ایون فیلڈ کا فیصلہ آجائے پھر نواز شریف سے اختلافات کھل کر بتاؤں گا چوہدری نثار
نوازشریف کی بہتری کے لیے کہا تھا کہ اپنی مشکلات میں اضافہ نہ کریں، سابق وزیر داخلہ
سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ آج میں بہت سارے معاملات نہیں کھولنا چاہتا تاہم ایون فیلڈ کا فیصلہ آجائے پھر نواز شریف سے اختلافات کھل کر بتاؤں گا۔
ٹیکسلا میں میڈیا سے گفتگو میں چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میں سیدھا سوچتا ہوں اور سیدھا بولتا ہوں، 2013 میں بھی چار سیٹوں سے کھڑا ہوا تھا جب کہ نتیجہ اللہ کے ہاتھ میں لیکن میں بہت پر امید ہوں 25 جولائی کی رات کو نتیجہ بہت اچھا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں گورننس بہت مشکل ہے، پاکستان کو ترقی کے مراحل طے کرانے کے لیے ابھی ہمیں بہت کچھ کرنا ہے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ (ن) لیگ کا پرسان حال کون ہے کون نہیں اس کا فیصلہ میں تو نہیں کرسکتا لیکن مسلم لیگ (ن) کس طرف جارہی ہے اور اس کو کنٹرول کون کر رہا ہے، یہ بہت سے سوالات ہیں، نوازشریف کی بہتری کے لیے کہا تھا اپنی مشکلات میں اضافہ نہ کریں، کوئی قانون سازی ایسی نہیں جس پر میں نے نواز شریف کا ساتھ نہ دیا ہو، میں نے خود جاکر نواز شریف کی صدارت کے لیے ووٹ دیا، اسمبلی میں بھی نہ چاہتے ہوئے نواز شریف کو خود بھی ووٹ دیا اور دلوائے بھی۔ اسمبلی میں ووٹ دینے کے ساتھ 35 ممبران کو ووٹ دینے پر آمادہ بھی کیا، آج میں بہت سارے معاملات نہیں کھولنا چاہتا، ایون فیلڈ کا فیصلہ آجائے پھر میں نواز شریف سے اختلافات کھل کر بتاؤں گا۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ نواز شریف نے کہا کہ شیخ مجیب محب وطن ہے جس پر رد عمل دینا چاہتا تھا لیکن نہیں دیا، ممبئی حملوں کے بیان پر 6 گھنٹے تذبذب کا شکار رہا جب کہ بھارت کی جانب سے عدم تعاون کی وجہ سے ممبئی حملے کا کیس آگے نہ چل سکا۔ پارٹی کے ساتھ ہر جگہ تعاون کیا، نواز شریف اگر سچے ہیں تو بتائیں میری کس بات پر انہیں دکھ ہوا، کچھ لوگ میڈیا کو استعمال کرکے غلط تاثر دیتے ہیں، میں کبھی بکا نہ ہی کسی کا مہرا بنا۔
چوہدری نثار نے کہا کہ میری خواہش تھی کہ چاروں سیٹوں پر ایک ہی انتخابی نشان ہو، پہلا نشان جیپ، دوسرا چینک اور تیسرا کرسی میز نشان تھا جب کہ جن امیدواروں نے جیپ نشان لیا ان سے پوچھیں میں نے کسی کو نہیں کہا جب کہ کوئی نثار گروپ بننے نہیں جارہا، میں نے ساری عمر ایسی سیاست نہیں کی، مریم نواز بولتی پہلے ہیں اور سوچتی بعد میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف مجھے آرام سے کہتے کہ چوہدری صاحب الیکشن میں کھڑے نہ ہوں، میں نے کہا سیاست چھوڑنا چاہتا ہوں پارٹی والوں نے کہا کہ نہیں ایسا نہیں کرنا۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس کیس بہتر لڑا جاسکتا تھا، میں نے سپریم کورٹ یا فوج کے حوالے سے مشورہ دیا، میں نے کہا آرمی چیف کو بلائیں، جے آئی ٹی میں فوج کے بندے نہیں ہونے چاہئیں، اگر فیصلہ آپ کے حق میں ہوا تو اپوزیشن اور خلاف ہوا تو آپ اسے متنازعہ بنائیں گے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ سب اقتدار کا سوچ رہے ہیں ملک کو درپیش خطرات کے حوالے سے کوئی نہیں سوچ رہا، عمران خان چاہتے ہیں کچھ بھی ہو ہماری حکومت بنے جب کہ نواز شریف اور ان کی بیٹی چاہتی ہیں کہ ان کی حکومت بنے، موجودہ حالت میں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے ورنہ حالات قابو سے باہر ہوسکتے ہیں۔
ٹیکسلا میں میڈیا سے گفتگو میں چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میں سیدھا سوچتا ہوں اور سیدھا بولتا ہوں، 2013 میں بھی چار سیٹوں سے کھڑا ہوا تھا جب کہ نتیجہ اللہ کے ہاتھ میں لیکن میں بہت پر امید ہوں 25 جولائی کی رات کو نتیجہ بہت اچھا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں گورننس بہت مشکل ہے، پاکستان کو ترقی کے مراحل طے کرانے کے لیے ابھی ہمیں بہت کچھ کرنا ہے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ (ن) لیگ کا پرسان حال کون ہے کون نہیں اس کا فیصلہ میں تو نہیں کرسکتا لیکن مسلم لیگ (ن) کس طرف جارہی ہے اور اس کو کنٹرول کون کر رہا ہے، یہ بہت سے سوالات ہیں، نوازشریف کی بہتری کے لیے کہا تھا اپنی مشکلات میں اضافہ نہ کریں، کوئی قانون سازی ایسی نہیں جس پر میں نے نواز شریف کا ساتھ نہ دیا ہو، میں نے خود جاکر نواز شریف کی صدارت کے لیے ووٹ دیا، اسمبلی میں بھی نہ چاہتے ہوئے نواز شریف کو خود بھی ووٹ دیا اور دلوائے بھی۔ اسمبلی میں ووٹ دینے کے ساتھ 35 ممبران کو ووٹ دینے پر آمادہ بھی کیا، آج میں بہت سارے معاملات نہیں کھولنا چاہتا، ایون فیلڈ کا فیصلہ آجائے پھر میں نواز شریف سے اختلافات کھل کر بتاؤں گا۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ نواز شریف نے کہا کہ شیخ مجیب محب وطن ہے جس پر رد عمل دینا چاہتا تھا لیکن نہیں دیا، ممبئی حملوں کے بیان پر 6 گھنٹے تذبذب کا شکار رہا جب کہ بھارت کی جانب سے عدم تعاون کی وجہ سے ممبئی حملے کا کیس آگے نہ چل سکا۔ پارٹی کے ساتھ ہر جگہ تعاون کیا، نواز شریف اگر سچے ہیں تو بتائیں میری کس بات پر انہیں دکھ ہوا، کچھ لوگ میڈیا کو استعمال کرکے غلط تاثر دیتے ہیں، میں کبھی بکا نہ ہی کسی کا مہرا بنا۔
چوہدری نثار نے کہا کہ میری خواہش تھی کہ چاروں سیٹوں پر ایک ہی انتخابی نشان ہو، پہلا نشان جیپ، دوسرا چینک اور تیسرا کرسی میز نشان تھا جب کہ جن امیدواروں نے جیپ نشان لیا ان سے پوچھیں میں نے کسی کو نہیں کہا جب کہ کوئی نثار گروپ بننے نہیں جارہا، میں نے ساری عمر ایسی سیاست نہیں کی، مریم نواز بولتی پہلے ہیں اور سوچتی بعد میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف مجھے آرام سے کہتے کہ چوہدری صاحب الیکشن میں کھڑے نہ ہوں، میں نے کہا سیاست چھوڑنا چاہتا ہوں پارٹی والوں نے کہا کہ نہیں ایسا نہیں کرنا۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس کیس بہتر لڑا جاسکتا تھا، میں نے سپریم کورٹ یا فوج کے حوالے سے مشورہ دیا، میں نے کہا آرمی چیف کو بلائیں، جے آئی ٹی میں فوج کے بندے نہیں ہونے چاہئیں، اگر فیصلہ آپ کے حق میں ہوا تو اپوزیشن اور خلاف ہوا تو آپ اسے متنازعہ بنائیں گے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ سب اقتدار کا سوچ رہے ہیں ملک کو درپیش خطرات کے حوالے سے کوئی نہیں سوچ رہا، عمران خان چاہتے ہیں کچھ بھی ہو ہماری حکومت بنے جب کہ نواز شریف اور ان کی بیٹی چاہتی ہیں کہ ان کی حکومت بنے، موجودہ حالت میں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے ورنہ حالات قابو سے باہر ہوسکتے ہیں۔