این ای ڈی یونیورسٹی میں ’’پی ایچ ڈی ‘‘ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ
اس سے قبل فیکلٹی کے لیے پی ایچ ڈی پروگرام چل رہاتھا، داخلے آئندہ تعلیمی سال سے دیے جائیں گے، ڈاکٹرافضل الحق
این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی انتظامیہ نے طلبہ وطالبات کے لیے ''پی ایچ ڈی ''پروگرام شروع کرنے کافیصلہ کیاہے اور یونیورسٹی کی تاریخ میں یہ پہلی بارہے کہ پی ایچ ڈی پروگرام طلبا کے لیے بھی شروع کیاجارہاہے۔
اس سے قبل پی ایچ ڈی پروگرام محدود پیمانے پر صرف یونیورسٹی کی فیکلٹی کے لیے چل رہاتھا، پی ایچ ڈی پروگرام کاآغاز آئندہ تعلیمی سال سے ہوگا جس میں ابتدائی طورپرانجینئرنگ کے بنیادی شعبوں میں داخلے دیے جائیں گے، این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹرافضل الحق نے ''ایکسپریس''کوبتایا کہ یونیورسٹی کی جانب سے طلبا کے لیے پی ایچ ڈی پروگرام شروع کرنے کااصولی فیصلہ کرلیا گیا ہے، اس سلسلے میں شعبہ میکینکل انجینئرنگ کی فیکلٹی کے ساتھ اجلاس میں شعبہ میں پروگرام شروع کرنے کے لیے '' تجاویز''تیار کرنے کے لیے کہاگیاہے۔
جبکہ دیگرشعبے بھی اس سلسلے میں اپنا کام شروع کریں گے، شعبوں کے ریسرچ سپروائزرسے اس سلسلے میں صنعتوں اورایچ ای سی سے''ریسرچ پروجیکٹ''لانے کے لیے کہاجائے گاتاکہ دوران پی ایچ ڈی مالی حوالے سے پی ایچ ڈی کرنے والے طلبا کومسائل کاسامنانہ ہو، وائس چانسلر کا کہناتھاکہ یونیورسٹی جلد پی ایچ ڈی پروگرام کی مکمل داخلہ پالیسی بھی طے کرلے گی، ابتدائی طورپرشعبہ کیمیکل سول انجینئرنگ ، ٹرانسپوٹیشن،سول اورآرکیٹکچرسمیت دیگرشعبوں میں پی ایچ ڈی پروگرام شروع کرنے کامنصوبہ بنایاگیاہے جس سے یونیورسٹی میں تحقیقی کلچرکوفروغ ملے گا ۔
دریں اثنا این ای ڈی کی انتظامیہ نے یونیورسٹی کودرپیش موجودہ مالی بحران پرقابو پانے کے لیے ''یونیورسٹی ایڈوانسمنٹ اینڈ فنانشل اسسٹنس''کے نام سے ایک سیل بھی قائم کردیاہے اس سیل کاسربراہ یونیورسٹی کے ایک فارغ التحصیل المنائی سید اشتیاق احمد کوبنایاجارہاہے، وائس چانسلرکے مطابق یہ عہدہ اعزازی ہوگااورسیل کے سربراہ کوکسی قسم کامعاوضہ نہیں دیاجائے گا۔
مذکورہ سیل این ای ڈی یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہوکر دنیا کے مختلف ممالک میں خدمات انجام دینے والی المنائی سے رابطے کرکے ان سے یونیورسٹی کے لیے مالی مدد حاصل کریگا، این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلرکاکہناتھاکہ یونیورسٹی اپنے بی ای کے طلبا سے فی طالب علم سالانہ 14 ہزارروپے فیسوں کی مد میں لے رہی ہے۔
جبکہ حالیہ لگائے گئے تخمینے کے مطابق ایک طالب علم پرصرف دوسیمسٹرکے امتحانی اخراجات 6ہزارروپے ہیں جبکہ اورفی طالب علم یونیورسٹی ایک ماہ کی فیس 700روپے لے رہی ہے جوپاکستان میں کسی بھی پیشہ ورانہ انجینئرنگ یونیورسٹی میں سے سب کم فیس ہے تاہم اب بدترین مالی بحران کے سبب اس قدرکم فیس میں تدریسی سلسلہ جاری رکھنا مشکل ہورہاہے۔
اس سے قبل پی ایچ ڈی پروگرام محدود پیمانے پر صرف یونیورسٹی کی فیکلٹی کے لیے چل رہاتھا، پی ایچ ڈی پروگرام کاآغاز آئندہ تعلیمی سال سے ہوگا جس میں ابتدائی طورپرانجینئرنگ کے بنیادی شعبوں میں داخلے دیے جائیں گے، این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹرافضل الحق نے ''ایکسپریس''کوبتایا کہ یونیورسٹی کی جانب سے طلبا کے لیے پی ایچ ڈی پروگرام شروع کرنے کااصولی فیصلہ کرلیا گیا ہے، اس سلسلے میں شعبہ میکینکل انجینئرنگ کی فیکلٹی کے ساتھ اجلاس میں شعبہ میں پروگرام شروع کرنے کے لیے '' تجاویز''تیار کرنے کے لیے کہاگیاہے۔
جبکہ دیگرشعبے بھی اس سلسلے میں اپنا کام شروع کریں گے، شعبوں کے ریسرچ سپروائزرسے اس سلسلے میں صنعتوں اورایچ ای سی سے''ریسرچ پروجیکٹ''لانے کے لیے کہاجائے گاتاکہ دوران پی ایچ ڈی مالی حوالے سے پی ایچ ڈی کرنے والے طلبا کومسائل کاسامنانہ ہو، وائس چانسلر کا کہناتھاکہ یونیورسٹی جلد پی ایچ ڈی پروگرام کی مکمل داخلہ پالیسی بھی طے کرلے گی، ابتدائی طورپرشعبہ کیمیکل سول انجینئرنگ ، ٹرانسپوٹیشن،سول اورآرکیٹکچرسمیت دیگرشعبوں میں پی ایچ ڈی پروگرام شروع کرنے کامنصوبہ بنایاگیاہے جس سے یونیورسٹی میں تحقیقی کلچرکوفروغ ملے گا ۔
دریں اثنا این ای ڈی کی انتظامیہ نے یونیورسٹی کودرپیش موجودہ مالی بحران پرقابو پانے کے لیے ''یونیورسٹی ایڈوانسمنٹ اینڈ فنانشل اسسٹنس''کے نام سے ایک سیل بھی قائم کردیاہے اس سیل کاسربراہ یونیورسٹی کے ایک فارغ التحصیل المنائی سید اشتیاق احمد کوبنایاجارہاہے، وائس چانسلرکے مطابق یہ عہدہ اعزازی ہوگااورسیل کے سربراہ کوکسی قسم کامعاوضہ نہیں دیاجائے گا۔
مذکورہ سیل این ای ڈی یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہوکر دنیا کے مختلف ممالک میں خدمات انجام دینے والی المنائی سے رابطے کرکے ان سے یونیورسٹی کے لیے مالی مدد حاصل کریگا، این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلرکاکہناتھاکہ یونیورسٹی اپنے بی ای کے طلبا سے فی طالب علم سالانہ 14 ہزارروپے فیسوں کی مد میں لے رہی ہے۔
جبکہ حالیہ لگائے گئے تخمینے کے مطابق ایک طالب علم پرصرف دوسیمسٹرکے امتحانی اخراجات 6ہزارروپے ہیں جبکہ اورفی طالب علم یونیورسٹی ایک ماہ کی فیس 700روپے لے رہی ہے جوپاکستان میں کسی بھی پیشہ ورانہ انجینئرنگ یونیورسٹی میں سے سب کم فیس ہے تاہم اب بدترین مالی بحران کے سبب اس قدرکم فیس میں تدریسی سلسلہ جاری رکھنا مشکل ہورہاہے۔