چین کا ’لیزر کلاشنکوف‘ بنانے کا دعویٰ
لیزر کلاشنکوف انسانی جسم کو 800 میٹر دوری سے جلانے کا کام کرسکتی ہے
ISLAMABAD:
چین نے کلاشنکوف کی طرح ایک لیزر گن بنانے کا دعویٰ کیا ہے جو 800 میٹر کی دوری سے انسانی جسم اور لباس کو جلاسکتی ہے۔
ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق زیڈ کے زیڈ ایم نامی ایک کمپنی نے یہ ہولناک ہتھیار بنایا ہے۔ اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اس رائفل کی لیزر شعاع عام آنکھ سے دکھائی نہیں دیتی لیکن فوری طور پر انسانی جلد کو بہت گہرائی سے جلاسکتی ہے۔
لیزر رائفل کا وزن صرف 3 کلوگرام ہے جس میں چارج ہونے والی لیتھیئم آئن بیٹری لگائی گئی ہے اور یہ دو دو سیکنڈ کے 1000 لیزر جھماکے فائر کرسکتی ہے۔
لیزر بندوق پر کام کرنے والے ایک سائنسدان نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ لیزر سے ہونی والی تکلیف ناقابلِ برداشت ہوتی ہے، لیکن اس ہتھیار کی دیگر تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
امریکی تجزیہ کاروں نے اس ایجاد کو صرف ایک دعویٰ قرار دیا ہے کیونکہ اتنی مختصر گن میں طاقتور لیزر نظام نصب کرنا ممکن نہیں کیونکہ اس قسم کی لیزر کےلیے ایک طویل نظام کی ضرورت ہوتی ہے۔ سائنسی قوانین بھی اس کی اجازت نہیں دیتے کیونکہ ایک چھوٹی سی بیٹری اتنی طاقتور لیزر نہیں بناسکتی۔
چین کا مؤقف
اس پر کام کرنے والے ایک چینی ماہرن نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے لیزر گن کے بارے میں تمام سوالات کے جوابات دینے کی کوشش کی ہے ۔ ان کے مطابق اسے مجرموں اور دشمنوں کو مارنے کی بجائے انہیں عارضی طور پر بے بس اور تکلیف دینے کےلیے استعمال کیا جائے گا۔ لیزر کی وجہ سے اغوا کاروں اور چھپے ہوئے دہشت گردوں کو اس سے بہ آسانی نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
زیڈ کے زیڈ ایم کمپنی ایک سائنسی ادارے کی ملکیت ہے اور کمپنی نے کہا ہے کہ وہ اس کے تجارتی ماڈل پر کام کررہی ہے اور ایک گن کی قیمت 16 لاکھ روپے ہوگی۔ تاہم اسے پہلے چینی پولیس اور افواج کےلیے استعمال کیا جائے گا۔
گزشتہ ماہ چین کے شہری اور فوجی رابطے کے ادارے میں اس رائفل کی تکنیکی دستاویز جاری کی گئی ہیں۔ اس سے قبل چینی عسکری ماہرین نے لیزر مشین گن کا بھی اعلان کیا تھا۔
تاہم یہ گن جان لیوا نہیں اور جسم کے ایک حصے کو جلا کر شدید تکلیف کا احساس پیدا کرتی ہے۔
چین نے کلاشنکوف کی طرح ایک لیزر گن بنانے کا دعویٰ کیا ہے جو 800 میٹر کی دوری سے انسانی جسم اور لباس کو جلاسکتی ہے۔
ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق زیڈ کے زیڈ ایم نامی ایک کمپنی نے یہ ہولناک ہتھیار بنایا ہے۔ اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اس رائفل کی لیزر شعاع عام آنکھ سے دکھائی نہیں دیتی لیکن فوری طور پر انسانی جلد کو بہت گہرائی سے جلاسکتی ہے۔
لیزر رائفل کا وزن صرف 3 کلوگرام ہے جس میں چارج ہونے والی لیتھیئم آئن بیٹری لگائی گئی ہے اور یہ دو دو سیکنڈ کے 1000 لیزر جھماکے فائر کرسکتی ہے۔
لیزر بندوق پر کام کرنے والے ایک سائنسدان نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ لیزر سے ہونی والی تکلیف ناقابلِ برداشت ہوتی ہے، لیکن اس ہتھیار کی دیگر تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
امریکی تجزیہ کاروں نے اس ایجاد کو صرف ایک دعویٰ قرار دیا ہے کیونکہ اتنی مختصر گن میں طاقتور لیزر نظام نصب کرنا ممکن نہیں کیونکہ اس قسم کی لیزر کےلیے ایک طویل نظام کی ضرورت ہوتی ہے۔ سائنسی قوانین بھی اس کی اجازت نہیں دیتے کیونکہ ایک چھوٹی سی بیٹری اتنی طاقتور لیزر نہیں بناسکتی۔
چین کا مؤقف
اس پر کام کرنے والے ایک چینی ماہرن نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے لیزر گن کے بارے میں تمام سوالات کے جوابات دینے کی کوشش کی ہے ۔ ان کے مطابق اسے مجرموں اور دشمنوں کو مارنے کی بجائے انہیں عارضی طور پر بے بس اور تکلیف دینے کےلیے استعمال کیا جائے گا۔ لیزر کی وجہ سے اغوا کاروں اور چھپے ہوئے دہشت گردوں کو اس سے بہ آسانی نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
زیڈ کے زیڈ ایم کمپنی ایک سائنسی ادارے کی ملکیت ہے اور کمپنی نے کہا ہے کہ وہ اس کے تجارتی ماڈل پر کام کررہی ہے اور ایک گن کی قیمت 16 لاکھ روپے ہوگی۔ تاہم اسے پہلے چینی پولیس اور افواج کےلیے استعمال کیا جائے گا۔
گزشتہ ماہ چین کے شہری اور فوجی رابطے کے ادارے میں اس رائفل کی تکنیکی دستاویز جاری کی گئی ہیں۔ اس سے قبل چینی عسکری ماہرین نے لیزر مشین گن کا بھی اعلان کیا تھا۔
تاہم یہ گن جان لیوا نہیں اور جسم کے ایک حصے کو جلا کر شدید تکلیف کا احساس پیدا کرتی ہے۔