ایبٹ آبادآپریشن کو2سال مکمل حقائق منظرعام پرنہ آ سکے

امریکا نے القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کو خفیہ آپریشن میں2مئی 2012کو ہلاک کیا تھا

امریکا نے القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کو خفیہ آپریشن میں2مئی 2012کو ہلاک کیا تھا فوٹو: اے ایف پی/ فائل

SUKKUR:
ایبٹ آباد آپریشن کو جمعرات کو دو سال مکمل ہو گئے،2مئی 2012کو امریکا نے خفیہ آپریشن میں القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا تھا ۔

عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 2 مئی 2012 کی رات امریکی کمانڈوز نے ایبٹ آباد شہر میں القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کو ایک خفیہ آپریشن کے دوران ہلاک کر دیا تھا۔ اس آپریشن سے پاکستان کو لا علم رکھا گیا تھا۔ اس اہم آپریشن میں امریکی نیوی سیلز کے 6 اہلکاروں نے حصہ لیا۔ اس واقعے کی تحقیقات کے لیے جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں ایک کمشین کا قیام بھی عمل میں لایا گیا جسے ایبٹ آباد کمیشن کا نام دیا گیا۔کمیشن سابق پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں اپوزیشن جماعتوں کے مطالبے پر قائم کیا گیا۔ تاہم کمیشن نے اپنی تحقیقات تو مکمل کر لی ہے لیکن اس کی رپورٹ ابھی تک منظر عام پر نہیں آ سکی ہے۔




3 رکنی کمیشن نے اس رپورٹ پر ایک سال سے زائد عرصہ تک کام کیا اور رپورٹ کی تیاری میں سابق ائیر چیف راؤ قمر سلمان، سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹینٹ جنرل (ر) احمد شجاع پاشا، ڈاکٹر شکیل آفریدی سمیت سیاست دانوں، سیکیورٹی فورسز، خفیہ اداروں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کے بیانات لیے گئے۔

کمیشن نے کمپاؤنڈ سے اسامہ بن لادن کی ملنے والی مبینہ ڈائری، کمپیوٹر ڈسکس سمیت دیگر 7 ہزار سے زائد دستاویزات کا ترجمہ کرایا گیا جن میں سے زیادہ تر عربی میں تھیں اور اس سارے مواد کا فرانزک جائزہ ملکی ایجنسیز اور اداروں نے لیا۔ رپورٹ میں ایبٹ آباد کمیشن نے درجنوں صفحات پر مشتمل سفارشات بھی پیش کیں جس میں مغربی سرحدوں کی فضائی و زمینی نگرانی اور حفاظت کے حوالے سے تجاویز بھی شامل ہیں۔ کمیشن کی رپورٹ تو حکومت کو پیش کر دی گئی لیکن اسامہ کب اور کیسے پہنچا تھا، کس نے مدد کی اور ان عناصرکے خلاف ابتک کیا کارروائی ہوئی آج بھی ان سوالوں کے جوابات عوام کو نہیں مل سکے۔
Load Next Story