وزارت دفاع کو آبپارہ روڈ کھولنے کیلئے چار ہفتوں کی مہلت
حساس ادارہ اپنی حدود کے اندر سکیورٹی انتظامات کرے، اسلام آباد ہائی کورٹ
ہائی کورٹ نے وزارت دفاع کو آبپارہ روڈ کھولنے کیلئے چار ہفتوں کی مہلت دے دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں آبپارہ روڈ کھولنے اور متبادل سیکیورٹی انتظامات سے متعلق وزارت دفاع کی متفرق درخواست کی سماعت ہوئی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سیکرٹری دفاع اور ڈی جی آئی ایس آئی کو کل کی سماعت پر حاضری سے استثنیٰ بھی دے دیا۔ عدالت نے وزارت دفاع کو آبپارہ روڈ کھولنے اور متبادل سیکیورٹی انتظامات کرنے کے لیے چار ہفتوں کا وقت دیتے ہوئے حکم دیا کہ حساس ادارہ اپنی حدود کے اندر سکیورٹی انتظامات کرے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس نے آبپارہ میں سیکیورٹی کے نام پر سڑک کی بندش کا نوٹس لے لیا
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ چار ہفتے بعد عدالت کو بتادیں گے ہم کب سڑک خالی کریں گے۔ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر چار ہفتے بعد صرف یہ بتانا ہے تو پھر آپ کی درخواست مسترد کردیتے ہیں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے کہ جسے آپ تحفظ دیتے ہیں اسے کہیں وہ ایک دن آپ کو دیوار بنادے گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں آبپارہ روڈ کھولنے اور متبادل سیکیورٹی انتظامات سے متعلق وزارت دفاع کی متفرق درخواست کی سماعت ہوئی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سیکرٹری دفاع اور ڈی جی آئی ایس آئی کو کل کی سماعت پر حاضری سے استثنیٰ بھی دے دیا۔ عدالت نے وزارت دفاع کو آبپارہ روڈ کھولنے اور متبادل سیکیورٹی انتظامات کرنے کے لیے چار ہفتوں کا وقت دیتے ہوئے حکم دیا کہ حساس ادارہ اپنی حدود کے اندر سکیورٹی انتظامات کرے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس نے آبپارہ میں سیکیورٹی کے نام پر سڑک کی بندش کا نوٹس لے لیا
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ چار ہفتے بعد عدالت کو بتادیں گے ہم کب سڑک خالی کریں گے۔ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر چار ہفتے بعد صرف یہ بتانا ہے تو پھر آپ کی درخواست مسترد کردیتے ہیں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے کہ جسے آپ تحفظ دیتے ہیں اسے کہیں وہ ایک دن آپ کو دیوار بنادے گا۔