جامن چند ہفتوں کا مہمان پھل
جامن ذیابیطس کنٹرول کرنے میں انتہائی مفید ہے، ماہرین
AFGHANISTAN:
آج کل جامن اپنی بہار دکھا رہے ہیں چند ہفتوں کے اس مہمان پھل کو درخت سے توڑنا انتہائی دشوار کام ہےاوراس مقصد کے لیے خاص تکنیک استعمال کی جاتی ہے۔
لاہور کینال کے دونوں جانب جامن کے سیکڑوں درخت ہیں جوآج کل اپنے جوبن پرہیں، ان درختوں پرلگے جامن اتارنے کے لیے ٹھیکداروں نے بانسوں کی مدد سے خصوصی سیڑھیاں تیار کی ہیں، ان سیڑھیوں کو رسوں کی مدد سے باندھا جاتا ہے اور جامن توڑنے کے لیے کمرکس لی جاتی ہے، ایک ایک جامن توڑنے کے لیے جان جوکھوں میں ڈالی جاتی ہے۔
ایک محنت کش زاہد نے بتایا کہ وہ لوگ لاہورکے قریبی شہرقصور سے یہاں آئے ہیں، ٹھیکداران کا علاقے کا رہنے والا ہے، وہ لوگ جب تک جامن ختم نہیں ہوجاتے یہاں ہی رہیں گے، جامن کے درخت پرچڑھنے اورانہیں توڑنے کا کام انہوں نے اپنے گاؤں میں ہی سیکھا تھا، اس عمل کے دوران میں کئی باردرخت سے گرے اورمعمولی چوٹیں بھی کھاچکے ہیں۔ جامن کا پھل ایک سے ڈیڑھ ماہ تک رہتا ہے، اس دوران اگربارش کے ساتھ تیزآندھی آجائے تو بہت سا پھل زمین پرگرنے سے ضاع ہوجاتا ہے، ایک عام درخت کو سیزن کے دوران 10 سے 12 من جامن لگتے ہیں۔
جامن توڑنے والے ایک دوسرے شخص عبدالسلام نے بتایا کہ جب تیزہواؤں کے ساتھ بارش ہوتی ہے توبہت ساپھل زمین پرگرکرضائع ہوجاتا ہے، اس پھل کو اکٹھا کرکے بیچا بھی نہیں جاسکتا، اس سے انہیں نقصان ہوتا ہے، انہوں نے بتایا کہ وہ درختوں سے تازہ جامن توڑتے اورسڑک کنارے ہی انہیں فروخت کردیتے ہیں، جامن ایک ایسا پھل ہے جسے زیادہ عرصہ تک محفوظ نہیں رکھا جاسکتا، اس لیے زیادہ ترلوگ درختوں سے اتارے گئے جامن خریدنا پسند کرتے ہیں، دیسی جامن 80 سے 100 روپے جبکہ فارمی جامن ڈیڑھ سو روپے فی کلومیں فروخت ہورہے ہیں۔
جامن توڑنے والے نے بتایا کہ یہاں کام کرنے والا ہر مزدور ایک دن میں تقریباً ایک من جامن توڑ لیتا ہے اور جتنا پھل بکتا ہے، ہم ٹھیکیدار سے اُسی کا آدھا حصہ لے لیتے ہیں جو کبھی پانچ سو روپے تو کبھی آٹھ سو روپے بن جاتے ہیں۔
لاہورمیں کینال روڈ کے علاوہ باغ جناح، پنجاب یونیورسٹی، ایچی سن کالج، وفاقی کالونی، جلوپارک سمیت چنددیگرمقامات پرجامن کے درخت بکثرت پائے جاتے ہیں اورہرسال پھل آنے پران کی نیلامی ہوتی ہیں، مقامی آبادی سے بچے اورنوجوان بھی جامن کے ان درختوں کے نیچے گرے ہوئے جامن اٹھاتے اورپھران درختوں کی چھاؤں میں بیٹھ کرمزے مزے سے کھاتے نظرآتے ہیں۔
زرعی ماہرین کے ماطابق جامن کے درخت میں موسم بہار میں چھوٹے چھوٹے خوشبودار پھول آتے ہیں اور برسات تک پھل تیار ہوجاتا ہے۔ یہ برصغیر ہندو پاک کا کم قیمت میں دستیاب ہونے والا انتہائی مفید پھل ہے۔ اس کے بے شمار فوائد ہیں۔ جامن کی کئی قسمیں بھی ہیں۔ کچھ جامن کسیلے ہوتے ہیں اور کچھ میٹھے لیکن طبی فائدے کے اعتبار سے تمام جامن یکساں ہوتے ہیں۔
ماہرین بتاتے ہیں کہ جامن ذیابیطس کنٹرول کرنے میں انتہائی مفید ہے، شوگر کے مریض اگر کبھی کبھار آم کھانے کے بعد جامن بھی کھالیں تو شوگر لیول اعتدال پر رہے گا، پھوڑے پھنسیوں سے محفوظ رہنے کیلئے بھی جامن کا استعمال کیا جارہاہے اسی طرح چہرے کے داغ دھبے اور جھائیاں، جامن یا جامن کے شربت کا مسلسل استعمال کر نے سے دور ہوجاتی ہیں اور چہرے کی رنگت نکھر جاتی ہے۔ چہرے کی شادابی،داغ، دھبے اور جھائیاں دورکرنے کرنے کیلئے جامن کی گٹھلیوں کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔
آج کل جامن اپنی بہار دکھا رہے ہیں چند ہفتوں کے اس مہمان پھل کو درخت سے توڑنا انتہائی دشوار کام ہےاوراس مقصد کے لیے خاص تکنیک استعمال کی جاتی ہے۔
لاہور کینال کے دونوں جانب جامن کے سیکڑوں درخت ہیں جوآج کل اپنے جوبن پرہیں، ان درختوں پرلگے جامن اتارنے کے لیے ٹھیکداروں نے بانسوں کی مدد سے خصوصی سیڑھیاں تیار کی ہیں، ان سیڑھیوں کو رسوں کی مدد سے باندھا جاتا ہے اور جامن توڑنے کے لیے کمرکس لی جاتی ہے، ایک ایک جامن توڑنے کے لیے جان جوکھوں میں ڈالی جاتی ہے۔
ایک محنت کش زاہد نے بتایا کہ وہ لوگ لاہورکے قریبی شہرقصور سے یہاں آئے ہیں، ٹھیکداران کا علاقے کا رہنے والا ہے، وہ لوگ جب تک جامن ختم نہیں ہوجاتے یہاں ہی رہیں گے، جامن کے درخت پرچڑھنے اورانہیں توڑنے کا کام انہوں نے اپنے گاؤں میں ہی سیکھا تھا، اس عمل کے دوران میں کئی باردرخت سے گرے اورمعمولی چوٹیں بھی کھاچکے ہیں۔ جامن کا پھل ایک سے ڈیڑھ ماہ تک رہتا ہے، اس دوران اگربارش کے ساتھ تیزآندھی آجائے تو بہت سا پھل زمین پرگرنے سے ضاع ہوجاتا ہے، ایک عام درخت کو سیزن کے دوران 10 سے 12 من جامن لگتے ہیں۔
جامن توڑنے والے ایک دوسرے شخص عبدالسلام نے بتایا کہ جب تیزہواؤں کے ساتھ بارش ہوتی ہے توبہت ساپھل زمین پرگرکرضائع ہوجاتا ہے، اس پھل کو اکٹھا کرکے بیچا بھی نہیں جاسکتا، اس سے انہیں نقصان ہوتا ہے، انہوں نے بتایا کہ وہ درختوں سے تازہ جامن توڑتے اورسڑک کنارے ہی انہیں فروخت کردیتے ہیں، جامن ایک ایسا پھل ہے جسے زیادہ عرصہ تک محفوظ نہیں رکھا جاسکتا، اس لیے زیادہ ترلوگ درختوں سے اتارے گئے جامن خریدنا پسند کرتے ہیں، دیسی جامن 80 سے 100 روپے جبکہ فارمی جامن ڈیڑھ سو روپے فی کلومیں فروخت ہورہے ہیں۔
جامن توڑنے والے نے بتایا کہ یہاں کام کرنے والا ہر مزدور ایک دن میں تقریباً ایک من جامن توڑ لیتا ہے اور جتنا پھل بکتا ہے، ہم ٹھیکیدار سے اُسی کا آدھا حصہ لے لیتے ہیں جو کبھی پانچ سو روپے تو کبھی آٹھ سو روپے بن جاتے ہیں۔
لاہورمیں کینال روڈ کے علاوہ باغ جناح، پنجاب یونیورسٹی، ایچی سن کالج، وفاقی کالونی، جلوپارک سمیت چنددیگرمقامات پرجامن کے درخت بکثرت پائے جاتے ہیں اورہرسال پھل آنے پران کی نیلامی ہوتی ہیں، مقامی آبادی سے بچے اورنوجوان بھی جامن کے ان درختوں کے نیچے گرے ہوئے جامن اٹھاتے اورپھران درختوں کی چھاؤں میں بیٹھ کرمزے مزے سے کھاتے نظرآتے ہیں۔
زرعی ماہرین کے ماطابق جامن کے درخت میں موسم بہار میں چھوٹے چھوٹے خوشبودار پھول آتے ہیں اور برسات تک پھل تیار ہوجاتا ہے۔ یہ برصغیر ہندو پاک کا کم قیمت میں دستیاب ہونے والا انتہائی مفید پھل ہے۔ اس کے بے شمار فوائد ہیں۔ جامن کی کئی قسمیں بھی ہیں۔ کچھ جامن کسیلے ہوتے ہیں اور کچھ میٹھے لیکن طبی فائدے کے اعتبار سے تمام جامن یکساں ہوتے ہیں۔
ماہرین بتاتے ہیں کہ جامن ذیابیطس کنٹرول کرنے میں انتہائی مفید ہے، شوگر کے مریض اگر کبھی کبھار آم کھانے کے بعد جامن بھی کھالیں تو شوگر لیول اعتدال پر رہے گا، پھوڑے پھنسیوں سے محفوظ رہنے کیلئے بھی جامن کا استعمال کیا جارہاہے اسی طرح چہرے کے داغ دھبے اور جھائیاں، جامن یا جامن کے شربت کا مسلسل استعمال کر نے سے دور ہوجاتی ہیں اور چہرے کی رنگت نکھر جاتی ہے۔ چہرے کی شادابی،داغ، دھبے اور جھائیاں دورکرنے کرنے کیلئے جامن کی گٹھلیوں کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔