برطانوی ادارہ پاکستان میں سستا ایکسپورٹ ری فنانس دے گا

ایس ایم ایزکی لسٹ بنارہے ہیں،برآمدی کھیپ کی قدرکا93فیصد دینگے، سی ای او پرائماڈالر

ادارہ0.5 تا3فیصدچارجزلے گا،ڈیفالٹ تحفظ ملے گا،ٹی ایم اے کادورہ، صنعتکاروں کا خیرمقدم۔ فوٹو: فائل

برطانوی ادارے پرائماڈالر نے پاکستانی برآمدکنندگان کو آسان شرائط پر ایکسپورٹ ری فنانس کی سہولت فراہم کرنے کی پیشکش کردی ہے۔

برطانوی ادارے کی جانب سے چھوٹے ودرمیانے درجے کے ان برآمدکنندگان کی فہرست مرتب کی جا رہی ہے جو اسٹیٹ بینک اور تجارتی بینکوں کی سخت اور پیچیدہ شرائط کی وجہ سے ایکسپورٹ ری فنانس کی سہولت سے محروم ہیں۔

برطانوی ادارے کے سی ای او گائے ویلینز نے ٹاول مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے دفتر میں برآمدکنندگان کے اجلاس میں بتایا کہ ان کا ادارہ پاکستان کے چھوٹے ودرمیانے درجے کے برآمدکنندگان کی فہرست مرتب کرنے کے بعد ان کے بیرونی خریداروںکی ساکھ کا جائزہ لے گا اور پھر بیرونی خریدارکی برآمدات کی حدکاتعین کرے گا۔


انہوں نے بتایا کہ برطانوی ادارے کی جانب سے مرتب کردہ ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سمیت دیگر تمام شعبوں کے چھوٹے ودرمیانے درجے کے برآمدکنندگان کی فہرست اوران کے بیرونی خریداروں کی درآمدی حد کے مطابق برآمدی کنسائمنٹس کی انوائس ویلیو کا93 فیصد ایکسپورٹ ری فنانس فراہم کیا جائے گا تاہم یہ سہولت امریکی ڈالر، یورو اور برطانوی پاؤنڈ میں فراہم کی جائے گی جبکہ برطانوی ادارہ برآمدکنندگان کو ایکسپورٹ ری فنانس کی سہولت فراہم کرنے کے عوض 0.5 تا 3 فیصد چارجز وصول کرے گا جس میں برآمدی کنسائمنٹس کی انشورنس کوریج کی سہولت بھی میسر کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے علاوہ بنگلہ دیش میں بھی برطانوی ادارہ کامیابی کے ساتھ ایکسپورٹ ری فنانس کی سہولت فراہم کررہا ہے، برطانوی ادارے سے ری فنانس کی سہولت حاصل کرنے والے پاکستان کے چھوٹے ودرمیانے درجے کے برآمدکنندگان کا اگر کوئی غیرملکی خریدار دیوالیہ ہوجائے تو ان کا سرمایہ محفوظ ہوگا۔

ٹی ایم اے کے چیئرمین خالد اقبال نے بتایا کہ برطانوی ادارے کی پاکستان میں ایکسپورٹ ری فنانس کی سہولت کی فراہمی خوش آئند امر ہے کیونکہ تجارتی بینکوں اور اسٹیٹ بینک کی سخت اور پیچیدہ شرائط کی وجہ سے چھوٹ ودرمیانے درجے کے برآمدکنندگان اس سہولت سے محروم ہیں اور مالیاتی مسائل سے بھی دوچار رہتے ہیں جبکہ بیرونی ممالک میں برآمدکنندگان کے سرمائے کے عدم تحفظ کی وجہ سے چھوٹے و درمیانے درجے کے برآمدکنندگان پاکستان کی برآمدات میں اضافے کے لیے اپنا مطلوبہ حصہ فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔

 
Load Next Story