص کارکردگی اور آخری چھٹی پوزیشن پانے پر سابق قومی کھلاڑیوں نے انتہائی کرب کا اظہار کرتے ہوئے اسے پی ایچ ایف کی ناقص منصوبہ بندی کا نتیجہ قراردیا ہے۔
اپنے دور کے عظیم فل بیک کھلاڑی اولمپئن منظور الحسن نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس بات کا خدشہ تھا، وہ ہی ہوا اور پاکستان ٹیم چیمپئنز ٹرافی میں بری طرح ناکامی سے دوچار ہوگئی، ایونٹ میں بھارت سے عبرتناک شکست اور ایونٹ میں آخری چھٹی پوزیشن سے کھلاڑیوں کے حوصلے پست اور ان کا اعتماد بری طرح مجروع ہوا ہے، خدشہ ہے کہ ایشین گیمز میں بھی پاکستان ٹیم اسی طرح ناکامی سے دوچار ہوگی اور رہی سہی کسر عالمی کپ میں پوری ہو جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ بڑے میاں تو بڑے میاں چھوٹے میاں کے مصداق یورپی دورے پر جانے والی جونیئر ہاکی ٹیم کی بھی پے درپے شکستوں کے بعد امید کی کرن بجھ گئی، فیڈریشن نے تربیت کے نام پرکروڑوں روپے خرچ کرکے یورپی کے طویل دوروں سے قومی سرمایہ ضائع کردیا، من پسند افراد کو سیر سپاٹے پر لے جانا بھی درست عمل نہیں۔
منظور الحسن نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ نہ صرف غیرملکی کوچ بلکہ فیڈریشن کے تمام ذمہ داروں کو فارغ کرکے اہل افراد کی نگرانی میں قومی کھیل کو ڈوبنے سے بچانے کی کوشش کی جائے۔
ایک اور ممتاز اولمپئن وسیم فیروز نے کہا کہ اس عبرتناک ناکامی پر پی ایچ ایف حکام کو ذمہ داری قبول کرتے ہوئے از خود گھر چلے جانا چاہیے، سلیکشن کمیٹی سمیت ٹیم مینجمنٹ اپنا کردار ادا کرنے میں بری طرح ناکام رہی۔
ہالینڈ سے تعلق رکھنے والے ٹیم کے ہیڈ کوچ اولٹمنز نے روانگی سے قبل ہی سچائی کے ساتھ کہہ دیا تھا کہ پاکستان کی چیمپئنز ٹرافی میں کامیابی کا قطعی امکان نہیں، وسیم فیروز نے کہا کہ اگر اب بھی کوئی راست اقدام نہیں کیا گیا تو پاکستان ہاکی کا اللہ ہی حافظ ہے۔
اپنے دور کے عظیم فل بیک کھلاڑی اولمپئن منظور الحسن نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس بات کا خدشہ تھا، وہ ہی ہوا اور پاکستان ٹیم چیمپئنز ٹرافی میں بری طرح ناکامی سے دوچار ہوگئی، ایونٹ میں بھارت سے عبرتناک شکست اور ایونٹ میں آخری چھٹی پوزیشن سے کھلاڑیوں کے حوصلے پست اور ان کا اعتماد بری طرح مجروع ہوا ہے، خدشہ ہے کہ ایشین گیمز میں بھی پاکستان ٹیم اسی طرح ناکامی سے دوچار ہوگی اور رہی سہی کسر عالمی کپ میں پوری ہو جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ بڑے میاں تو بڑے میاں چھوٹے میاں کے مصداق یورپی دورے پر جانے والی جونیئر ہاکی ٹیم کی بھی پے درپے شکستوں کے بعد امید کی کرن بجھ گئی، فیڈریشن نے تربیت کے نام پرکروڑوں روپے خرچ کرکے یورپی کے طویل دوروں سے قومی سرمایہ ضائع کردیا، من پسند افراد کو سیر سپاٹے پر لے جانا بھی درست عمل نہیں۔
منظور الحسن نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ نہ صرف غیرملکی کوچ بلکہ فیڈریشن کے تمام ذمہ داروں کو فارغ کرکے اہل افراد کی نگرانی میں قومی کھیل کو ڈوبنے سے بچانے کی کوشش کی جائے۔
ایک اور ممتاز اولمپئن وسیم فیروز نے کہا کہ اس عبرتناک ناکامی پر پی ایچ ایف حکام کو ذمہ داری قبول کرتے ہوئے از خود گھر چلے جانا چاہیے، سلیکشن کمیٹی سمیت ٹیم مینجمنٹ اپنا کردار ادا کرنے میں بری طرح ناکام رہی۔
ہالینڈ سے تعلق رکھنے والے ٹیم کے ہیڈ کوچ اولٹمنز نے روانگی سے قبل ہی سچائی کے ساتھ کہہ دیا تھا کہ پاکستان کی چیمپئنز ٹرافی میں کامیابی کا قطعی امکان نہیں، وسیم فیروز نے کہا کہ اگر اب بھی کوئی راست اقدام نہیں کیا گیا تو پاکستان ہاکی کا اللہ ہی حافظ ہے۔