نئے دوست بنانے سے کتراتی ہوں ایشوریا سکھوجا

’’ساس بِنا سسرال‘‘ کی ’’ٹوسٹی‘‘ سے بات چیت


Aslam Farooq August 12, 2012
’’ساس بِنا سسرال‘‘ کی ’’ٹوسٹی‘‘ سے بات چیت۔ فوٹو فائل

ISLAMABAD: خوب صورت اور دل موہ لیتی مسکراہٹ کی حامل ایشوریا سکھوجا نے جہاں اپنی خوب صورتی کی وجہ سے ٹیلی ویژن کے ناظرین کی توجہ حاصل کی، وہاں اپنی پُراثر اداکاری سے بھی انھیں اپنا گرویدہ بنایا۔ وہ بہ طور میزبان بھی چھوٹی اسکرین پر شناخت قائم کر چکی ہے۔

تاہم سونی ٹی وی پر لفٹ کرا دے، رشتہ ڈاٹ کام کے بعد اب اسے ساس بِنا سسرال میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھانے کا موقع ملا ہے اور وہ ٹوسٹی کے روپ میں ناظرین کے سامنے ہے۔ اداکارہ نے پچھلے دنوں ایک انٹرویو دیا جو آپ کی خدمت میں پیش ہے۔

٭ ٹوسٹی کا کردار ادا کرتے ہوئے ایک سال سے زائد عرصہ گزر چکا ہے۔ کیسا محسوس کر رہی ہیں؟

میں اس کردار کو قبول کرتے ہوئے ہچکچا رہی تھی جس کی وجہ اس کا مثبت ہونا تھا۔ میرا خیال تھا کہ مثبت کرداروں میں پرفارمینس دینے کی گنجائش کم ہوتی ہے اور ابتدا میں اس بات پر میں کافی تذبذب کا شکار تھی، لیکن پروڈیوسر نے مجھے اس کیریکٹر کے سلسلے میں دلائل سے قائل کیا۔ میں اس شو کا حصّہ بن کر بہت خوش ہوں۔ ایک سال کا یہ عرصہ بہت سے خوش گوار تجربات کا باعث بنا اور میں نے بہت سیکھا ہے۔

٭ کافی عرصے تک بہ طور میزبان ٹی وی سے جڑے رہنے کے بعد اچانک اداکاری کی طرف آگئیں۔ یہ کیسے ہوا؟

جب سونی ٹی وی سے کال آئی تو یہ خیال گزرا کہ مجھے کامیڈی سرکس کی میزبانی سونپی جائے گی، لیکن بعد میں کُھلا کہ وہ مجھے ڈیلی سوپ کے لیے کردار دینا چاہتے ہیں۔ تھوڑے پس و پیش کے بعد میں نے یہ آفر قبول کر لی اور یوں اداکارہ کے طور پر ٹی وی پر نظر آئی۔ ہاں! یہ سب اچانک ہی ہو گیا۔ میں سمجھتی ہوں کہ پروڈیوسر نے بھانپ لیا تھا کہ میرے اندر کوئی اداکارہ بھی ہے جب کہ میں اپنی اس صلاحیت سے بے خبر تھی۔

٭ اس کردار کی بدولت آپ کو بے پناہ شہرت ملی۔ اس بارے میں کچھ کہیے۔

میں خوش نصیب ہوں کہ پہلے ہی شو نے مجھے ناظرین میں مقبول بنا دیا۔ ٹی وی کے ناظرین مجھے میزبان کے طور پر تو جانتے ہی تھے، اب بہ طور اداکارہ بھی میری شناخت بن گئی ہے۔ اس سے مجھے کافی حوصلہ ہوا ہے اور میرے اندر آگے بڑھنے کا جذبہ بیدار ہوا ہے۔ میں مستقبل میں بھی ڈراموں میں ایکٹنگ کا سلسلہ جاری رکھوں گی۔

٭ ساتھی فن کار روی کے ساتھ آپ کا تعلق کیسا ہے؟

ابتدا میں ہم دونوں ایک دوسرے سے بہت لیے دیے رہتے تھے۔ دراصل میں اپنے آپ میں مگن رہنے والی لڑکی ہوں اور یہی وجہ ہے کہ نئے ماحول میں آسانی سے ایڈجسٹ نہیں ہو پاتی۔ ہمیں روزانہ کئی کئی گھنٹے ایک دوسرے کے ساتھ شوٹ پر گزارنا پڑتے تھے اور اس دوران بہت پریشانی ہوتی تھی۔ پھر میں نے ہمت کی اور روی سے بات چیت بڑھائی جس سے ہمارے درمیان تکلف اور اجنبیت کا خاتمہ ہوا اور آج ہم بہترین دوست بھی ہیں۔

٭ اس شو کے دیگر فن کاروں کے بارے میں بتائیے۔

میں تمام ساتھی فن کاروں کو اپنے فیملی ممبر کی طرح سمجھتی ہوں۔ ان کا مجھ سے برتاؤ بہت اچھا ہے۔ لگتا ہی نہیں کہ ہم سیٹ پر ہیں اور کام کر رہے ہیں بلکہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میں اپنے گھر میں ہوں۔ دراصل میں ممبئی میں اکیلی رہتی ہوں۔ میری فیملی دہلی میں مقیم ہے اور ان کی کمی کا احساس اس شو کی ٹیم مجھے نہیں ہونے دیتی۔

٭ اپنے بارے میں کچھ کہیں۔

میں آپ کو ایک دل چسپ بات بتاتی ہوں۔ مجھے اپنے لیے جوتا، چپل اور سینڈلز خریدنے کے لیے بہت مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کی وجہ میرے پیر کا سائز ہے جو عام طور پر دست یاب نہیں ہوتا۔ میرا پیر بڑا ہے اور بازار میں دست یاب عام جوتا مجھے آتا ہی نہیں۔ کاش میں اپنے پیر کاٹ کر ان کا سائز چھوٹا کر سکتی(قہقہہ)۔

٭ ٹی وی پر مستقبل میں کام کرنے سے متعلق کیا ارادے ہیں؟

فی الحال کچھ اور نہیں سوچا۔ ابھی میری توجہ کا مرکز موجودہ شو ہے۔ ٹیلی ویژن سے آفرز تو ہو رہی ہیں، لیکن کوئی کردار مجھے متاثر نہیں کر سکا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں