’’تـاجــی‘‘

جاگیردارانہ نظام کے خلاف آواز بلند کرنے والی لڑکی کی کہانی پر مبنی پنجابی فلم

’’تاجی ‘‘ معاشرے کے ظلم وستم کا شکار ہر عورت کی آواز ہے، ڈائریکٹر ریاض ملک۔ فوٹو : فائل

KARACHI:
عورت کو مرد کے برابر حقوق دئیے جانے کی باتیں تو کی جاتی ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔

خاص طور پر ہمارے معاشرے میں یہاں آج بھی جاگیردارانہ ، وڈیرہ ازم جیسا فرسودہ نظام قائم ہے۔ جس میں نسل درنسل غلامی کا طوق گلے میں ڈالے لوگ اکیسویں صدی میں بھی ظلم وجبر کی چکی میں پس رہے ہیں۔



اس فرسودہ نظام میں عورت کو گھر کی چاردیواری تک ہی محدود رکھا جاتا ہے بلکہ یوں کہئے کہ خاندانی دشمنی یا لین دین سمیت کوئی بھی تنازعہ ہو تو اس میں عورت کو ہی قربانی کا بکرا بنایا جاتاہے۔ یہ روایت آج سے نہیں صدیوں سے چلی آرہی ہے ۔ اسی ظلم وستم کا شکار ہونے والی لڑکیوں کی کہانیاں ہم آئے دن اخبارات اور چینلز پر دیکھتے رہتے ہیں ۔

یہ وہ تلخ حقیقت ہے جیسے جھٹلایا نہیں جاسکتا۔ اسی طرح کے ایک جیتے جاگتے کردار کو موضوع بناتے ہوئے ہدایتکار ریاض ملک پنجابی فلم ''تاجی'' بنا رہے ہیں جس کے مرکزی کردار کے لئے ماڈل واداکارہ آمنہ ملک کا انتخاب کیا گیا ہے جبکہ دیگر فنکاروں میں حسن مراد، زاہد علی، اویس ملک، چاند برال، ملک رزاق، چائلڈ سٹار باسم جاوید اور بینا سحرشامل ہیں۔

''تاجی'' ایک غریب مزارعے کے گھر میں جنم لیتی ہے جس کے ابھی گڑیوں کے ساتھ کھیلنے کودنے کے دن تھے کہ گاؤں کے چودھری حاکم علی خان کی منحوس نظر پڑ گئی جو بڑھاپے میں اس معصوم سی کلی کو اپنی خوابوں کی رانی بنانے کے لئے منصوبہ بندی کرنے لگا۔

اس کا باپ چودھری کی زمینوں پر کام کرنے والا ایک ملازم ہونے کے ساتھ اس کا مقروض بھی ہے، یہ قرض اس کے کسی بزرگ نے برسوں پہلے چودھری کے آباؤ اجداد سے لیا تھا۔ اس برسوں پرانے قرض کی آڑ میں چودھری اپنے مذموم مقصد کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے تاجی کے بے بس اور لاچار باپ کو پریشان کرنے لگتا ہے۔ ظالم چودھری کے اپنے والدین کے ساتھ ہونے والے ظلم وستم کو دیکھتے ہوئے تاجی کے اندر انتقام کا لاوا پکنے لگتا ہے۔




مرکزی کردار ادا کرنے والی آمنہ ملک نے کہا کہ فلم ہو یا ٹی وی ڈرامہ اس کی اصل بنیاد سکرپٹ ہوتا ہے جو اگر مضبوط اور جاندار ہوتو تبھی آپ مطلوبہ نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔ بالی وڈ اور ہالی وڈ سمیت دنیا کی تمام فلم اور ٹی وی انڈسٹریز میں سکرپٹ پر کام کیا جاتا ہے مگر ہمارے ہاں ان دونوں چیزوں کو فراموش ہی کردیا جس کا نتیجہ آج ہم بحران کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔

آمنہ ملک نے کہا کہ فلم ہر فنکار کا خواب ہوتا ہے مگر پاکستان فلم انڈسٹری کی موجودہ حالات نے اس کو دھندلا کے رکھ دیا ہے ۔ویسے تو پنجابی ڈرامہ یا فلم کرنے میں کوئی زیادہ پرجوش نہیں ہوں مگر ریاض ملک نے جب مجھے ''تاجی'' کا سکرپٹ سنایا تو انکار نہیں کرسکی۔مجھے خوشی ہے کہ ایک پاورفل کردار کرنے جارہی ہوں جس کے لئے خود کو ذہنی طور پر تیار کررہی ہوں۔

اداکار زاہدعلی نے کہا کہ میرا کردار تھوڑا ساروایتی ہونے کے ساتھ چیلنجنگ بھی ہے کیونکہ یہ ایک بگڑے رئیس کا کردار ہے جو بدتمیز اوراکھڑ مزاج ہے جو ضد پر اڑ جائے تواس راہ میں حائل ہونے والی کسی بھی رکاوٹ کو خاطر میں نہیں لاتا یہاں تک کہ وہ اپنے باپ اور بھائی کی بھی جان لے لیتا ہے۔اداکار اویس ملک نے کہا کہ چودھری حاکم علی کے چھوٹے بیٹے کا کردار کر رہا ہوں جو پڑھا لکھا اور سلجھا ہوا ہے ۔ وہ اپنے باپ اور بھائی کے روایتی جاگیردارانہ رویے کے خلاف ہے جس پر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ اویس ملک نے کہا کہ کوشش ہوگی کہ اپنے کردار سے پورا انصاف کرسکوں۔

ڈائریکٹر ریاض ملک نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ''تاجی'' معاشرے کے ظلم وستم کا شکار ہر عورت کی آواز ہے جو انہیں اس ظالمانہ رسم ورواج کے خلاف ڈٹ جانے کا پیغام دیتی ہے ۔ ریاض ملک نے کہا کہ اس کا سکرپٹ ناصر فراز نے لکھا ہے جبکہ اس کے کیمرہ میں شبیر حیدر شاہ ہیں ۔



انہوں نے کہا کہ یہ پراجیکٹ میرے کیریئر میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے جس کی شوٹنگ کے حوالے سے تمام انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں ۔ فلم کا ہر کردار نگینے کی طرح فٹ دکھائی دے گا اس میں چند ایسے چہرے متعارف کرائے جارہے ہیں جو مستقبل میں فلم اور ٹی وی ڈرامہ سیریلز کی ضرورت بن جائیں گے۔ اداکار ملک رزاق نے بتایا کہ فلموں اور ڈراموں میں کام کرتے ہوئے پندرہ سال کا عرصہ ہوچلاہے مگر فلم انڈسٹری کے بحران کے ساتھ ہی ایکٹنگ چھوڑ چکا تھا۔ ریاض ملک کی فلم ''تاجی'' کے ذریعے واپسی ہورہی ہے۔

سب سے زیادہ خوشی یہ ہے کہ اس فلم میں روٹین سے ہٹ کر رول کر رہا ہوں جو دیکھنے میں ظالم مگر اندر سے انتہائی نرم دل رکھنے والا انسان ہے۔ میں نے ابھی تک زیادہ کردار نیگیٹو ہی کئے ہیں ۔ ریاض ملک اور پوری ٹیم کا مشکور ہوں جنہوں نے مجھے ایک بار پھر اپنی صلاحیتوں کا اظہار کرنے کا موقع دیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مستقبل میں اس طرح کے اچھے اور کم بجٹ کے پراجیکٹ شروع ہونے سے سٹوڈیوز کی رونقیں بحال ہوجائیں گی۔
Load Next Story