ایشین گیمز ایمن باکسرز رنگ میں رنگ جمانے کے لیے تیار
کیمپ میں ٹریننگ جاری، پہلی مرتبہ 3 پاکستانی خواتین ایکشن میں ہونگی
انڈونیشیا میں شیڈول گیمز کیلیے اسلام آباد میں جاری کیمپ میں 6 خواتین پلیئرز بھی ٹریننگ میں مصروف ہیں،ان میں سے 3 باکسرز ایونٹ میں پہلی بار پاکستان کی نمائندگی کریں گی۔
ایشیائی ملکوں پر مشتمل کھیلوں کا سب سے بڑا میلہ ایشینز گیمز کی صورت میں رواں سال سجے گا۔ میگا ایونٹ انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں18 اگست سے 2ستمبر تک منعقد ہوگا جس میں میزبان انڈونیشیا، پاکستان سمیت 45 ایشیائی ملکوں کے کھلاڑیوں، 40 سپورٹس کے 462 ایونٹس میں شریک ہوں گے۔آخری ایشین گیمز 2014 میں ہوئی جس کی میزبانی جنوبی کوریا نے کی تھی۔
ان گیمز میں چین مجموعی طور پر 345 میڈلز کے ساتھ سرفہرست رہا، چین نے151 گولڈ، 109سلور اور85 برونز میڈلز جیتے تھے جبکہ جنوبی کوریا 228 میڈلز کے ساتھ دوسرے اور جاپان201 میڈلز کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔ ایشین گیمز میں عوامی توقعات پر پورا اترنے کے لیے مختلف کھیلوں سے وابستہ پاکستانی کھلاڑیوں کے تربیتی کیمپس زور وشور سے جاری ہیں۔
پاکستان باکسنگ فیڈریشن کا کیمپ اسلام آباد میں لگایا گیا ہے جس میں کھلاڑی ماہر کوچز کی نگرانی میں بھر پور ٹریننگ کر رہے ہیں، کیمپ کی خاص بات یہ ہے کہ اس بار مرد کھلاڑیوں کے ساتھ 6 خواتین پلیئرز بھی ایکشن میں ہیں۔
ذرائع کے مطابق ایشیائی ایونٹ کے دوران 3 خواتین باکسرز کو مختلف کیٹیگریز کے دوران صلاحیتوں کے اظہار کا بھر پور موقع فراہم کیا جائے گا، قومی باکسرز کا کیمپ گزشتہ روز بھی جاری رہا، اس موقع پر صدر پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے صدر خالد محمود بھی موجود تھے جنھوں نے کیمپ کے دوران باکسرز کی کارکردگی کا باریک بینی سے جائزہ لیا اور پلیئرز کی پرفارمنس کو خوب سراہا۔
اس موقع پر بات چیت میں صدر فیڈریشن کا کہنا تھا کہ انڈونیشیا میں ہونے والی ایشین گیمز میں ملک کی نمائندگی ہر پلیئر کیلیے ایک اعزاز ہے، پلیئرز کیمپ میں بھرپور محنت کا سلسلہ جاری رکھیں، مجھے پوری امید ہے کہ وہ ایشین گیمز کے دوران قوم کا سر فخر سے بلند کرنے میں ضرور کامیاب ہوں گے۔
ادھر ''ایکسپریس'' سے بات چیت میں صدر فیڈریشن خالد محمود کا کہنا تھا کہ ملکی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ مردوں کے ساتھ اس بار خواتین باکسرز بھی ایشین گیمز میں ملک کی نمائندگی کریں گی، تمام پلیئرز باصلاحیت ہیں، اگر ان کھلاڑیوں کو تسلسل کے ساتھ ایکشن میں دکھائی دینے کے مواقع دیے جائیں تو یہ اپنے کھیل سے ملک وقوم کا نام روشن کرسکتے ہیں۔
خالد محمود نے کہا کہ پاکستان میں باکسنگ کا کھیل اس معیار کا نہیں کہ انٹرنیشنل سطح کے مقابلوں میں میڈلز کی امید کی جاسکے تاہم ایشین گیمز کے دوران پاکستان کو اچھے ڈراز مل گئے تو برانز میڈلز کی توقع کی جاسکتی ہے۔
ایشیائی ملکوں پر مشتمل کھیلوں کا سب سے بڑا میلہ ایشینز گیمز کی صورت میں رواں سال سجے گا۔ میگا ایونٹ انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں18 اگست سے 2ستمبر تک منعقد ہوگا جس میں میزبان انڈونیشیا، پاکستان سمیت 45 ایشیائی ملکوں کے کھلاڑیوں، 40 سپورٹس کے 462 ایونٹس میں شریک ہوں گے۔آخری ایشین گیمز 2014 میں ہوئی جس کی میزبانی جنوبی کوریا نے کی تھی۔
ان گیمز میں چین مجموعی طور پر 345 میڈلز کے ساتھ سرفہرست رہا، چین نے151 گولڈ، 109سلور اور85 برونز میڈلز جیتے تھے جبکہ جنوبی کوریا 228 میڈلز کے ساتھ دوسرے اور جاپان201 میڈلز کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔ ایشین گیمز میں عوامی توقعات پر پورا اترنے کے لیے مختلف کھیلوں سے وابستہ پاکستانی کھلاڑیوں کے تربیتی کیمپس زور وشور سے جاری ہیں۔
پاکستان باکسنگ فیڈریشن کا کیمپ اسلام آباد میں لگایا گیا ہے جس میں کھلاڑی ماہر کوچز کی نگرانی میں بھر پور ٹریننگ کر رہے ہیں، کیمپ کی خاص بات یہ ہے کہ اس بار مرد کھلاڑیوں کے ساتھ 6 خواتین پلیئرز بھی ایکشن میں ہیں۔
ذرائع کے مطابق ایشیائی ایونٹ کے دوران 3 خواتین باکسرز کو مختلف کیٹیگریز کے دوران صلاحیتوں کے اظہار کا بھر پور موقع فراہم کیا جائے گا، قومی باکسرز کا کیمپ گزشتہ روز بھی جاری رہا، اس موقع پر صدر پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے صدر خالد محمود بھی موجود تھے جنھوں نے کیمپ کے دوران باکسرز کی کارکردگی کا باریک بینی سے جائزہ لیا اور پلیئرز کی پرفارمنس کو خوب سراہا۔
اس موقع پر بات چیت میں صدر فیڈریشن کا کہنا تھا کہ انڈونیشیا میں ہونے والی ایشین گیمز میں ملک کی نمائندگی ہر پلیئر کیلیے ایک اعزاز ہے، پلیئرز کیمپ میں بھرپور محنت کا سلسلہ جاری رکھیں، مجھے پوری امید ہے کہ وہ ایشین گیمز کے دوران قوم کا سر فخر سے بلند کرنے میں ضرور کامیاب ہوں گے۔
ادھر ''ایکسپریس'' سے بات چیت میں صدر فیڈریشن خالد محمود کا کہنا تھا کہ ملکی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ مردوں کے ساتھ اس بار خواتین باکسرز بھی ایشین گیمز میں ملک کی نمائندگی کریں گی، تمام پلیئرز باصلاحیت ہیں، اگر ان کھلاڑیوں کو تسلسل کے ساتھ ایکشن میں دکھائی دینے کے مواقع دیے جائیں تو یہ اپنے کھیل سے ملک وقوم کا نام روشن کرسکتے ہیں۔
خالد محمود نے کہا کہ پاکستان میں باکسنگ کا کھیل اس معیار کا نہیں کہ انٹرنیشنل سطح کے مقابلوں میں میڈلز کی امید کی جاسکے تاہم ایشین گیمز کے دوران پاکستان کو اچھے ڈراز مل گئے تو برانز میڈلز کی توقع کی جاسکتی ہے۔