اکبر بگٹی قتل کیس میں بھی پرویز مشرف باقاعدہ گرفتار تفتیش شروع کردی گئی

بغاوت کیس آرٹیکل 6کے تحت اہم ہے، اعتماد نہیں تو کیا افغانستان سے جج بلائیں؟سپریم کورٹ

بغاوت کیس آرٹیکل 6کے تحت اہم ہے، اعتماد نہیں تو کیا افغانستان سے جج بلائیں؟سپریم کورٹ۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے سابق صدرجنرل (ر)پرویزمشرف کیخلاف بغاوت کاکیس چلانے کے زیرسماعت مقدمہ میں کہا ہے کہ یہ کیس جنرل پرویز مشرف کی وجہ سے نہیں بلکہ آرٹیکل6کے نفاذکی وجہ سے اہم ہے ملک کے سربراہ سمیت قانون کی نظرمیں ہرایک برابر ہے۔

دوسری طرف راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت سے سابق صدر جنرل (ر)پرویزمشرف کا بیان ریکارڈکرنے کی اجازت ملنے کے بعد پولیس نے ان سے سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب اکبر بگٹی کے قتل کیس میں تفتیش کی ہے۔ ملزم سابق صدر جنرل (ر) پرویزمشرف کا باقاعدہ بیان ریکارڈکرنے کی اجازت دیدی،ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو قتل کیس میںگرفتار ملزم سابق صدر پرویزمشرف کی ضمانت کی درخواست کی سماعت انسداددہشتگردی کی خصوصی عدالت میںآج جمعے کوہوگی جبکہ گرفتارایک اور ملزم رشید ترابی نے بھی ضمانت کی درخواست دائرکر دی،ملزم پرویز مشرف کیخلاف چالان پیش نہیں کیا جائیگا اور نہ ہی عدالت لایا جائیگا،بینظیرقتل کیس میں ملزم کیخلاف انکوائری آخری مراحل میں داخل ہوگئی ہے۔

ایف آئی اے ذرائع نے''ایکسپریس'' کوبتایا کہ مقدمے کا حتمی چالان آئندہ 72 گھنٹوں میں مکمل کر لیا جائیگا جس کے بعد عدالت پیش کر دیا جائیگا ۔ایف آئی اے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ تفتیشی ٹیم نے پرویز مشرف کا موقف مستردکرتے ہوئے اسے مقدمے کا مرکزی ملزم نامزد کر دیا ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پرویز مشرف کیخلاف آئین کے آرٹیکل 6کے تحت مقدمہ چلانے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔اس موقع پرپرویز مشرف کے وکیل قمرافضل نے بینچ کی تشکیل پر اعتراض کیا اورکہاکہ مقدمے کی اہمیت کے پیش نظر لارجر بینچ تشکیل دیا جانا چاہیے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ مقدمہ جنرل پرویز مشرف کی وجہ سے نہیں بلکہ آرٹیکل6کے نفاذ کی وجہ سے اہم ہے۔ انھوں نے جسٹس جواد ایس خواجہ کی بینچ میں شمولیت پر اعتراضات اٹھائے اور ان کے استعفے کے بعد دیے جانے والے ایک انٹرویو سے اقتباسات پیش کیے۔




قمر افضل نے کہاکہ میں براہ راست تعصب کی بات نہیں کرتا لیکن تعصب کے تاثرکے حوالے سے میرے موکل کو تحفطات ہیں۔بینچ کے سربراہ نے چیف جسٹس کے ساتھ مل کر مشرف کے اقدامات کی بڑے واضح انداز میں مخالفت کی تھی۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ استعفیٰ دینے سے قبل وہ چیف جسٹس سے کبھی نہی ملے تھے لیکن جب استعفیٰ دیدیا تو اس کے بعد انہوں نے چیف جسٹس کے ساتھ ان کے بارے میں بڑے کھلے خیالات کا اظہارکیا تھا۔ قمر افضل نے کہا میرے موکل کوتحفظات ہیںکہ ہو سکتا ہے کہ وہ ان کے موکل کے ساتھ انصاف نہ کر سکیں۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ پھر تو ہو سکتا ہے کہ آپ کے موکل کے کیس کی سماعت کیلیے افغانستان سے جج لانا پڑیں جس پرقمر افضل نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ نے ان کے موکل کو تا حیات نا اہل قرار دیدیا ہے اس سے تو یہی لگتا ہے کہ پشاور سے ہی جج لانا پڑیں گے۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت آئندہ پیر تک ملتوی کر دی ۔ادھرکوئٹہ کی انسداد دشت گردی عدالت نے نواب اکبر بگٹی قتل کیس میں سابق وفاقی وزیر داخلہ اور صوبائی وزیر داخلہ کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کر دی ۔نامہ نگارکے مطابق لاہورہائیکورٹ کے فل بنچ نے سابق صدرجنرل(ر) پرویزمشرف کی جانب سے حلقہ این اے 139قصور میںاپنی نااہلی کیخلاف دائر درخواست کی سماعت6مئی تک ملتوی کرتے ہوئے قراردیاہے کہ ہر شہری کو الیکشن لڑنے کا حق حاصل ہے لیکن اس کیلیے ضروری ہے کہ وہ آئین میں دی گئی شرائط کو پورا کرے۔ جنرل(ر)پرویز مشرف کا کیس واسا یا یوٹیلیٹی بل کی نادہندگی کا نہیں بلکہ آئین توڑنے کا معاملہ ہے۔فاضل بینچ نے پرویز مشرف کے وکیل سے استفسار کیا کہ آئین توڑنے والے شخص کوکس طرح انتخابات لڑنے کیلئے اہل قراردیاجاسکتاہے؟۔آپ اس حوالے سے عدالت کے روبرودلائل دیں۔
Load Next Story