اچھی گھریلو زندگی اور تین بندر

جی نہیں میرے پاس ہر قسم کے کاٹے ہوؤں کا تعویز ہے لیکن لیڈر گزیدہ اور بیوی گزیدہ لوگوں کا کوئی اُپائے نہیں

barq@email.com

ہمارے پیارے ناظرین کو شکایت تھی کہ چینل ''ہواں سے ہیاں'' تک بھی دوسرے چینلوں کی طرح خاص لوگوں پر خاص الخاص توجہ دے رہا ہے اور اپنے بدنام ترین پروگرام ''چونچ بہ چونچ'' میں صرف خاص الخاص لوگوں کو خاص طور پر خاص کر رہا ہے اور دوسرے چینلوں کی طرح عام لوگوں کو نظر انداز کر رہا ہے، اس شکایت کو دور کرنے کے لیے آج ہم نے اپنے پروگرام میں ایک ایسے عام آدمی کو بلا یا ہے جو عام سے بھی زیادہ عام بلکہ ''آم'' ہے بلکہ اب تو صرف گٹھلی رہ گیا ہے جس کی قیمت بھی اس الیکشن میں وصول کر لی جائے گی، یہ تو آپ جانتے ہیں کہ گٹھلی صرف آم کی ہوتی ہے اور عام آدمی کی گٹھلی اس کی چمڑی ہوتی ہے۔

ہمارے اس عام یا آدمی کو بھی دیکھئے تو صرف چمڑی ہی باقی رہی جس میں کچھ ٹوٹی ہوئی ہڈیاں لپٹی ہوئی نظر آتی ہیں، یہ آم آدمی کوئی اور نہیں بلکہ اگر آپ آئینے میں دیکھیں یا گریباں میں جھانکیں تو آپ کو بھی زندہ نظر آ جائے گا، ہمارے ساتھ یہ آم یا عام آدمی دراصل ''گزیدہ'' ہے حکومت گزیدہ، افسران گزیدہ، لیڈران گزیدہ، تاجران گزیدہ اور سب سے زیادہ ''بیوی گزیدہ'' کیوں کہ جو سب کا گزیدہ ہوتا ہے وہ سب سے زیادہ اپنی بیوی کا گزیدہ ہوتا ہے، باقی جو ہمارے ماہرین ہیں وہ تو اب اتنے رسوا ہو چکے ہیں کہ جس گلی کوچے میں نکل جائیں وہاں بچے تک ہاتھوں میں پتھر لیے استقبال کرتے ہوئے نظر آتے ہیں یعنی ایک تو وہی علامہ بریانی عرف برڈ فلو جس کا کاٹا حلوہ تک نہ مانگ سکے اور دوسرا وہی خدا مارا چشم گل چشم جو اگر سانپ بھی کاٹ لے تو تڑپ تڑپ کر مر جائے۔

اینکر: ہاں تو گزیدہ صاحب آپ چاہتے کیا ہیں
گزیدہ: پناہ چاہتا ہوں حکومت سے، لیڈروں سے، محکموں سے، افسروں سے حتیٰ کہ دفاتر کے چپڑاسیوں تک سے
اینکر: اور اپنی بیوی سے
گزیدہ: آپ کیا چاہتے ہیں میں گھر واپس نہ جاؤں
چشم: علامہ یہ تو بالکل آپ کی طرح ہے
علامہ: میں بیوی گزیدہ نہیں ہوں
چشم: متاثرین بیگم میں سے تو ہیں
گزیدہ: ارے ۔۔۔۔
توقع جن سے تھی کچھ خستگی کی داد پانے کی
وہ ہم سے بھی زیادہ کشتہ تیغ بیگم نکلے
اینکر: آپ دونوں آپس میں چونچ نہ لڑائیں بلکہ اس بے چارے گزیدہ کا کچھ کریں
علامہ: اس کا کچھ نہیں ہو سکتا ہے بس صرف ریفر کرنا باقی ہے
اینکر: ریفر ۔۔۔۔ کس ڈاکٹر کو
علامہ: ایک ایسے ڈاکٹر کو جو ھمہ اقسام کے مریضوں کی آخری امید، ڈاکٹروں کا ڈاکٹر، حکیموں کا حکیم اور بے سہاروں کا سہارا ہے
اینکر: کون ؟
علامہ: حضرت ملک الموت
چشم: آپ بھی کمال کرتے ہیں موت کے لیے اس بے چارے میں باقی کیا بچا ہے یہ تو آل ریڈی مردہ ہے صرف دفنانا باقی ہے
اینکر: نہیں نہیں یہ باقاعدہ زندہ نظر آتا ہے
علامہ: ایسے بہت سارے ہوتے ہیں جو زندہ یا انسان یا آدمی نظر آتے ہیں لیکن ہوتے نہیں
اینکر: اس کے لیے آپ کوئی علاج ڈھونڈ لیں
چشم: علامہ میرا خیال ہے کہ یہ صرف آپ کے تعویزات کا کیس ہے
علامہ: جی نہیں میرے پاس ہر قسم کے کاٹے ہوؤں کا تعویز ہے لیکن لیڈر گزیدہ اور بیوی گزیدہ لوگوں کا کوئی اُپائے نہیں
چشم: ویسے علامہ ٹھیک کہتے ہیں ایسا کچھ ہوتا تو سب سے پہلے اپنے لیے کرتے
علامہ: میں ایسا نہیں ہوں
چشم: تو پھر آپ کی گردن پر زخم کا نشان ہے ذرا گھوم کر کیمرے کے سامنے لائیں گے حضور

علامہ: یہ تو میں باتھ روم میں گر گیا تھا
چشم: آج تک نہ دیکھا ہے نہ سنا ہے کہ کوئی باتھ روم میں گردن کے بل گرا ہو
علامہ: کیوں نہیں گر سکتا، میں گرتا ہوں
چشم: تو پھر سر یا پیٹھ پر زخم ہونا چاہیے گردن کے گڑھے میں کیا لگا
علامہ: وہاں ایک جوتا پڑا ہوا تھا
چشم: یہی تو میں بھی کہتا ہوں کہ جوتا پڑا ہے
اینکر: آپ لوگ اس بے چارے گزیدہ کو کوئی علاج بتائیں
علامہ: ٹھیک ہے برخودار گزیدہ، تمہاری سماعت و بصارت کیسی ہے
گزیدہ: یہ کیا ہوتے ہیں
علامہ: مطلب کہ بینائی اور سنوائی کیسی ہے
گزیدہ: بڑی تیز ہے بیوی کی آواز اور آہٹ تک دور سے سن لیتا ہوں اور سو گز دور سے چیونٹی بھی دیکھ لیتا ہوں
علامہ: یہی تو ۔۔۔ بیماری پکڑ میں آ گئی برخودار پر امن گھریلو زندگی کے لیے کم سے کم بینائی اور صفر سنوائی کی ضرورت ہوتی ہے
چشم: بات کو واضح کریں
علامہ: ہاں تم نے کبھی تین بندر دیکھے ہیں
چشم: تین تو نہیں ایک بندر دیکھا ہے
علامہ: کہاں
چشم : وہاں آئینہ لگا ہے، آپ بھی جا کر دیکھ سکتے ہیں
علامہ: ناہنجار میں جوتا مار دوں گا
چشم: آپ کو جوتے کے علاوہ کچھ سوجھتا بھی ہے یا نہیں
اینکر: وہ تین بندر
علامہ: وہ تین بندر ہوتے ہیں۔ ایک نے منہ پر ہاتھ رکھا ہے یعنی کچھ نہ کہو، دوسرے نے کانوں پر ہاتھ رکھے ہیں مطلب ہے کچھ نہ سنو اور تیسرے نے آنکھوں پر ہاتھ رکھے ہیں کچھ نہ دیکھو
چشم: غلط۔ صحیح مطلب یہ ہے برا مت سنو، برا مت دیکھو اور برا مت کہو
علامہ: وہ عام آدمی کے لیے ہے شوہروں کے لیے ''اچھے یا برے'' کی کوئی تخصیص نہیں ہے یعنی کچھ بھی نہ دیکھو کچھ بھی نہ سنو اور کچھ بھی نہ کہو
چشم: اچھا تو پھر
علامہ: صحیح شوہر وہ ہے جس کے اندر تینوں بندر ہوں
چشم: جیسے آپ
علامہ: منہ مت کھلواؤ ورنہ سب کو بتا دوں گا کہ کل تمہارے سالوں نے آ کر تمہارے گھر میں کرکٹ فٹ بال اور ہاکی کھیلی تھی
اینکر: تو کیا ہوا اگر سالے ان کے گھر میں کھیلے
علامہ: لیکن کرکٹ کا بال، ہاکی کی گیند اور فٹ بال کون تھا یہ بھی بتا دوں گا
چشم: چپ ۔۔۔۔ (اس کے منہ پر ہاتھ رکھتا ہے)
Load Next Story