سلاد اور جڑی بوٹیاں
اگر آپ کے پاس زمین،کچا صحن، کیاریاں اور لان ہیں تو بہترین ورنہ بڑے چھوٹے گملوں سے بھی بہت کچھ حاصل کیا جاسکتا ہے۔
گرمیوں میں ہمارے گھروں میں دیگر پیڑ پودوں کی طرح سبزیاں اور جڑی بوٹیاں زمین یا گملوں میں اگانے کا رحجان آج بھی باقی ہے۔
زمین پر یا گملوں میں لیموں، پودینہ، دھنیا، لیمن گراس، کڑی پتا، سونف، ہری مرچ، ادرک، لہسن وغیرہ کو اگایا جاتا ہے اور ان کی بہت زیادہ دیکھ بھال کی بھی ضرورت نہیں ہوتی، تھوڑا سا پانی تھوڑی سی کھاد، تھوڑی دھوپ اور آپ کی توجہ انہیں بہت جلد ہرا بھرا کردیتی ہے بلکہ پھولوں اور پھلوں سے بھردیتی ہے۔ گرمیوں میں کسی بھی کھانے کا سلاد کے بغیر تصور محال ہے ۔ سلاد ہر کھانے کا مزہ دوبالا کردیتا ہے اور دستر خوان کی شان بڑھاتا ہے، یہ سلاد ہی ہے جو اور کھانے والے کو کھانے پر راغب کرتا ہے۔ کبھی کبھی تو سلاد ہی گرمیوں میں پیٹ بھرنے کا سبب بن جاتا ہے۔
موسم گرما کی گرم، خشک اور اکتا دینے والی لمبی دوپہر اور سہ پہر کو گزارنے کے لیے گھر کی بڑی بوڑھیاں آج بھی گھروں کے لان، کچے صحن میں بنی کیاریوں اور گملوں میں لگے پیڑ، پودے اور جڑی بوٹیوں کی نہ صرف دیکھ بھال کرتی ہیں بلکہ نئے پودے اگاکر اپنی سستی، کاہلی اور بوریت کو بھی دور بھگا دیتی ہیں۔ گرمیوں میں گارڈننگ ان کے لیے بہترین مشغلہ اور وقت گزارنے کا بہترین مصرف بن جاتا ہے۔ ان کے اس مشغلے سے اہل خانہ کو بعض اوقات تازہ سبزیاں، سلاد اور جڑی بوٹیاں بہ آسانی مل جاتی ہیں۔
اگر آپ کے پاس زمین،کچا صحن، کیاریاں اور لان ہیں تو بہترین ورنہ بڑے چھوٹے گملوں سے بھی بہت کچھ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ بھنڈی، توری، لوکی، کریلا، ہری مرچ، لیموں، لہسن، پیاز، ادرک، پالک، سلاد، ٹماٹر، کھیرا، گاجر، مولی، ککڑی وغیرہ کے لیے زمین بہترین نہ ہو تو گملے بھی کارآمد بنائے جاسکتے ہیں۔ ان میں بھی یہ مناسب دیکھ بھال سے خوب پھلتے پھولتے ہیں۔
گھر کے باغیچے یا لان میں سبزیوں کی کیاریوں یا پھلوں کے درختوں یا ٹماٹر، بھنڈی، لیموں، مرچوں وغیرہ کے پودوں کے بیج یا ان کے سائے میں اگائیے اس طرح یہ پھپھوند لگنے سے محفوظ رہیں گے اور چڑیوں اور دیگر پرندوں سے بھی محفوظ رہیں گے۔
جڑی بوٹیاں، سلاد اور سلاد کے اجزا ء اور سبزی، ترکاری کو گھروں میں اگانے کے لئے ''بیج'' کا معیاری اور خالص ہونا سب سے اہم ہے۔ زمین ، کیاریوں، گملوں میں بوائی کا صحیح وقت موسم بہار یا گرما ہے۔ بیج سے اگنے والے پودے ہوں یا قلم سے دونوں کے لیے موسم سرما بھی آئیڈیل ہے۔ موسم سرما میں بوائی کریں یا بہار میں اس کے لیے زمین یا گملے کھیتوں کی طرح تیار کریں ، مٹی نرم کریں، جھاڑ جھنکار، کانٹے ، پتھر اور تمام مضر اجزا مٹی سے نکال دیں۔ مٹی کو نرم اور بھربھری کرکے اس میں کھاد اور پانی شامل کردیں۔ گملوں میں چکنی مٹی شامل کرنا بھی مفید ہے۔ بیجوں کے پیکٹوں پر لکھی ہدایات پر بھی ضرور عمل کریں۔ خاص طور پر گملوں میں بوائی کرتے وقت ہوا، پانی، دھوپ اور کھاد پیکٹ پر درج ہدایت کے مطابق ہی دیں یا ایک آدھ بار کسی مالی کا وزٹ کروالیں اور اس کی دی گئی ہدایات پر عمل کریں۔
زیادہ تر پودے آسانی سے اگ جاتے ہیں اور بڑھنے پھلنے پھولنے لگتے ہیں۔ جڑی بوٹیوں کو البتہ کچھ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ ان میں پھپھوندی اور دیگر بیماریاں بڑی آسانی سے لگ جاتی ہیں اور ان قیمتی جڑی بوٹیوں کو ضائع کردیتی ہیں۔ جڑی بوٹیوں کو اگانے کے لیے گملے یا ٹرے زیادہ مناسب ہیں جنہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا آسان ہوتا ہے۔
کھانے مشرقی ہوں یا مغربی جڑی بوٹیاں ان کو اضافی لذت اور خوش بو دیتی ہیں۔ خاص طور پر ادرک، لیمو، دھنیا، پودینہ اور ہری مرچ کی موسم گرما میں زیادہ مانگ ہوتی ہے۔ سلاد کے علاوہ میٹھے، نمکین پکوانوں، مسالوں اور مشروبات میں خوش بو، ذائقے اور مزے کے لیے شامل کی جاتی ہیں۔ توری، بھنڈی، کریلے، ہری مرچ، ٹماٹر ، کھیرا ، ککڑی ، مولی گاجر، لہسن، پیاز وغیرہ بھی تھوڑی سی جگہ میں اور تھوڑے سے پودے بھی اچھی خاصی فصل پیدا کردیتے ہیں۔ ان کو بھی بہت محنت اور دیکھ بھال کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ان کے بیجوں کا حصول بھی مشکل نہیں۔ اس موسم میں سوکھی توری، پکے کریلے، لال سرخ مرچ کے بیج وغیرہ آپ کو گھر میں مل سکتے ہیں بقیہ کے لیے نرسریوں کا رخ کریں وہاں بھی یہ مل جاتے ہیں۔
یہ اشیاء اپنے پاس اگانے کے بعد ان کے پہلے پھل سے کچھ بیج سکھاکر اپنے پاس رکھ لیں یہ آئندہ آپ کے کام آئیں گے۔ بیج سکھانے کے لیے دھوپ کے بجائے سائے والی جگہ کا انتخاب کریں۔ اچھی طرح سوکھنے کے بعد ہی انہیں زپ والے بیگ میں بند کرکے خشک جگہ رکھیں ورنہ ان میں پھپھوندی لگ جائے گی۔
زمین پر یا گملوں میں لیموں، پودینہ، دھنیا، لیمن گراس، کڑی پتا، سونف، ہری مرچ، ادرک، لہسن وغیرہ کو اگایا جاتا ہے اور ان کی بہت زیادہ دیکھ بھال کی بھی ضرورت نہیں ہوتی، تھوڑا سا پانی تھوڑی سی کھاد، تھوڑی دھوپ اور آپ کی توجہ انہیں بہت جلد ہرا بھرا کردیتی ہے بلکہ پھولوں اور پھلوں سے بھردیتی ہے۔ گرمیوں میں کسی بھی کھانے کا سلاد کے بغیر تصور محال ہے ۔ سلاد ہر کھانے کا مزہ دوبالا کردیتا ہے اور دستر خوان کی شان بڑھاتا ہے، یہ سلاد ہی ہے جو اور کھانے والے کو کھانے پر راغب کرتا ہے۔ کبھی کبھی تو سلاد ہی گرمیوں میں پیٹ بھرنے کا سبب بن جاتا ہے۔
موسم گرما کی گرم، خشک اور اکتا دینے والی لمبی دوپہر اور سہ پہر کو گزارنے کے لیے گھر کی بڑی بوڑھیاں آج بھی گھروں کے لان، کچے صحن میں بنی کیاریوں اور گملوں میں لگے پیڑ، پودے اور جڑی بوٹیوں کی نہ صرف دیکھ بھال کرتی ہیں بلکہ نئے پودے اگاکر اپنی سستی، کاہلی اور بوریت کو بھی دور بھگا دیتی ہیں۔ گرمیوں میں گارڈننگ ان کے لیے بہترین مشغلہ اور وقت گزارنے کا بہترین مصرف بن جاتا ہے۔ ان کے اس مشغلے سے اہل خانہ کو بعض اوقات تازہ سبزیاں، سلاد اور جڑی بوٹیاں بہ آسانی مل جاتی ہیں۔
اگر آپ کے پاس زمین،کچا صحن، کیاریاں اور لان ہیں تو بہترین ورنہ بڑے چھوٹے گملوں سے بھی بہت کچھ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ بھنڈی، توری، لوکی، کریلا، ہری مرچ، لیموں، لہسن، پیاز، ادرک، پالک، سلاد، ٹماٹر، کھیرا، گاجر، مولی، ککڑی وغیرہ کے لیے زمین بہترین نہ ہو تو گملے بھی کارآمد بنائے جاسکتے ہیں۔ ان میں بھی یہ مناسب دیکھ بھال سے خوب پھلتے پھولتے ہیں۔
گھر کے باغیچے یا لان میں سبزیوں کی کیاریوں یا پھلوں کے درختوں یا ٹماٹر، بھنڈی، لیموں، مرچوں وغیرہ کے پودوں کے بیج یا ان کے سائے میں اگائیے اس طرح یہ پھپھوند لگنے سے محفوظ رہیں گے اور چڑیوں اور دیگر پرندوں سے بھی محفوظ رہیں گے۔
جڑی بوٹیاں، سلاد اور سلاد کے اجزا ء اور سبزی، ترکاری کو گھروں میں اگانے کے لئے ''بیج'' کا معیاری اور خالص ہونا سب سے اہم ہے۔ زمین ، کیاریوں، گملوں میں بوائی کا صحیح وقت موسم بہار یا گرما ہے۔ بیج سے اگنے والے پودے ہوں یا قلم سے دونوں کے لیے موسم سرما بھی آئیڈیل ہے۔ موسم سرما میں بوائی کریں یا بہار میں اس کے لیے زمین یا گملے کھیتوں کی طرح تیار کریں ، مٹی نرم کریں، جھاڑ جھنکار، کانٹے ، پتھر اور تمام مضر اجزا مٹی سے نکال دیں۔ مٹی کو نرم اور بھربھری کرکے اس میں کھاد اور پانی شامل کردیں۔ گملوں میں چکنی مٹی شامل کرنا بھی مفید ہے۔ بیجوں کے پیکٹوں پر لکھی ہدایات پر بھی ضرور عمل کریں۔ خاص طور پر گملوں میں بوائی کرتے وقت ہوا، پانی، دھوپ اور کھاد پیکٹ پر درج ہدایت کے مطابق ہی دیں یا ایک آدھ بار کسی مالی کا وزٹ کروالیں اور اس کی دی گئی ہدایات پر عمل کریں۔
زیادہ تر پودے آسانی سے اگ جاتے ہیں اور بڑھنے پھلنے پھولنے لگتے ہیں۔ جڑی بوٹیوں کو البتہ کچھ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ ان میں پھپھوندی اور دیگر بیماریاں بڑی آسانی سے لگ جاتی ہیں اور ان قیمتی جڑی بوٹیوں کو ضائع کردیتی ہیں۔ جڑی بوٹیوں کو اگانے کے لیے گملے یا ٹرے زیادہ مناسب ہیں جنہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا آسان ہوتا ہے۔
کھانے مشرقی ہوں یا مغربی جڑی بوٹیاں ان کو اضافی لذت اور خوش بو دیتی ہیں۔ خاص طور پر ادرک، لیمو، دھنیا، پودینہ اور ہری مرچ کی موسم گرما میں زیادہ مانگ ہوتی ہے۔ سلاد کے علاوہ میٹھے، نمکین پکوانوں، مسالوں اور مشروبات میں خوش بو، ذائقے اور مزے کے لیے شامل کی جاتی ہیں۔ توری، بھنڈی، کریلے، ہری مرچ، ٹماٹر ، کھیرا ، ککڑی ، مولی گاجر، لہسن، پیاز وغیرہ بھی تھوڑی سی جگہ میں اور تھوڑے سے پودے بھی اچھی خاصی فصل پیدا کردیتے ہیں۔ ان کو بھی بہت محنت اور دیکھ بھال کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ان کے بیجوں کا حصول بھی مشکل نہیں۔ اس موسم میں سوکھی توری، پکے کریلے، لال سرخ مرچ کے بیج وغیرہ آپ کو گھر میں مل سکتے ہیں بقیہ کے لیے نرسریوں کا رخ کریں وہاں بھی یہ مل جاتے ہیں۔
یہ اشیاء اپنے پاس اگانے کے بعد ان کے پہلے پھل سے کچھ بیج سکھاکر اپنے پاس رکھ لیں یہ آئندہ آپ کے کام آئیں گے۔ بیج سکھانے کے لیے دھوپ کے بجائے سائے والی جگہ کا انتخاب کریں۔ اچھی طرح سوکھنے کے بعد ہی انہیں زپ والے بیگ میں بند کرکے خشک جگہ رکھیں ورنہ ان میں پھپھوندی لگ جائے گی۔