پیپلز پارٹی کو پیچھے دھکیلاگیا تو نتائج اچھے نہیں ہوں گےامین فہیم
بلاول ہماری پارٹی کا اثاثہ ہیں، نہیں چاہتے کہ انھیں بھی والدہ کی طرح نقصان پہنچے
پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر مخدوم محمد امین فہیم نے کہا ہے کہ لبرل سیاسی جماعتوں کے خلاف تشدد اور مار دھاڑ کی کارروائیاں اور بم دھماکے انتخابات سے قبل دھاندلی کے مترادف ہیں، اس دھاندلی کے ذریعے پیپلز پارٹی کو انتخابات میں پیچھے دھکیلاگیا تو نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔
ہم نہیں چاہتے کہ بلاول بھٹو زرداری کو بھی ان کی والدہ کی طرح نقصان پہنچے، وہ ہماری پارٹی کا اثاثہ ہیں، اس لیے ہم انہیں باہر نہیں نکلنے دے رہے، ہم پارٹی کے کارکن، عہدیدار اور امیدوار پارٹی مہم چلا رہے ہیں، ہم جلسے کرکے لوگوں کو مارنا نہیں چاہتے ہیں ۔ وہ جمعرات کو اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ حالات کو جواز بنا کر انتخابات کو ملتوی کیا گیا تو یہ محض جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کا بہانہ ہوگا اور یہ بات ہمیں قابل قبول نہیں ہوگی۔ اس سوال پر کہ کیا آپ موجودہ حالات میں ہونے والے انتخابات کے نتائج کو تسلیم کریں گے؟
مخدوم محمد امین فہیم نے کہا کہ انتخابی نتائج کو مسترد کرنے سے پاکستان کو نقصان ہوگا۔انھوں نے کہا کہ پہلے یہ پرتشدد کارروائیاں خیبر پختونخواہ اور ملک کے بالائی حصوں میں ہوتی تھیں، اب یہ کراچی، حیدرآباد اور ٹنڈوآدم تک شروع ہوگئی ہیں، ان کی انتہا کہاں ہوگی؟ ایسی کارروائیوں کو روکنے کے لیے الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت کو ٹھوس اقدامات کرنے چاہییں۔ ان سے پوچھا گیا کہ پنجاب میں تو حالات ٹھیک ہیں، پیپلز پارٹی وہاں جلسے کیوں نہیں کررہی ہے؟ مخدوم محمد امین فہیم نے کہا کہ دہشت گردی کی تلوار ہر جگہ لٹکی ہوئی ہے، ہم جلسے کرکے لوگوں کو مارنا نہیں چاہتے۔ انھوں نے کہا کہ ہم ڈر کر نہیں بیٹھے ہوئے بلکہ ہمارا ایک ایک امیدوار انتخابی مہم چلا رہا ہے۔
ہم نہیں چاہتے کہ بلاول بھٹو زرداری کو بھی ان کی والدہ کی طرح نقصان پہنچے، وہ ہماری پارٹی کا اثاثہ ہیں، اس لیے ہم انہیں باہر نہیں نکلنے دے رہے، ہم پارٹی کے کارکن، عہدیدار اور امیدوار پارٹی مہم چلا رہے ہیں، ہم جلسے کرکے لوگوں کو مارنا نہیں چاہتے ہیں ۔ وہ جمعرات کو اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ حالات کو جواز بنا کر انتخابات کو ملتوی کیا گیا تو یہ محض جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کا بہانہ ہوگا اور یہ بات ہمیں قابل قبول نہیں ہوگی۔ اس سوال پر کہ کیا آپ موجودہ حالات میں ہونے والے انتخابات کے نتائج کو تسلیم کریں گے؟
مخدوم محمد امین فہیم نے کہا کہ انتخابی نتائج کو مسترد کرنے سے پاکستان کو نقصان ہوگا۔انھوں نے کہا کہ پہلے یہ پرتشدد کارروائیاں خیبر پختونخواہ اور ملک کے بالائی حصوں میں ہوتی تھیں، اب یہ کراچی، حیدرآباد اور ٹنڈوآدم تک شروع ہوگئی ہیں، ان کی انتہا کہاں ہوگی؟ ایسی کارروائیوں کو روکنے کے لیے الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت کو ٹھوس اقدامات کرنے چاہییں۔ ان سے پوچھا گیا کہ پنجاب میں تو حالات ٹھیک ہیں، پیپلز پارٹی وہاں جلسے کیوں نہیں کررہی ہے؟ مخدوم محمد امین فہیم نے کہا کہ دہشت گردی کی تلوار ہر جگہ لٹکی ہوئی ہے، ہم جلسے کرکے لوگوں کو مارنا نہیں چاہتے۔ انھوں نے کہا کہ ہم ڈر کر نہیں بیٹھے ہوئے بلکہ ہمارا ایک ایک امیدوار انتخابی مہم چلا رہا ہے۔