امریکا کا اعلان آزادی
آج کچھ ذکر آزادی اور حریت کی اس عظیم دستاویز کا ہوجائے جس کو امریکا کا ’’اعلان آزادی‘‘ کہتے ہیں۔
GUJRAT:
امریکا کا آئین 1789ء میں نافذ ہوا' جارج واشنگٹن امریکا کے پہلے صدر منتخب ہوئے' لیکن آئین کے نفاذ سے بہت پہلے امریکی ریاستوں نے ''اعلان آزادی'' 4جولائی 1776کو پاس کیا' اعلان آزادی کے بعد امریکی ریاستوں نے برطانوی سامراج سے آزادی کے حصول کے لیے جدوجہد شروع کی' اعلان آزادی کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ امریکا اپنی یوم آزادی 4جولائی کو' 'اعلان آزادی '' کی مناسبت سے مناتا ہے' 4جولائی2018 کو امریکا نے اپنا 242واں یوم آزادی منایا۔
آج کچھ ذکر آزادی اور حریت کی اس عظیم دستاویز کا ہوجائے جس کو امریکا کا ''اعلان آزادی'' کہتے ہیں' ستم ظریفی دیکھئے کہ انسانی آزادیوں اور حقوق کی بات انگریزوں کی ''میگنا کارٹا'' اور امریکیوں کے'' اعلان آزادی'' سے پوری دنیا میں مقبول ہوئی' بعد میں یہی لوگ تھے جنہوں نے ملکوں اور قوموں کی آزادیوں کو سلب کیا۔ دنیا پر سامراجی تسلط اور نوآبادیاتی غلامی مسلط کر کے اپنے اسلاف کے آدرشوں سے انحراف کیا۔
( The U.S.A from colony to worldpower ) امریکی تاریخ کی ایک بہترین کتاب ہے' یہ کتابO.P.Chitwood .F.L.Owsley اور C.Nixon. H کی مشترکہ تصنیف ہے۔ کچھ عرصہ قبل یہ کتاب میرے زیر مطالعہ تھی اور میں امریکیوں کی بر طانوی سامراج سے آزادی کی جدوجہد میں دی گئی قربانیوں پر غور کر رہا تھاکہ اچانک ایک باب پر میر ی نظر رک گئی۔ اس باب کا عنوان ہے ''ا مریکہ کا اعلان آزادی'' (Declaration of Independence)۔ اس دستاویز کے مندرجات پڑھ کر امریکا کا موجودہ اور ماضی کا کردار ذہن کے پرد ے پر فلم کی طرح حرکت کرنے لگا ۔کتنا جمہوری اور انسان دوست ماضی اور کتنا ا نسان دشمن اور ظالمانہ حال ہے.
امریکی سامراج نے جنگ عظیم دوم کے بعد ساری دنیا کے ا من پسند اور جمہوریت پسند عوام کو اپنی معاشی اور فوجی طاقت سے یرغمال بنا رکھا ہے' ہیروشیما اور ناگاساکی کے لاکھوں عوام کا قاتل' کو ریائی عوام کی تقسیم اور ویت نام کے ہر انچ پر کارپٹ بمباری سے تباہی پھیلانے کا ذمہ دار' کیوبا 'چلی' ایکواڈور' نگارا گوا' بولیویااور وینزویلا سمیت پور ے لاطینی امریکی عوام کی لوٹ مار کا مجرم'آزادی اور حر یت کے متوالوں' چے گو یرا' صدر آلندے' عظیم شاعر پبلو نرودا' پٹیرک لومبا' سوئیکارنو'ڈاکٹر مصدق'ڈاکٹر نجیب' نیلسن منڈیلا کا گناہگار' اسرائیل اور صہیونیت کا سرپرست' تیل کی دولت پر قبضے کے لیے آمرانہ حکومتوں کا حامی' عراق' افغانستان'شام' لیبیا سمیت پورے مشرق وسطیٰ کو بدامنی کے سمندر میں دھکیلنے والا' معصوم بچوں اور عورتوں کا قاتل'مائی لائی' گوانٹانامو بے' ابوغریب اور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے عقوبت خانوں کا انچارج جہاں پر آزادی اور انصاف کے متوالوں کو اذیت ناک زندگی گزارنے پر مجبور کیا جا تا ہے۔
ایشیا' ا فر یقہ' لا طینی ا مر یکہ کے مفلس عوام کو نئی نو آبادیاتی نظام اور نیو ورلڈ آرڈر کے ذریعے سیاسی اور معاشی غلام بنانے والا'ریاستی دہشت گردی کا سرخیل' مذہبی انتہا پسندی اور عالمی دہشت گردی کا سرپرست' تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کا سوداگر' ایران اور شمالی کوریا کو پرامن ایٹمی ترقی سے بزور روکنے والا' آج کا امریکا جو عظیم فلسفی برٹینڈرسل اور پروفیسر نوم چومسکی جیسے غیر کمیونسٹ دانشوروں کی رائے میں بھی انسانیت کا عظیم مجرم ہے۔
اس گھناؤنے کردار والے امریکا کا ماضی کتنا جمہوری اور انسان دوست ہے اس کے بانیوں کا تیار کردہ ''اعلان آزادی'' ان اعلی و ارفع آدرشوں کا آئینہ دار ہے جس کے لیے انسان اول دن سے قربانیاں دے رہا ہے' اس اعلان آزادی میں پہلی بار تین امور کو انسان کے بنیادی حقوق کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے یعنی''آزادی' زندگی' اور حصول مسرت''۔ پہلی بار حکومت اور عوام کے حقوق اور فرائض کو آشکارا کیا گیا ہے' غلامی اور جبر کے خلاف حق خودارادیت کی حمائت کی گئی ہے۔
سول اداروں پر فوجی بالادستی اور آ مرانہ حکومتوں کی مذمت کرتے ہوئے ان کے خلاف جدوجہد کو جائز قرار د یا گیا ہے'آج کی امریکی سامراج کے کردار کو دیکھ کر یقینا تھامس جیفرسن'جارج واشنگٹن' ا براہام لنکن' بنجمن فر ینکلن اور جام ایوم کی روحیں بے چین ہوںگی کیونکہ انھوں نے جن اُصولوں کے حصول کے لیے ریاست ہائے متحدہ امریکا کی بنیاد رکھی تھی۔آ ج کا امریکا انھی اصولوں کو پامال کرکے اپنی غلامی کے دور کے برطانوی سامراج کے نقش قدم پر چل رہا ہے۔
امریکا کے ''اعلان آزادی'' کو تھامس جیفرسن نے لکھا' ان کے ساتھ کمیٹی میں بنجامن فرینکلن' جان ایڈ یم' روجر شرمن' اور رابرٹ لیوینکسٹن نے بھی اس کی تیاری میں مدد کی۔ 4جولائی 1776کو یہ ریاستوں کی کانگریس سے منظور ہوا اور 2ا گست کو تمام ممبران نے اس پر دستحط کر دیے' اس کی بنیاد وہ قرارداد آزادی تھی جو7جون1776کو ریاست ورجینیا کے نما یندہ رچرڈ ہنری لی نے کانگریس میں پیش کی تھی اور جس کو بیک آواز منظور کیا گیا تھا۔''اعلان آ زادی'' کی منظوری کے بعد ا مر یکہ میں برطانوی سامراج سے آزادی کی جنگ کا باقاعدہ آ غاز ہوا ۔