زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
ملزم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی ہماری استدعا اب بھی برقرار ہے، ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب
ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ زلفی بخاری کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ ان کے موکل کا کاروبار، بچے اور دیگر اہل خانہ برطانیہ میں ہیں، ان کا نام بلیک لسٹ سے نکالا جائے۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ایک فون پر چیزیں ادھر سے ادھر ہو جاتی ہیں، نیب نے زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کی لیکن وزارت داخلہ نے بلیک لسٹ میں نام ڈال دیا، اگر ڈال ہی دیا گیا تھا تو ایک کال پر کس طرح نکالا گیا، سعودی عرب جانا ریاست مخالف کیسے ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: زلفی بخاری نے صرف ایک دفعہ بیرون ملک جانے کی اجازت مانگی تھی، نگراں وزیر داخلہ
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ زلفی بخاری کو ریاست کے مفاد میں سعودی عرب جانے سے روکا گیا۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ نے اصول بنا کر خود ہی توڑ دیا، پہلے نام بلیک لسٹ میں ڈالا پھر خود ہی نکال دیا۔ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ ملزم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی ہماری استدعا اب بھی برقرار ہے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
سماعت کے بعد ہائیکورٹ کے باہرزلفی بخاری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے فیصلہ ہمارے حق میں ہوگا، فیصلے کے بعد تفصیل سے بتاوٴں گا کہ اس معاملے کے پیچھے کون ہے، احسن اقبال کے کہنے پر میرا نام بلیک لسٹ میں ڈالا گیا، سابق وزیرداخلہ نے ذاتی عناد کی خاطر نام بلیک لسٹ میں شامل کیا۔
واضح رہے جون کے اوائل میں زلفی بخاری کو عمران خان کے ہمراہ عمرے پر جانے سے روک دیا گیا تھا، کیونکہ ان کے خلاف دائر نیب مقدمے کی وجہ سے ان کا نام بلیک لسٹ میں شامل ہے۔
تاہم ائرپورٹ پر ہی کچھ دیر کے اندر ان کا نام بلیک لسٹ سے عارضی طور پر نکال کر انہیں عمرے پر جانے کی اجازت دے دی گئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ زلفی بخاری کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ ان کے موکل کا کاروبار، بچے اور دیگر اہل خانہ برطانیہ میں ہیں، ان کا نام بلیک لسٹ سے نکالا جائے۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ایک فون پر چیزیں ادھر سے ادھر ہو جاتی ہیں، نیب نے زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کی لیکن وزارت داخلہ نے بلیک لسٹ میں نام ڈال دیا، اگر ڈال ہی دیا گیا تھا تو ایک کال پر کس طرح نکالا گیا، سعودی عرب جانا ریاست مخالف کیسے ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: زلفی بخاری نے صرف ایک دفعہ بیرون ملک جانے کی اجازت مانگی تھی، نگراں وزیر داخلہ
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ زلفی بخاری کو ریاست کے مفاد میں سعودی عرب جانے سے روکا گیا۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ نے اصول بنا کر خود ہی توڑ دیا، پہلے نام بلیک لسٹ میں ڈالا پھر خود ہی نکال دیا۔ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ ملزم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی ہماری استدعا اب بھی برقرار ہے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
سماعت کے بعد ہائیکورٹ کے باہرزلفی بخاری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے فیصلہ ہمارے حق میں ہوگا، فیصلے کے بعد تفصیل سے بتاوٴں گا کہ اس معاملے کے پیچھے کون ہے، احسن اقبال کے کہنے پر میرا نام بلیک لسٹ میں ڈالا گیا، سابق وزیرداخلہ نے ذاتی عناد کی خاطر نام بلیک لسٹ میں شامل کیا۔
واضح رہے جون کے اوائل میں زلفی بخاری کو عمران خان کے ہمراہ عمرے پر جانے سے روک دیا گیا تھا، کیونکہ ان کے خلاف دائر نیب مقدمے کی وجہ سے ان کا نام بلیک لسٹ میں شامل ہے۔
تاہم ائرپورٹ پر ہی کچھ دیر کے اندر ان کا نام بلیک لسٹ سے عارضی طور پر نکال کر انہیں عمرے پر جانے کی اجازت دے دی گئی۔