پرویز مشرف شب خون مارنے والا آمر تھا چیف جسٹس
مشرف واپس آئے اور ملک کے ساتھ جو کچھ غلط کیا اس کی وضاحت دے، چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ سابق صدر و آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف شب خون مارنے والا ڈکٹیٹر تھا۔
سپریم کورٹ میں گن اینڈ کنٹری کلب کو غیرقانونی طور پر اراضی لیز پر دینے اور کلب میں شادی ہال کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے گن کلب میں غیر قانونی تعمیرات دس روز میں گرانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ گن کلب کا زمین پر قبضہ غیر قانونی ہے، کلب کو اراضی الاٹ ہی نہیں کی گئی، کلب کی درخواست پر سی ڈی اے بورڈ فیصلہ کرے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ غیر قانونی تعمیرات کی اجازت کس نے دی۔ کلب کے وکیل نے بتایا کہ اس وقت کے ایڈمنسٹریٹر پرویز مشرف تھے اور انہوں نے ہی تعمیرات کی اجازت دی۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پرویز مشرف کو تو کھوکھا الاٹ کرنے کی بھی اجازت نہیں تھی، کیا کسی باپ کی جاگیر تھی جو چاہا بانٹ دیا، پرویز مشرف کون ہوتا ہے غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دینے والا، مشرف تو شب خون مارنے والا اور ڈکٹیٹر تھا، وہ واپس آئے اور وضاحت دے جو جو اس نے ملک کے ساتھ غلط کیا، وہ وطن واپس آکر ایسے کارناموں کا حساب کیوں نہیں دیتا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا گن کلب میں شراب بھی سپلائی کی جاتی ہے؟، کلب میں بیٹھ کر لوگ شراب کی کپیاں پی رہے ہوتے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے گن کلب میں شراب نوشی کی تصدیق کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کلب میں فیصل سخی بٹ نے 2008 میں شادی ہال بنایا تھا۔
چیف جسٹس نے شادی ہال منہدم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کل تک مارکی گرا کر آئیں پھر کیس سنوں گا۔ عدالت نے دانیال عزیز اور فیصل سخی بٹ سمیت گن کلب کے چار سابق ایڈمنسٹریٹر کو بھی طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کلب میں تعمیر کردہ کسی سوئمنگ پول اور ٹینس کورٹ کی منظوری نہیں دی گئی، کلب کو زمین کی الاٹ منٹ کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا، کیوں نہ گن کلب کو بند کر کے جگہ پولی کلینک اسپتال کو دے دیتے ہیں۔
عدالت نے سماعت نو جولائی تک ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ میں گن اینڈ کنٹری کلب کو غیرقانونی طور پر اراضی لیز پر دینے اور کلب میں شادی ہال کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے گن کلب میں غیر قانونی تعمیرات دس روز میں گرانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ گن کلب کا زمین پر قبضہ غیر قانونی ہے، کلب کو اراضی الاٹ ہی نہیں کی گئی، کلب کی درخواست پر سی ڈی اے بورڈ فیصلہ کرے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ غیر قانونی تعمیرات کی اجازت کس نے دی۔ کلب کے وکیل نے بتایا کہ اس وقت کے ایڈمنسٹریٹر پرویز مشرف تھے اور انہوں نے ہی تعمیرات کی اجازت دی۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پرویز مشرف کو تو کھوکھا الاٹ کرنے کی بھی اجازت نہیں تھی، کیا کسی باپ کی جاگیر تھی جو چاہا بانٹ دیا، پرویز مشرف کون ہوتا ہے غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دینے والا، مشرف تو شب خون مارنے والا اور ڈکٹیٹر تھا، وہ واپس آئے اور وضاحت دے جو جو اس نے ملک کے ساتھ غلط کیا، وہ وطن واپس آکر ایسے کارناموں کا حساب کیوں نہیں دیتا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا گن کلب میں شراب بھی سپلائی کی جاتی ہے؟، کلب میں بیٹھ کر لوگ شراب کی کپیاں پی رہے ہوتے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے گن کلب میں شراب نوشی کی تصدیق کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کلب میں فیصل سخی بٹ نے 2008 میں شادی ہال بنایا تھا۔
چیف جسٹس نے شادی ہال منہدم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کل تک مارکی گرا کر آئیں پھر کیس سنوں گا۔ عدالت نے دانیال عزیز اور فیصل سخی بٹ سمیت گن کلب کے چار سابق ایڈمنسٹریٹر کو بھی طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کلب میں تعمیر کردہ کسی سوئمنگ پول اور ٹینس کورٹ کی منظوری نہیں دی گئی، کلب کو زمین کی الاٹ منٹ کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا، کیوں نہ گن کلب کو بند کر کے جگہ پولی کلینک اسپتال کو دے دیتے ہیں۔
عدالت نے سماعت نو جولائی تک ملتوی کردی۔