115مزید ہندو بھارت روانہ وزیرداخلہ نے نمائندہ وفد کو کل بلا لیا

میرپور خاص سے 18 خاندان نقل مکانی کر چکے،مدد کیلیے بھارت اور امریکا کو خط لکھنے کا انکشاف

میرپور خاص سے 18 خاندان نقل مکانی کر چکے،مدد کیلیے بھارت اور امریکا کو خط لکھنے کا انکشاف۔ فوٹو جہانزیب حق

ISLAMABAD:
پاکستان سے مزید 115ہندو گزشتہ روز واہگہ کے راستے بھارت روانہ ہو گئے جبکہ ان ہندوئوں کے سامنے این او سی پیش کرنے کی کوئی شرط نہیں رکھی گئی۔ ہندوئوں کا کہنا تھا کہ ہم اپنے مذہبی مقامات کا دورہ کرنے جا رہے ہیں اور اپنے وطن واپس آئینگے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ عبدالرحمان ملک نے ہندو برادری کے نمائندہ وفد کو مسائل سننے کیلئے کل بلا لیا ہے، پاکستان ہندو کونسل کے پیٹرن چیف ڈاکٹر رمیش کمار کے مطابق وزیر داخلہ نے انہیں بتایا ہے کہ ملاقات میں ہندوئوں کو درپیش مسائل پر غور کیا جائیگا۔

ثناء نیوز کے مطابق ہندو برادری کی شکایات کے ازالے کیلئے صدر مملکت کی ہدایت پر قائم کردہ 3رکنی کمیٹی آج جیکب آباد کا دورہ کر کے ہندو رہنمائوں سے ملاقات کریگی، کمیٹی میں وفاقی وزیر مولابخش چانڈیو، سینیٹر ہری رام کشوری لال اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر لال چند شامل ہیں۔ صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر کے مطابق کمیٹی ہندو عمائدین سے یکجہتی کا اظہار اور انہیں تحفظ کا یقین دلائے گی۔

جیکب آباد سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور موہن لال کوہستانی نے گزشتہ روز سرکٹ ہائوس میں ہندو رہنمائوں سے ملاقات کی، انہوں نے کہا کہ ہندو برادری کے خدشات اور انکی نقل مکانی پر صدر، وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ سندھ نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور انکی ہدایات پر میں یہاں آیا ہوں، انکے مسائل سنے ہیں اور تحفظات کے بارے میں پارٹی قیادت کو مطلع کیا جائیگا۔


انکا کہنا تھا کہ ہندو برادری عدم تحفظ کا شکار ضرور ہے لیکن اتنی نہیں جتنا میڈیا نے پیش کیا ہے، زبردستی مذہب تبدیلی کیخلاف قانون سازی کیلئے اتحادیوں اور علماء کرام سے مشورے کر رہے ہیں۔ قبل ازیں ملاقات کے دوران ہریش کمار، منور لال، سنتو ش کمار اور دیگر نے کہا کہ ہمیں پی پی حکومت میں کوئی انصاف فراہم نہیں کیا گیا، شہریوں کی شکایت کی کوریج پر صوبائی وزیر نے کیمرا مینوں کو کمرے سے نکل جانے کیلئے کہا جس پر ہندو رہنمائوں نے احتجاج کیا اور ملاقات بد نظمی کا شکار ہو گئی، ہندو شہری احتجاجاً سرکٹ ہاؤس سے چلے گئے اور وزیراعلیٰ کی تفتیشی کمیٹی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

دریں اثناء جیکب آباد میں جئے سندھ محاذ کی جانب سے ہندو برادری کی حمایت میں ریلی نکالی اور علامتی بھوک ہڑتال کی گئی جبکہ سکھر میں اقلیتوں کے عالمی دن پر ہندو، سکھ اور عیسائی برادریوں کی جانب سے دھرم شالہ سے پریس کلب تک ریلی نکالی گئی۔

این این آئی کے مطابق ہندو کونسل کے پیٹرن ڈاکٹر رمیش کمار نے پریس کانفرنس میں کہا کہ صدر مملکت اور چیف جسٹس آف پاکستان ہمارے مسائل سننے کیلئے خاص طور پر وقت نکالیں، ہندو برادری کی مخصوص نشست ختم کر کے انتخاب کے ذریعے نمائندے منتخب کئے جائیں، ہمارے اطلاعات کے مطابق ہر ماہ 100ہندو بھارت ہجرت کر چکے ہیں، اس سلسلہ میں امیگریشن حکام سے تفصیلات مانگی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں تو اسلام ہمیشہ دعوت کے ذریعے پھیلا ہے لیکن شادی کا بہانہ بنا کر اسلام قبول کرنے پر تشویش ہے، وفاقی وزیر داخلہ عبدالرحمان ملک اسے سازش قرار دیتے ہیں، اگر ایسا ہے تو اس سازش کو بے نقاب کیا جائے، ہم اس ملک کا حصہ ہیں ہمیں تحفظ دیا جائے، ہندو برداری کے مسائل کو حل کرنے کیلئے تمام جماعتوں کے نمائندوں کو مل کر بیٹھنا ہو گا۔

مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق ہندو پنچایت کمیٹی کے سربراہ لچھمن داس پروانی کا کہنا ہے کہ امن وامان کی ابتر صورتحال کے باعث صرف میر پور خاص سے 18ہندو خاندان خاموشی سے بھارت اور دبئی نقل مکانی کی چکے ہیں، انہوں نے انکشاف کیا کہ اعلیٰ حکومتی شخصیات کے علاوہ وہ بھارت اور امریکی سفارتخانوں کو مدد کیلئے خط بھی لکھ چکے ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story