ڈیرہ غازی خان NA172 لغاری خاندان میں ٹکراؤ کا فائدہ ن لیگ کوہوگا
ڈیرہ غازی خان کے حلقہ این اے 172 میں روایتی طور پر بلوچ قبیلوں جاگیرداروں اور تمن داروں کا اثر و رسوخ بہت ہی زیادہ ہے۔
ڈیرہ غازی خان قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 172میں روایتی طور پر بلوچ قبیلوں جاگیرداروں اور تمن داروں کا اثر و رسوخ بہت ہی زیادہ ہے۔
تا ہم ڈیرہ غازیخان شہر پر مشتمل صوبائی حلقہ پی پی 244 میں غیر بلوچ اور اردو سپیکنگ آبادی انتخابات پر اثر انداز ہوتی ہے اور جیتنے وہارنے والے امیدواروں کے درمیان فرق کو بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ 2008ء کے انتخابات میں مسلم لیگ ق کے ٹکٹ ہولڈر سابق صدر پاکستان سردار فاروق احمد خان لغاری کو شہر کے صوبائی حلقہ پی پی 244میں بھی کامیابی حاصل ہوئی تھی ،انہوں نے 2002ء میں اس حلقہ بلکہ پی پی 245ء میں بھی کامیابی حاصل کی جبکہ پی پی 244پر ان کے نامزد امیدوار عبدالعلیم شاہ نے مسلم لیگ ن کے امیداوار سردار سیف الدین کھوسہ کو شکست دی تھی۔ سردار فاروق احمد خان لغاری نے 2002ء میں صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی245 چھوڑدی تھی۔
جس کے بعد ضمنی الیکشن میں سردار محسن لغاری کامیاب ہوئے تھے جو 2012ء میں سینٹ کے الیکشن میں آزاد حیثیت میں سینیٹر منتخب ہوچکے ہیں ۔ 2002ء کے انتخابات میں سردار فاروق احمد خان لغاری کا مقابلہ مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ ان کے اپنے بھتیجے سابق ضلعی ناظم سردار مقصود احمد لغاری کے بیٹے محمدخان لغاری نے کیا جونیشنل الائنس کے امیدوارتھے ۔ان انتخابات میں سردارفاروق لغاری کو56343 ووٹ ملے جبکہ سردارمحمدخان لغاری نے 39423 ووٹ حاصل کیے ۔پیپلزپارٹی کے رشیداحمدخان کو7099 ووٹ ملے ۔ 2008ء کے انتخابات میں ان کا مقابلہ مسلم لیگ ن کے امیدوار حافظ عبدالکریم اور پیپلز پارٹی کے امیدوار سردار شبیر احمد لغاری سے ہوا۔ اگر چہ 2002ء کے انتخابات میں سردار فاروق احمد لغاری کو اپنی کامیابی میں کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑا تھا ۔
تاہم 2008ء کے انتخابات میں عمومی فضا مسلم لیگ ق کے مخالف ہونے کی وجہ سے وہ شدید مشکل میں رہے۔ یہی وجہ ہے کہ 2002ء کے مقابلہ میں 2008ء کے انتخابات میں ان کی جیت کا فرق بہت ہی کم رہا لیکن 10اکتوبر 2010کو سردار فاروق احمد خان لغاری کی وفات کے بعد ضمنی الیکشن 2011ء میں سابق صدر کے چھوٹے بیٹے سردار اویس خان لغاری نے اپنی جیت کے فرق میں اضافہ کردیا ۔ ضمنی الیکشن 2011ء میں سردار اویس احمد خان لغاری نے مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر61918 ووٹ لے کرکامیابی حاصل کی جبکہ مسلم لیگ ن کے حافظ عبدالکریم کو 40460 ووٹ ملے اورپیپلزپارٹی کے امیدوارشبیراحمدخان لغاری نے 16226 ووٹ حاصل کیے ۔ضلع ڈیرہ غازیخان کی انتخابی تاریخ میں شاید یہ پہلا الیکشن تھا ۔
جس میں تمام قابل ذکر جماعتیں جن میں جماعت اسلامی، جمعیت علماء اسلام ، (ف)جمعیت العلماء السلام (س) تحریک جعفریہ سنی تحریک دیگر مذہبی علاقائی تنظیمیں وجماعتیں مسلم لیگ ق کے امید وار کی حمایت کر رہی تھیں جبکہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے امیدوار تنہا ہی اپنی انتخابی مہم چلارہے تھے ۔الیکشن میں اگر چہ مسلم لیگ ق کے امیدوار کامیاب ہوئے لیکن مسلم لیگ ن کے امیدوار حافظ عبدالکریم نے اپنے ووٹوں کی گنتی میں کمی نہیں ہونے دی اور 2008ء کے انتخابات میں جتنے ووٹ حاصل کئے تھے اتنے ہی ووٹ ضمنی الیکشن میں لینے میں کامیاب ہوئے۔
تاہم پیپلز پارٹی کے امیدوار کے ووٹ حیران کن حد تک کم پڑگئے ۔ اس وقت سیاسی ماہرین یہ کہہ رہے تھے کہ 2008ء کے تمام انتخابات میں جس نفرت کا نشانہ مسلم لیگ ق کے امیدوار تھے عام انتخابات میں بھٹکنے والے ووٹر واپس لغاری سرداروں کو مل گئے۔ اب 2013ء کے عام انتخابات کا منظر یکسر تبدیل ہوچکا ہے کیونکہ گزشتہ چھ ماہ میں لغاری سرداروں کی مسلم لیگ ن میں شمولیت کے حوالے سے افواہیں گردش کررہی تھیں تاہم مسلم لیگ ن کی طرف سے کھوسہ سرداروں کو ٹکٹوں کے جاری کئے جانے کے بعد اب این اے 172کے علاوہ پی پی 245پر سردار جمال خان لغاری خود آزاد حیثیت میں امیدوار ہیں اور شہرکے حلقہ پی پی244پر سابق ایم پی اے سید عبدالعلیم شاہ اُنکے پینل سے آزاد امیدوار ہیں ۔
مسلم لیگ ن کی طرف سے سابق وزیر اعلی سردار دوست محمد خان کھوسہ کو میاں شہبا ز شریف سے اختلافات کے سبب ٹکٹ نہ ملنے کے بعد اب اُنکے بڑے بھائی سردار حسام الدین کھوسہ پی پی 244سٹی ڈیرہ سے امیدوار ہیں۔ این اے 172 پر لغاری گروپ کو مسلم لیگ ق کے نامزد امیدوار سردار مقصود احمد خان لغاری اور پی پی 245پر اُنکے بیٹے سابق ایم پی اے سردار محمد خان لغاری جنہیں پیپلزپارٹی کی حمایت حاصل ہے کی طرف سے شدید مخالفت کا سامنا ہے۔ اُنکی انتخابی مہم اور معاملہ فہمی کی سیاست این اے 172پر اپ سیٹ کراسکتی ہے۔ اُدھر پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے اسی قومی حلقہ پر وزیرستان سے تعلق رکھنے والی تعلیم یافتہ خاتون سیاسی کارکن زرتاج گل اخوند اُن کے شوہر اخوند ہمایوں رضا کو پی پی 244پر ٹکٹ دے دیا گیا ہے۔
2008ء کے انتخابات میں پی پی 244پر مسلم لیگ ن کے امیدوار سردار دوست محمد خان کھوسہ نے مسلم لیگ ق کے امیدوار سید عبدالعلیم شاہ اور پیپلز پارٹی کے امیدوار شبلی شب خیز غوری کو شکست سے دو چار کیا تھا۔ اب 2013کے الیکشن میں پی پی 244سے سردار حسام الدین خان کھوسہ مسلم لیگ (ن) ، شبلی شب خیز غوری پی پی پی ، سید عبدالعلیم شاہ لغاری گروپ کے علاوہ جماعت اسلامی سے شیخ عثمان فاروق ، تحریک انصاف سے اخوند ہمایوں رضا ایڈووکیٹ، تحریک عوامی انقلاب سے زبیر بھٹی امیدوار ہیں ۔ جبکہ صوبائی حلقہ 245پر مسلم لیگ ن کے ذیشان حیدر لغاری امیدوار ہیں ۔
اس حلقہ میں لغاری گروپ کے سربراہ سردار محمد جمال خان لغاری آزاد حیثیت میں امیدوار ہیں 2012ء میں سردار محسن لغاری کے سینیٹر منتخب ہونے کے بعد اس نشست پر ضمنی الیکشن میں سردار محمد خان لغاری کامیاب ہوئے تھے جو اب2013ء میں مسلم لیگ ق کے امیدوار ہیں جنہیں پی پی پی کی حمایت حاصل ہے لیکن پی پی 245 میں صرف وہی امیدوار کامیاب ہوں گے جن کی حمایت لغاری سردار کریں گے ۔ کیونکہ اس حلقہ کی جغرافیائی ساخت اس طرح ہے کہ لغاری سرداروں کی حمایت کے بغیر کوئی بھی امیدوار اس نشست سے کامیاب نہیں ہوسکتا۔ حلقہ این اے 172 عام طور پر لغاری سرداروں کی آبائی نشست تصور کیا جاتا ہے کیونکہ سابق صدر سردار فاروق احمد لغاری ہمیشہ اس حلقہ سے زندگی بھر ناقابل شکست رہے اور ان کی وفات کے بعد ضمنی الیکشن میں بھی ان کے صاحبزادے سردار اویس احمد خان لغاری منتخب ہوئے لیکن اب اس حلقہ سے سردار جمال خان لغاری آزادا میدوار ہیں ۔
جو کہ کافی عرصہ سے اپنے حلقہ انتخاب میں نظر نہیں آئے جس کے باعث انہیں بہت مشکلات پیش آسکتی ہیں اور اس نشست پر کامیابی حاصل کرنے کے لئے انہیں بھرپور محنت کرنا پڑے گی۔ تا ہم اس حلقہ سے ان کے مد مقابل مسلم لیگ ن کے امیدوار مرکزی جمعیت اہلحدیث کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حافظ عبدالکریم حلقہ کے عوام سے مسلسل رابطے اور کافی سماجی خدمات کے باعث اپنے ووٹر ز کا دائرہ کار وسیع کرتے نظر آتے ہیں۔
تا ہم ڈیرہ غازیخان شہر پر مشتمل صوبائی حلقہ پی پی 244 میں غیر بلوچ اور اردو سپیکنگ آبادی انتخابات پر اثر انداز ہوتی ہے اور جیتنے وہارنے والے امیدواروں کے درمیان فرق کو بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ 2008ء کے انتخابات میں مسلم لیگ ق کے ٹکٹ ہولڈر سابق صدر پاکستان سردار فاروق احمد خان لغاری کو شہر کے صوبائی حلقہ پی پی 244میں بھی کامیابی حاصل ہوئی تھی ،انہوں نے 2002ء میں اس حلقہ بلکہ پی پی 245ء میں بھی کامیابی حاصل کی جبکہ پی پی 244پر ان کے نامزد امیدوار عبدالعلیم شاہ نے مسلم لیگ ن کے امیداوار سردار سیف الدین کھوسہ کو شکست دی تھی۔ سردار فاروق احمد خان لغاری نے 2002ء میں صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی245 چھوڑدی تھی۔
جس کے بعد ضمنی الیکشن میں سردار محسن لغاری کامیاب ہوئے تھے جو 2012ء میں سینٹ کے الیکشن میں آزاد حیثیت میں سینیٹر منتخب ہوچکے ہیں ۔ 2002ء کے انتخابات میں سردار فاروق احمد خان لغاری کا مقابلہ مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ ان کے اپنے بھتیجے سابق ضلعی ناظم سردار مقصود احمد لغاری کے بیٹے محمدخان لغاری نے کیا جونیشنل الائنس کے امیدوارتھے ۔ان انتخابات میں سردارفاروق لغاری کو56343 ووٹ ملے جبکہ سردارمحمدخان لغاری نے 39423 ووٹ حاصل کیے ۔پیپلزپارٹی کے رشیداحمدخان کو7099 ووٹ ملے ۔ 2008ء کے انتخابات میں ان کا مقابلہ مسلم لیگ ن کے امیدوار حافظ عبدالکریم اور پیپلز پارٹی کے امیدوار سردار شبیر احمد لغاری سے ہوا۔ اگر چہ 2002ء کے انتخابات میں سردار فاروق احمد لغاری کو اپنی کامیابی میں کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑا تھا ۔
تاہم 2008ء کے انتخابات میں عمومی فضا مسلم لیگ ق کے مخالف ہونے کی وجہ سے وہ شدید مشکل میں رہے۔ یہی وجہ ہے کہ 2002ء کے مقابلہ میں 2008ء کے انتخابات میں ان کی جیت کا فرق بہت ہی کم رہا لیکن 10اکتوبر 2010کو سردار فاروق احمد خان لغاری کی وفات کے بعد ضمنی الیکشن 2011ء میں سابق صدر کے چھوٹے بیٹے سردار اویس خان لغاری نے اپنی جیت کے فرق میں اضافہ کردیا ۔ ضمنی الیکشن 2011ء میں سردار اویس احمد خان لغاری نے مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر61918 ووٹ لے کرکامیابی حاصل کی جبکہ مسلم لیگ ن کے حافظ عبدالکریم کو 40460 ووٹ ملے اورپیپلزپارٹی کے امیدوارشبیراحمدخان لغاری نے 16226 ووٹ حاصل کیے ۔ضلع ڈیرہ غازیخان کی انتخابی تاریخ میں شاید یہ پہلا الیکشن تھا ۔
جس میں تمام قابل ذکر جماعتیں جن میں جماعت اسلامی، جمعیت علماء اسلام ، (ف)جمعیت العلماء السلام (س) تحریک جعفریہ سنی تحریک دیگر مذہبی علاقائی تنظیمیں وجماعتیں مسلم لیگ ق کے امید وار کی حمایت کر رہی تھیں جبکہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے امیدوار تنہا ہی اپنی انتخابی مہم چلارہے تھے ۔الیکشن میں اگر چہ مسلم لیگ ق کے امیدوار کامیاب ہوئے لیکن مسلم لیگ ن کے امیدوار حافظ عبدالکریم نے اپنے ووٹوں کی گنتی میں کمی نہیں ہونے دی اور 2008ء کے انتخابات میں جتنے ووٹ حاصل کئے تھے اتنے ہی ووٹ ضمنی الیکشن میں لینے میں کامیاب ہوئے۔
تاہم پیپلز پارٹی کے امیدوار کے ووٹ حیران کن حد تک کم پڑگئے ۔ اس وقت سیاسی ماہرین یہ کہہ رہے تھے کہ 2008ء کے تمام انتخابات میں جس نفرت کا نشانہ مسلم لیگ ق کے امیدوار تھے عام انتخابات میں بھٹکنے والے ووٹر واپس لغاری سرداروں کو مل گئے۔ اب 2013ء کے عام انتخابات کا منظر یکسر تبدیل ہوچکا ہے کیونکہ گزشتہ چھ ماہ میں لغاری سرداروں کی مسلم لیگ ن میں شمولیت کے حوالے سے افواہیں گردش کررہی تھیں تاہم مسلم لیگ ن کی طرف سے کھوسہ سرداروں کو ٹکٹوں کے جاری کئے جانے کے بعد اب این اے 172کے علاوہ پی پی 245پر سردار جمال خان لغاری خود آزاد حیثیت میں امیدوار ہیں اور شہرکے حلقہ پی پی244پر سابق ایم پی اے سید عبدالعلیم شاہ اُنکے پینل سے آزاد امیدوار ہیں ۔
مسلم لیگ ن کی طرف سے سابق وزیر اعلی سردار دوست محمد خان کھوسہ کو میاں شہبا ز شریف سے اختلافات کے سبب ٹکٹ نہ ملنے کے بعد اب اُنکے بڑے بھائی سردار حسام الدین کھوسہ پی پی 244سٹی ڈیرہ سے امیدوار ہیں۔ این اے 172 پر لغاری گروپ کو مسلم لیگ ق کے نامزد امیدوار سردار مقصود احمد خان لغاری اور پی پی 245پر اُنکے بیٹے سابق ایم پی اے سردار محمد خان لغاری جنہیں پیپلزپارٹی کی حمایت حاصل ہے کی طرف سے شدید مخالفت کا سامنا ہے۔ اُنکی انتخابی مہم اور معاملہ فہمی کی سیاست این اے 172پر اپ سیٹ کراسکتی ہے۔ اُدھر پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے اسی قومی حلقہ پر وزیرستان سے تعلق رکھنے والی تعلیم یافتہ خاتون سیاسی کارکن زرتاج گل اخوند اُن کے شوہر اخوند ہمایوں رضا کو پی پی 244پر ٹکٹ دے دیا گیا ہے۔
2008ء کے انتخابات میں پی پی 244پر مسلم لیگ ن کے امیدوار سردار دوست محمد خان کھوسہ نے مسلم لیگ ق کے امیدوار سید عبدالعلیم شاہ اور پیپلز پارٹی کے امیدوار شبلی شب خیز غوری کو شکست سے دو چار کیا تھا۔ اب 2013کے الیکشن میں پی پی 244سے سردار حسام الدین خان کھوسہ مسلم لیگ (ن) ، شبلی شب خیز غوری پی پی پی ، سید عبدالعلیم شاہ لغاری گروپ کے علاوہ جماعت اسلامی سے شیخ عثمان فاروق ، تحریک انصاف سے اخوند ہمایوں رضا ایڈووکیٹ، تحریک عوامی انقلاب سے زبیر بھٹی امیدوار ہیں ۔ جبکہ صوبائی حلقہ 245پر مسلم لیگ ن کے ذیشان حیدر لغاری امیدوار ہیں ۔
اس حلقہ میں لغاری گروپ کے سربراہ سردار محمد جمال خان لغاری آزاد حیثیت میں امیدوار ہیں 2012ء میں سردار محسن لغاری کے سینیٹر منتخب ہونے کے بعد اس نشست پر ضمنی الیکشن میں سردار محمد خان لغاری کامیاب ہوئے تھے جو اب2013ء میں مسلم لیگ ق کے امیدوار ہیں جنہیں پی پی پی کی حمایت حاصل ہے لیکن پی پی 245 میں صرف وہی امیدوار کامیاب ہوں گے جن کی حمایت لغاری سردار کریں گے ۔ کیونکہ اس حلقہ کی جغرافیائی ساخت اس طرح ہے کہ لغاری سرداروں کی حمایت کے بغیر کوئی بھی امیدوار اس نشست سے کامیاب نہیں ہوسکتا۔ حلقہ این اے 172 عام طور پر لغاری سرداروں کی آبائی نشست تصور کیا جاتا ہے کیونکہ سابق صدر سردار فاروق احمد لغاری ہمیشہ اس حلقہ سے زندگی بھر ناقابل شکست رہے اور ان کی وفات کے بعد ضمنی الیکشن میں بھی ان کے صاحبزادے سردار اویس احمد خان لغاری منتخب ہوئے لیکن اب اس حلقہ سے سردار جمال خان لغاری آزادا میدوار ہیں ۔
جو کہ کافی عرصہ سے اپنے حلقہ انتخاب میں نظر نہیں آئے جس کے باعث انہیں بہت مشکلات پیش آسکتی ہیں اور اس نشست پر کامیابی حاصل کرنے کے لئے انہیں بھرپور محنت کرنا پڑے گی۔ تا ہم اس حلقہ سے ان کے مد مقابل مسلم لیگ ن کے امیدوار مرکزی جمعیت اہلحدیث کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حافظ عبدالکریم حلقہ کے عوام سے مسلسل رابطے اور کافی سماجی خدمات کے باعث اپنے ووٹر ز کا دائرہ کار وسیع کرتے نظر آتے ہیں۔