ایون فیلڈ فیصلہ ن لیگ کا مختلف آپشنز پر غور

ان آپشنز میں ٹھنڈی سیاسی پالیسی، احتجاج، انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان شامل


عامر خان July 06, 2018
ن لیگی قیادت ’’جیپ ‘‘ سے پریشان لیکن فی الحال توجہ انتخابی مہم پر مرکوز ہے، ذرائع۔ فوٹو:فائل

پاکستان مسلم لیگ نے نیب ریفرنس میں پارٹی قائد نواز شریف کے حوالے سے متوقع عدالتی فیصلہ میں ممکنہ طور پر سزا ہونے کی صورت میں مستقبل کے ''سیاسی و انتخابی معاملات'' کیلیے مختلف آپشنز پر مشتمل اپنی حکمت عملی کو مرتب کرلیا ہے۔

(ن) لیگ کی قیادت کی اولین کوشش ہے کہ ٹھنڈی پالیسی کے تحت سیاسی معاملات کو چلایا جائے ۔(ن) لیگ احتجاجی سیاست کے بجائے فی الحال اپنی توجہ آئندہ انتخابات پر مرکوز رکھے گی۔ نواز شریف کو ممکنہ طور پر سزا ہونے کی صورت میںمقامی سطح پر احتجاجی مظاہرے ہونے کا امکان ہے تاہم (ن) لیگ فی الحال دھرنا یا پڑتال کی کال نہیں دے گی۔(

ن) لیگ کی قیادت اس وقت مکمل توجہ پنجاب کے قومی اور صوبائی حلقوں پر مرکوزہے ۔اہم ترین (ن) لیگی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مسلم لیگ (ن)کی قیادت ایون فیلڈ ریفرنس کے ممکنہ عدالتی فیصلے کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی اورانتخابی صورتحال پر مشاورت کررہی ہے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف اپنے حوالے سے کسی بھی قسم کی آئندہ کیلیے ممکنہ قانونی صورتحال کاسامنا کرنے کیلیے ذہنی طور پر تیار ہوگئے ہیں ۔نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے انتخابی رابطہ مہم کی مکمل ذمے داری ''شہباز شریف '' کے سپرد کردی ہے ۔ ن لیگ کی قیادت اس وقت پنجاب میں ناراض لیگی رہنماء چوہدری نثار علی خان کے انتخابی نشان ''جیپ '' سے پریشان ہے کیونکہ کئی لیگی امیدوار ان کے سیاسی کیمپ میں شامل ہوگئے ہیں ۔

نواز شریف کو ممکنہ طور سزا ہونے کی صورت میں (ن) لیگ اس معاملے کو اپنی '' رابطہ مہم ''میں ''سیاسی '' طور پر سامنے لاکر عوام کی زیادہ سے زیادہ ''ہمدردی''حاصل کرنے کی کوشش کرے گی تاکہ آئندہ الیکشن میں اس کو کامیابی حاصل کی جاسکے ۔(ن) لیگ کی جانب سے سیاسی حالات اور انتخابی ماحول پارٹی کے مکمل خلاف ہوجانے کی صورت میں الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان مشاورت کے بعد کیا جائے گا ۔

مسلم لیگ (ن)اپنے آپشنز کو سیاسی حالات کے مطابق تبدیل بھی کرسکتی ہے ۔اس حوالے سے رابطہ کرنے پر مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات مشاہد اللہ خان نے ایکسپریس کو بتایا کہ اگر نواز شریف کو ممکنہ طور پر سزا ہوگئی تو پارٹی احتجاجی یا دھرنا سیاست نہیں کریں گی بلکہ ہم عوامی رابطہ مہم کے ذریعے عام انتخابات میں بھرپور حصہ لیں گے اور عوام کی طاقت سے کامیابی حاصل کریں گے۔

ماہر قانون اور سابق جسٹس وجیہہ الدین احمدنے ایکسپریس کو بتایا کہ نواز شریف کو اگر سزا ہوئی تو وہ اس فیصلے کو پہلے مرحلے میں ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا وہ قانونی حق رکھتے ہیں ۔اگر ہائی کورٹ بھی اس کو مسترد کردے تو وہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرسکتے ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں