بلدیہ عظمیٰ سے بل بورڈ اور جھنڈوں کی آمدنی کی تفصیل طلب
انتخابی مہم کے دوران بلدیہ کی املاک کے استعمال پر جواب طلب،اگلی پیشی پر حاصل ہونیوالی آمدنی سے آگاہ کیا جائے
عدالت عالیہ نے بلدیہ عظمٰی سے شہر میں لگے انتخابی مہم کے بل بورڈز، بینرز اور جھنڈوں کی مد میں سیاسی جماعتوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔
چیف جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے استفسار کیا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی (کے ایم سی) کی املاک اورزمینوں پر آویزاں کیے گئے بل بورڈز،بینرز اور جھنڈوں کی مد میں کتنی ادائیگی ہوئی اگر وصولی نہیں ہوئی تو اس ضمن میں سیاسی جماعتوں کو نوٹس کیوں جاری نہیں کیے گئے عدالت کو جلد اس معاملے سے آگاہ کیا جائے،عدالت نے یہ ریمارکس کے ایم سی کے 54 ہزار ملازمین اورپنشنرزکی تنخواہوں کی ادائیگی سے متعلق درخواست کی سماعت کے موقع پر دیے۔
عدالت نے حکومت سندھ کو ہدایت کی ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کودی جانے والی گرانٹ کی رقم کے ایم سی اور ڈی ایم سی کے اکائونٹس میں بروقت جمع کرائی جائے،ڈپٹی سیکریٹری خزانہ شکیل احمد نے بتایا کہ گرانٹ کی رقم کی ادائیگی کا طریقہ کار طے ہے اور ماضی میں بھی گرانٹ حکومت سندھ کے ایم سی کے اکائونٹ میں ہی جمع کراتی رہی ہے،عدالت نے آبزرو کیا کہ صوبائی فنانس کمیٹی حکومت کی سیاسی ضرورت نہیں اس لیے اس پر توجہ نہیں دی جارہی، عدالت نے چیف سیکریٹری ،سیکریٹری خزانہ اور سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کو ہدایت کی کہ صوبائی فنانس کمیٹی کے قیام کے حوالے سے ایک متفقہ فارمولا طے کرلیا جائے تاکہ ہمیشہ کے لیے یہ مسئلہ حل ہوجائے۔
عدالت نے آبزرویشن دی کہ درخواست کی بار بار سماعت عدالت کے قیمتی وقت کازیاں ہے اور تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر سے کے ایم سی کے ملازمین اور پنشنرز میں بے چینی بڑھ رہی ہے اورصورت حال تشویشناک حد تک خراب ہورہی ہے،عدالت نے ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی اور میونسپل کمشنر کو ہدایت کی کہ اشتہارات اور مختلف ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدنی کی تفصیلات پیش کریں، کے ایم سی کے ملازمین اور پنشنرز کی تنخواہوں سے متعلق سجن یونین اور ندیم شیخ ایڈووکیٹ کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ کے ایم سی 32 ہزار ملازمین اور22ہزار پنشنرزتنخواہوں سے محروم ہیں۔
چیف جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے استفسار کیا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی (کے ایم سی) کی املاک اورزمینوں پر آویزاں کیے گئے بل بورڈز،بینرز اور جھنڈوں کی مد میں کتنی ادائیگی ہوئی اگر وصولی نہیں ہوئی تو اس ضمن میں سیاسی جماعتوں کو نوٹس کیوں جاری نہیں کیے گئے عدالت کو جلد اس معاملے سے آگاہ کیا جائے،عدالت نے یہ ریمارکس کے ایم سی کے 54 ہزار ملازمین اورپنشنرزکی تنخواہوں کی ادائیگی سے متعلق درخواست کی سماعت کے موقع پر دیے۔
عدالت نے حکومت سندھ کو ہدایت کی ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کودی جانے والی گرانٹ کی رقم کے ایم سی اور ڈی ایم سی کے اکائونٹس میں بروقت جمع کرائی جائے،ڈپٹی سیکریٹری خزانہ شکیل احمد نے بتایا کہ گرانٹ کی رقم کی ادائیگی کا طریقہ کار طے ہے اور ماضی میں بھی گرانٹ حکومت سندھ کے ایم سی کے اکائونٹ میں ہی جمع کراتی رہی ہے،عدالت نے آبزرو کیا کہ صوبائی فنانس کمیٹی حکومت کی سیاسی ضرورت نہیں اس لیے اس پر توجہ نہیں دی جارہی، عدالت نے چیف سیکریٹری ،سیکریٹری خزانہ اور سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کو ہدایت کی کہ صوبائی فنانس کمیٹی کے قیام کے حوالے سے ایک متفقہ فارمولا طے کرلیا جائے تاکہ ہمیشہ کے لیے یہ مسئلہ حل ہوجائے۔
عدالت نے آبزرویشن دی کہ درخواست کی بار بار سماعت عدالت کے قیمتی وقت کازیاں ہے اور تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر سے کے ایم سی کے ملازمین اور پنشنرز میں بے چینی بڑھ رہی ہے اورصورت حال تشویشناک حد تک خراب ہورہی ہے،عدالت نے ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی اور میونسپل کمشنر کو ہدایت کی کہ اشتہارات اور مختلف ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدنی کی تفصیلات پیش کریں، کے ایم سی کے ملازمین اور پنشنرز کی تنخواہوں سے متعلق سجن یونین اور ندیم شیخ ایڈووکیٹ کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ کے ایم سی 32 ہزار ملازمین اور22ہزار پنشنرزتنخواہوں سے محروم ہیں۔