کراچی ایم کیو ایم کے دفتر کے قریب یکے بعد دیگرے 2 دھماکے 3 افراد جاں بحق 33 زخمی
پہلا دھماکا ایم کیو ایم کے انتخابی دفتر کے قریب جبکہ دوسرا یاسین آباد قبرستان کے قریب ہوا۔
عزیز آباد نمبر 8 میں ایم کیو ایم کے انتخابی دفتر کے قریب یکے بعد دیگرے 2 دھماکوں کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق اور رینجرز اہلکاروں سمیت 33 زخمی ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پہلا دھماکا لال قلعہ گراؤنڈ کے عقب میں ایم کیو ایم کے انتخابی دفتر کے قریب ہوا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے جبکہ دوسرا یاسین آباد قبرستان کے قریب ہوا جس میں رینجرز اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ دھماکے انتہائی زور دار تھے جن کی آواز دور دور تک سنائی دی اور علاقے میں شدید خوف وہراس پھیل گیا۔ زخمیوں کو عباسی شہید اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے تاہم زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
دھماکوں کے بعد علاقے کی بجلی بھی منقطع ہوگئی جس کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے جبکہ پولیس اور رینجرز نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنا شروع کردیئے ہیں۔ دھماکوں کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کرلی ہے۔
ڈی آئی جی ویسٹ کے مطابق بم ڈسپوزل اسکواڈ نے تفیتیش کا آغاز کردیا ہے جس کے بعد دھماکے کی نوعیت سے متعلق کچھ کہا جاسکے گا تاہم ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکے پرامن اور نہتےعوام کےخلاف کھلی جارحیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تسلسل کے ساتھ معصوم لوگوں کو اپنی مذموم کارروائیوں کا نشانہ بنارہے ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے دفتر کے قریب یہ پانچواں حملہ تھا۔ اس سے قبل پیپلز چورنگی، نصرت بھٹو کالونی، قصبہ کالونی اور برنس روڈ پر ایم کیو ایم کے انتخابی دفاتر کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں متعدد افراد جاں بحق اور زخمی ہوگئے تھے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پہلا دھماکا لال قلعہ گراؤنڈ کے عقب میں ایم کیو ایم کے انتخابی دفتر کے قریب ہوا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے جبکہ دوسرا یاسین آباد قبرستان کے قریب ہوا جس میں رینجرز اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ دھماکے انتہائی زور دار تھے جن کی آواز دور دور تک سنائی دی اور علاقے میں شدید خوف وہراس پھیل گیا۔ زخمیوں کو عباسی شہید اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے تاہم زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
دھماکوں کے بعد علاقے کی بجلی بھی منقطع ہوگئی جس کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے جبکہ پولیس اور رینجرز نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنا شروع کردیئے ہیں۔ دھماکوں کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کرلی ہے۔
ڈی آئی جی ویسٹ کے مطابق بم ڈسپوزل اسکواڈ نے تفیتیش کا آغاز کردیا ہے جس کے بعد دھماکے کی نوعیت سے متعلق کچھ کہا جاسکے گا تاہم ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکے پرامن اور نہتےعوام کےخلاف کھلی جارحیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تسلسل کے ساتھ معصوم لوگوں کو اپنی مذموم کارروائیوں کا نشانہ بنارہے ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے دفتر کے قریب یہ پانچواں حملہ تھا۔ اس سے قبل پیپلز چورنگی، نصرت بھٹو کالونی، قصبہ کالونی اور برنس روڈ پر ایم کیو ایم کے انتخابی دفاتر کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں متعدد افراد جاں بحق اور زخمی ہوگئے تھے۔