شریف خاندان کا ایون فیلڈ ریفرنس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ
نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے فیصلے کے خلاف اپیلیں بھی تیار کرلیں
شریف خاندان کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس فیصلے کو پیر کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شریف خاندان نے ایون فیلڈ ریفرنس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے فیصلے کے خلاف اپیلیں بھی تیار کرلی ہیں، درخواستوں پر نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نے وکالت ناموں پر دستخط کردئیے ہیں۔
شریف خاندن کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس فیصلے کو پیر کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ دوسری جانب قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ نوازشریف اور ان کی صاحبزادی اگر 10 دن میں پاکستان واپس نہ آئے تو انہیں ریلیف ملنا مشکل ہوجائے گا۔
دوسری جانب مریم نواز کا اپنی ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ ڈاکٹر والدہ کی صحت سے متعلق کچھ نہیں بتارہے کہ وہ کب تک ہوش میں آجائیں گی لیکن ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جمعہ کو انشااللہ پاکستان واپس پہنچ جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف اورمریم نواز اسلام آباد ایئرپورٹ پر اتریں گے۔
مریم نواز نے کہا کہ اگر تحقیقات میں برطانیہ سے مدد مانگی گئی تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا کیوں کہ جب برطانیہ نے ٹرسٹ ڈیڈ کو درست قراردے دیا تو پاکستانی عدالت اسے غلط کیسے کہہ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے میں کہیں نہیں لکھا کہ کرپشن ہوئی تو سزا کس بات پر دی گئی، نوازشریف اس کیس سے بری ہوئے انہوں نے کوئی کرپشن نہیں کی۔
نوازشریف کی صاحبزادی کا کہنا تھا کہ کوئی بھی شخص میری اور بھائی کی ٹرسٹ ڈیڈ کو غلط نہیں کہہ سکتا اور کسی بھی صاف شفاف عدالت سے اتنا کمزور فیصلہ نہیں آسکتا اگر کہا جائے کہ فیصلے میں مضحکہ خیز چیزیں ہیں تو یہ بے جا نہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس کا پورا فیصلہ مفروضات پر دیا گیا اور اس میں صرف نوازشریف کو نشانہ بنایا گیا، فیصلے کے خلاف اپیل کے لیے قانونی راستہ اپنائیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کی احتساب عدالت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کے فیصلے میں نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو مجرم قرار دیا تھا۔ عدالت نے نواز شریف کو 10 سال قید بامشقت اور 80 لاکھ برطانوی پاؤنڈ جرمانہ ، مریم نواز کو 7 سال قید اور 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ جب کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی اور لندن میں واقع ایون فیلڈ اپارٹنمٹس کو بحقِ سرکار ضبط کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شریف خاندان نے ایون فیلڈ ریفرنس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے فیصلے کے خلاف اپیلیں بھی تیار کرلی ہیں، درخواستوں پر نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نے وکالت ناموں پر دستخط کردئیے ہیں۔
فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا
شریف خاندن کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس فیصلے کو پیر کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ دوسری جانب قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ نوازشریف اور ان کی صاحبزادی اگر 10 دن میں پاکستان واپس نہ آئے تو انہیں ریلیف ملنا مشکل ہوجائے گا۔
مریم نواز کا والد کے ہمراہ جمعہ کو واپس آنے کا اعلان
دوسری جانب مریم نواز کا اپنی ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ ڈاکٹر والدہ کی صحت سے متعلق کچھ نہیں بتارہے کہ وہ کب تک ہوش میں آجائیں گی لیکن ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جمعہ کو انشااللہ پاکستان واپس پہنچ جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف اورمریم نواز اسلام آباد ایئرپورٹ پر اتریں گے۔
'' برطانیہ سے مدد مانگی گئی تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا ''
مریم نواز نے کہا کہ اگر تحقیقات میں برطانیہ سے مدد مانگی گئی تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا کیوں کہ جب برطانیہ نے ٹرسٹ ڈیڈ کو درست قراردے دیا تو پاکستانی عدالت اسے غلط کیسے کہہ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے میں کہیں نہیں لکھا کہ کرپشن ہوئی تو سزا کس بات پر دی گئی، نوازشریف اس کیس سے بری ہوئے انہوں نے کوئی کرپشن نہیں کی۔
''صرف نوازشریف کو نشانہ بنایا گیا''
نوازشریف کی صاحبزادی کا کہنا تھا کہ کوئی بھی شخص میری اور بھائی کی ٹرسٹ ڈیڈ کو غلط نہیں کہہ سکتا اور کسی بھی صاف شفاف عدالت سے اتنا کمزور فیصلہ نہیں آسکتا اگر کہا جائے کہ فیصلے میں مضحکہ خیز چیزیں ہیں تو یہ بے جا نہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس کا پورا فیصلہ مفروضات پر دیا گیا اور اس میں صرف نوازشریف کو نشانہ بنایا گیا، فیصلے کے خلاف اپیل کے لیے قانونی راستہ اپنائیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کی احتساب عدالت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کے فیصلے میں نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو مجرم قرار دیا تھا۔ عدالت نے نواز شریف کو 10 سال قید بامشقت اور 80 لاکھ برطانوی پاؤنڈ جرمانہ ، مریم نواز کو 7 سال قید اور 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ جب کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی اور لندن میں واقع ایون فیلڈ اپارٹنمٹس کو بحقِ سرکار ضبط کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔