نادرا مراکز پر یومیہ جاری ٹوکن کی تعداد دگنی ہو کر 13 ہزار ہو گئی
صوبے کے 57 نادرا مراکز میں ون ونڈو آپریشن نافذ، عملے کی تربیت شروع کر دی، ڈی جی نادرا سندھ
ڈی جی نادراسندھ میر عجم خان درانی کے مطابق شہر کے 6 اضلاع جبکہ اندورن سندھ کے 11 اضلاع میں قائم مراکز پر یومیہ جاری ہونے والے ٹوکن کی تعداد دگنی ہوکر 6 ہزارسے یومیہ 13ہزار کے لگ بھگ ہوگئی۔
نادراریجنل ہیڈکواٹر کراچی کے ماتحت3 ڈویژن شہر سمیت17اضلاع میں قائم 57 مراکز میں غیر معمولی اقدامات اٹھائے گئے ہیں شہر کے علاقوں لیاری ،لانڈھی ،کورنگی جبکہ شہر بھر میں قائم نادرا مراکز پر شہریوں کے مسائل کے حوالے سے 2 ماہ قبل ایک بورڈ تشکیل دیا تھا جس میں نادرا کے دفاتر آنے والے سائلین کی مشکلات کا جائزہ لینے کے بعد اہم فیصلوں کی روشنی میں فوری اقدامات اٹھائے گئے تھے جس میں سب سے اہم فیصلہ شہر اور صوبے بھر کے 57 نادرا مراکز میں ون ونڈو آپریشن کا نفاذ تھا۔
نادرا مراکز آنے والے کسی بھی شہری کو اپنے ڈیٹا ویری فکیشن، انگوٹھوں، تصویر اور فیس جمع کروانے کے لیے یکے بعد دیگر کئی کاؤنٹرز پر رجوع کرنے کے دوران 45 منٹ کا وقت لگتا تھا نادرا مراکز کا ون ونڈو سسٹم پر منتقل ہونے کے بعد اب ایک صارف کا تمام مراحل مکمل کرنے اور قومی شناختی کا رڈ کے فارم پراسسنگ میں صرف 10منٹ کا وقت لگتا ہے یہی وجہ سے کہ شہر کے 6 اضلاع جبکہ اندورن سندھ کے 11 اضلاع میں قائم مراکز پر یومیہ جاری ہونے والے ٹوکن کی تعداد دگنی ہوکر 6 ہزارسے یومیہ 13ہزار کے لگ بھگ ہوگئی۔
ڈی جی نادراسندھ میر عجم خان درانی کے مطابق رواں سال مارچ میں انگوٹھوں اور چہرے کی مماثلت کی وجہ سے پیچیدگی والے معاملات کی تعداد لگ بھگ 30ہزار تھی ان معاملات کو ہنگامی بنیاد نمٹایا گیا جس کے بعد اب یہ کیس صرف 5 ہزار رہ گئے ہیں ان کا کہناتھا کہ کوائف کے حوالے سے یومیہ 800 کیسز کی تعداد بھی کم ہوکر 140رہ گئی جبکہ زونل ویری فکیشن ٹیمیں جوکہ ہر روز350 شہریوں کے ریکارڈ کو چیک کرنے اور ان کے انٹرویوز پر مامور تھی اس تعداد کو بھی بڑھا کر 650 کے لگ بھگ کردیاگیا ہے۔
نادرا سندھ نے تھرپارکر ،ڈیپلو اور اسلام کوٹ جیسے علاقوں میں جہاں گرمی زیادہ ہوتی ہے ان صحرائی علاقوں میں شہر کے مساوی سہولیات فراہم کردی گئی ہیں اندرون سندھ کے مختلف اضلاع کی برانچوں کی تزئین وآرائش کے دوران نہ صرف کمپیوٹر، بائیو میٹرک ڈیوائس اور ٹوکن نمبر کی اناؤسمنٹ کا نظام نصب کر دیا گیا ہے۔
نادراریجنل ہیڈکواٹر کراچی کے ماتحت3 ڈویژن شہر سمیت17اضلاع میں قائم 57 مراکز میں غیر معمولی اقدامات اٹھائے گئے ہیں شہر کے علاقوں لیاری ،لانڈھی ،کورنگی جبکہ شہر بھر میں قائم نادرا مراکز پر شہریوں کے مسائل کے حوالے سے 2 ماہ قبل ایک بورڈ تشکیل دیا تھا جس میں نادرا کے دفاتر آنے والے سائلین کی مشکلات کا جائزہ لینے کے بعد اہم فیصلوں کی روشنی میں فوری اقدامات اٹھائے گئے تھے جس میں سب سے اہم فیصلہ شہر اور صوبے بھر کے 57 نادرا مراکز میں ون ونڈو آپریشن کا نفاذ تھا۔
نادرا مراکز آنے والے کسی بھی شہری کو اپنے ڈیٹا ویری فکیشن، انگوٹھوں، تصویر اور فیس جمع کروانے کے لیے یکے بعد دیگر کئی کاؤنٹرز پر رجوع کرنے کے دوران 45 منٹ کا وقت لگتا تھا نادرا مراکز کا ون ونڈو سسٹم پر منتقل ہونے کے بعد اب ایک صارف کا تمام مراحل مکمل کرنے اور قومی شناختی کا رڈ کے فارم پراسسنگ میں صرف 10منٹ کا وقت لگتا ہے یہی وجہ سے کہ شہر کے 6 اضلاع جبکہ اندورن سندھ کے 11 اضلاع میں قائم مراکز پر یومیہ جاری ہونے والے ٹوکن کی تعداد دگنی ہوکر 6 ہزارسے یومیہ 13ہزار کے لگ بھگ ہوگئی۔
ڈی جی نادراسندھ میر عجم خان درانی کے مطابق رواں سال مارچ میں انگوٹھوں اور چہرے کی مماثلت کی وجہ سے پیچیدگی والے معاملات کی تعداد لگ بھگ 30ہزار تھی ان معاملات کو ہنگامی بنیاد نمٹایا گیا جس کے بعد اب یہ کیس صرف 5 ہزار رہ گئے ہیں ان کا کہناتھا کہ کوائف کے حوالے سے یومیہ 800 کیسز کی تعداد بھی کم ہوکر 140رہ گئی جبکہ زونل ویری فکیشن ٹیمیں جوکہ ہر روز350 شہریوں کے ریکارڈ کو چیک کرنے اور ان کے انٹرویوز پر مامور تھی اس تعداد کو بھی بڑھا کر 650 کے لگ بھگ کردیاگیا ہے۔
نادرا سندھ نے تھرپارکر ،ڈیپلو اور اسلام کوٹ جیسے علاقوں میں جہاں گرمی زیادہ ہوتی ہے ان صحرائی علاقوں میں شہر کے مساوی سہولیات فراہم کردی گئی ہیں اندرون سندھ کے مختلف اضلاع کی برانچوں کی تزئین وآرائش کے دوران نہ صرف کمپیوٹر، بائیو میٹرک ڈیوائس اور ٹوکن نمبر کی اناؤسمنٹ کا نظام نصب کر دیا گیا ہے۔