’’سیکرٹ فنڈ‘‘کا استعمال قومی سلامتی سے مشروط کیا جائے میڈیا کمیشن

سابق جسٹس ناصر اسلم زاہد اور سابق وزیر اطلاعات جاوید جبار پر مشتمل میڈیا کمیشن نے ’سیکرٹ فنڈ‘ کو قانونی قرار دیا ہے

سابق جسٹس ناصر اسلم زاہد اور سابق وزیر اطلاعات جاوید جبار پر مشتمل میڈیا کمیشن نے ’سیکرٹ فنڈ‘ کو قانونی قرار دیا ہے. فوٹو فائل

میڈیا کمیشن نے سیکرٹ فنڈ کیس میں سپریم کورٹ میں 94 صفحات پر مشتمل جو رپورٹ جمع کرائی ہے اس سے ایک نئی بحث چھڑنے کا امکان ہے کیونکہ اس میں کہا گیا ہے کہ میڈیا کو کی گئی ادائیگیوں کے فرانزک آڈٹ اور ان بدعنوانیوں کی تحقیقات کی کافی گنجائش موجود ہے۔


جہاں آج (3مئی) پوری دنیا میں آزادی صحافت کا دن منایا جارہا ہے وہاں بدقسمتی سے پاکستان میڈیا گزشتہ چند ماہ سے بدعنوانی کے الزامات کے باعث مرکز بحث بنا ہوا ہے۔ سابق جسٹس ناصر اسلم زاہد اور سابق وزیر اطلاعات جاوید جبار پر مشتمل میڈیا کمیشن نے اگرچہ 'سیکرٹ فنڈ' کو قانونی قرار دیا ہے تاہم اس کے استعمال کو قومی سلامتی یا اطلاعات کے بارے میں پارلیمانی کمیٹی کی منظوری سے مشروط کیا ہے۔ کمیشن نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ بسااوقات سرکاری اشتہارات جیسے غیر خفیہ اقدامات سے بھی خفیہ مقاصد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

میڈیا کمیشن نے اپنی رپورٹ میں اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ سیکرٹ فنڈ کی ضرورت کیا ہے۔ میڈیا کمیشن نے اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا کے مالکان سے کہا کہ وہ ایکسپریس ٹریبیون کی طرز پر ادارے کے اندر محتسب کا نظام قائم کریں۔ ایکسپریس ٹریبیون نے جسٹس (ر) فخرالدین جی ابراہیم کو محتسب مقرر کیا تھا تاہم انھوں نے بعد ازاں چیف الیکشن کمشنر کی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔ کمیشن نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ وہ میڈیا کے لیے ضابطہ اخلاق سختی سے نافذ کرے جبکہ نگراں حکومتیں صحافیوں کی سیکیورٹی یقینی بنائیں۔

Recommended Stories

Load Next Story