فٹبال ورلڈ کپ فیورٹس پر بھاری
برازیلی پرستاروں کے دل بھی ٹوٹ گئے
عالمی فٹبال کپ کا 21واں ایڈیشن اختتامی مراحل میں پہنچ گیا، ابھی تک کئی بڑے بڑے برج الٹ چکے، ارجنٹائن کے بعد فیورٹ برازیل کا قصہ بھی بیلجیئم نے کوارٹرفائنل میں تمام کردیا۔
نیمار کا جادو اس بار نہیں چل پایا اور یلوشرٹس 1-2 سے ملنے والی ناکامی کے بعد ٹائٹل کی دوڑ سے باہر ہوگئے، بیلجیئم کی ٹیم نے 32 برس بعد میگا ایونٹ کے فائنل فور میں جگہ بنائی، اس سے قبل ان کی ٹیم نے 1986 کے ایڈیشن میں اس مرحلے تک رسائی پائی تھی، بیلجیئم نے سب سے زیادہ 5 بار عالمی چیمپئن بننے والی برازیلی ٹیم کو آؤٹ کرکے نہ صرف خود کو فیورٹس کی صف میں لاکھڑا کیا بلکہ دنیا بھر میں موجود اس کے پرستاروں کے دل بھی توڑدیئے ہیں۔
ورلڈ رینکنگ میں دوسری پوزیشن پر براجمان برازیل کو نمبر3 بیلجیئم کا سامنا کرتے ہوئے آغاز میں سخت دباؤ کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ انھیں اس میچ میں اپنے سب سے اہم دفاعی کھلاڑی کیسمیرو کی خدمات حاصل نہیں تھیں،ان کی غیرموجودگی میں برازیل کے دفاع میں موجود خامیاں کھل کر سامنے آ گئیں اور بیلجیئم کی ٹیم نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے بھرپور حملے کیے، میچ کے 13ویں ہی منٹ میں بیلجیئم کو کارنر ملا جس پر برازیل کے 'اون گول' کی بدولت انھوں نے برتری حاصل کی، تاہم برازیل کو بڑا دھچکا اس وقت لگا جب حریف اسٹرائیکر رومیلو لوکاکو نے میچ کے 31ویں منٹ میں شاندار موو بنائی اور کیون ڈی برون نے گیند کو جال کی راہ دکھاکر بیلجیئم کی برتری ڈبل کردی، پہلے ہاف میں بیلجیئم کی ٹیم مکمل طور پر چھائی رہی۔
دوسرے ہاف میں برازیل کی ٹیم بہتر پلاننگ کے ساتھ میچ واپسی کا عزم لئے میدان میں اتری، کئی حملے بیکار گئے، 73ویں منٹ میں برازیل نے تبدیلی کرتے ہوئے ریناٹو آگسٹو کو میدان میں اتارا ، جنھوں نے اس کے تین منٹ بعد ہی ہیڈر کے ذریعے خوبصورت گول کر کے خسارے کو کم کردیا، اس کے بعد برازیل کی ٹیم نے پے درپے حملے کیے جس کے نتیجے میں انھیں گول کرنے کے چند سنہری مواقع ملے لیکن حیران کن طور پر ٹیم ان میں سے ایک پر بھی گول نہیں بناپائی، میچ کے اختتام سے محض چند منٹ قبل برازیل کے نیمار نے ایک شاندار کک لگائی گئی لیکن بیلجیئم کے گول کیپر نے عمدہ کوشش سے یقینی گول کو بچالیا اور یوں برازیل کی میچ میں واپسی کی یہ آخری امید بھی دم توڑ گئی۔
اس سے قبل فرانس نے پہلے کوارٹر فائنل میں ورلڈ کپ1930 کے فاتح یوروگوئے کی چھٹی کردی، فرنچ ٹیم نے2-0سے کامیابی سمیٹ کر 12 سال بعد عالمی کپ کے سیمی فائنل میں پہنچنے کا اعزاز حاصل کیا،فرانس نے 1998میں عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کررکھا ہے، میچ سے قبل یوروگوئے کی ٹیم کو بڑا دھچکا لگا، پرتگال کے خلاف 2 گول اسکور کرنے والے ایڈنسن کیوانی انجری کے سبب باہر بیٹھے۔
دونوں ٹیموں نے ایک دوسرے کے خلاف جارحانہ انداز اپنایا اور گول کرنے کی کوششیں کیں لیکن ہاف کے ابتدائی حصے میں کوئی بھی ٹیم گول کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی، فرانس کی ٹیم کو پہلی کامیابی اس وقت ملی جب 40 ویں منٹ میں رافیل ویرین نے شاندار ہیڈر کے ذریعے گول کر کے اپنی ٹیم کو برتری دلائی جو پہلے ہاف کے اختتام تک برقرار رہی، ہاف کے اختتام سے قبل مارٹن سیسیرس نے شاندار ہیڈر کے ذریعے مقابلہ برابر کرنے کی کوشش کی لیکن ان کی کاوش رائیگاں گئی، دوسرے ہاف میں یوروگوئے کے گول کیپر کی سنگین غلطی نے دومرتبہ کی سابق چیمپئئن ٹیم کی امیدوں پر پانی پھیردیا۔
فرانس کے اسٹار انٹونیو گریزمین کی کک پر بال سیدھی گول کیپر فرنینڈو مسلیرا کی جانب گئی اور ان کے ہاتھ سے لگ کر جال میں چلی گئی۔دو گول کے خسارے میں جانے کے بعد یوروگوئے نے جارحانہ انداز اپنایا ، میچ کے اختتام سے 8 منٹ قبل فرانس کے کائلیان بیپے اور کرسٹیان روڈریگوئز کے درمیان جھڑپ ہو گئی اور یہ معاملہ اس وقت مزید خراب ہو گیا جب یوروگوئن کپتان ڈیاگو گوڈن بھی اس کا حصہ بن گئے، ریفری نے مداخلت کر کے معاملہ رفع دفع کرانے کے ساتھ ساتھ دونوں کو پیلا کارڈ دکھا دیا۔
ورلڈ کپ میں اب تک کے زیادہ تر میچز سنسنی خیز رہے ہیں، ایشین ٹیموں کی پرفارمنس ماضی کے برعکس اس بار زیادہ بہتر رہی ہے، اس بار ریکارڈ پوائنٹس کا حصول اور چند غیرمعمولی پرفارمنس کو دیکھتے ہوئے امید کی جاسکتی ہے کہ ایشین ٹیموں سے قطر میں شیڈول 2022 ایڈیشن میں زیادہ بہتر نتائج دیں گی، جنوبی کوریا نے گروپ مرحلے میں دفاعی چیمپئن جرمنی کو 2-0 سے شکست دی، جاپان نے پری کوارٹر فائنل میں رسائی پائی جہاں پر بیلجیئم کیخلاف عمدہ کھیل پیش کرنے کے باوجود ایشین سائیڈ دو گول کی برتری پانے کے باوجود اسے برقرار نہیں رکھ پائی اور مقابلہ 3-2 سے ہارگئی، ایران بھی کرسٹیانو رونالڈو سے سجی پرتگالی ٹیم پر بھاری پڑا۔
اس کے علاوہ دیگر علامات بھی ظاہر کرتی ہیں کہ کھیل کی روایتی پاورز اور چھوٹی ٹیموں کے درمیان فاصلہ کم ہوسکتا ہے،2002 میں مشترکہ میزبان جنوبی کوریا نے حیران کن طور پر سیمی فائنل تک رسائی پائی تھی، جو ابھی تک میگا ایونٹ میں کسی بھی ایشین ٹیم کی بہترین کارکردگی شمار ہوتی ہے، جاپان، جنوبی کوریا اور ایران کی ٹیموں نے روس سے بہتر انداز میں رخصتی کی اور اب قطر میں شیڈول ورلڈ کپ 2022 میں ان سے مثبت توقعات وابستہ ہیں، دو دہائیوں بعد ورلڈ کپ ایک بار پھر ایشیا میں منعقد ہوگا۔
روسی ورلڈ کپ میں ایشین ٹیموں نے مجموعی طور پر 15 پوائنٹس لیے، جو کہ ورلڈ کپ میں اب تک کی بہترین کاوش ہے،اس کے برعکس افریقی ٹیمیں مصر، مراکش، نائیجیریا، تیونس اور سینیگال 11 پوائنٹس جوڑ کر واپس لوٹیں، تاہم سعودی عرب کی ٹیم ابتدائی میچ میں روس کے ہاتھوں 0-5 سے شکست کے بعد سنبھل نہیں پائی، آسٹریلیا کیلیے بھی روسی ایونٹ بھیانک خواب بنا رہا، اگرچہ وہ موجودہ ایشین چیمپئن ہیں اور آئندہ برس یواے ای میں انھیں اعزاز کا دفاع بھی کرنا ہے۔
گروپ مرحلے میں سوکروز کی عرفیت رکھنے والی آسٹریلین ٹیم فرانس، ڈنمارک اور پیرو کیخلاف ناکام رہی، ان کی ٹیم میگا ایونٹ میں کوئی بھی گول اسکور نہیں کرپائی، جاپانی ٹیم ابھر کر سامنے آئی اور اس نے نہ صرف پری کوارٹر فائنل تک جگہ بنائی بلکہ بیلجیئم کیخلاف ایک مرحلے پر 2-0 کی برتری بھی حاصل کی، بیلجیئم کی ٹیم شاندار کم بیک کرتے ہوئے اختتامی 21 منٹ میں تین گول داغ کر بازی پلٹی۔
میدان میں بڑی ٹیموں کی ناکامی سے قطع نظر روس کی میزبانی کو عالمی سطح پر سراہا جارہا ہے، گزشتہ دنوں فیفا کے صدر گیانی انفانٹینو نے نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے اس کا برملاا ظہار بھی کیا، انھوں نے کہا کہ دنیا ورلڈ کپ کے میزبان روس کو قدر کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے، شاندار میزبانی کرنے کی وجہ روس کا منفی تاثر زائل ہوا اور دنیا میں اس کی ستائش ہورہی ہے، انفانٹینو نے پیوٹن کا باور کرایا کہ ہم سب کو روس سے پیار ہوگیا ہے، ہم میں سے ہر ایک جو کچھ عرصے سے یہاں ہے اس نے روس کے بارے میں وہ کچھ جانا جو اس سے قبل اسے معلوم نہیں تھا، مغربی دنیا سے سیاسی تناؤ کے باوجود روس نے فٹبال ورلڈ کپ میں غیرملکی ٹیموں ، ماہرین اور شائقین کی سہولت کا بھرپور خیال رکھا ہے۔
نیمار کا جادو اس بار نہیں چل پایا اور یلوشرٹس 1-2 سے ملنے والی ناکامی کے بعد ٹائٹل کی دوڑ سے باہر ہوگئے، بیلجیئم کی ٹیم نے 32 برس بعد میگا ایونٹ کے فائنل فور میں جگہ بنائی، اس سے قبل ان کی ٹیم نے 1986 کے ایڈیشن میں اس مرحلے تک رسائی پائی تھی، بیلجیئم نے سب سے زیادہ 5 بار عالمی چیمپئن بننے والی برازیلی ٹیم کو آؤٹ کرکے نہ صرف خود کو فیورٹس کی صف میں لاکھڑا کیا بلکہ دنیا بھر میں موجود اس کے پرستاروں کے دل بھی توڑدیئے ہیں۔
ورلڈ رینکنگ میں دوسری پوزیشن پر براجمان برازیل کو نمبر3 بیلجیئم کا سامنا کرتے ہوئے آغاز میں سخت دباؤ کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ انھیں اس میچ میں اپنے سب سے اہم دفاعی کھلاڑی کیسمیرو کی خدمات حاصل نہیں تھیں،ان کی غیرموجودگی میں برازیل کے دفاع میں موجود خامیاں کھل کر سامنے آ گئیں اور بیلجیئم کی ٹیم نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے بھرپور حملے کیے، میچ کے 13ویں ہی منٹ میں بیلجیئم کو کارنر ملا جس پر برازیل کے 'اون گول' کی بدولت انھوں نے برتری حاصل کی، تاہم برازیل کو بڑا دھچکا اس وقت لگا جب حریف اسٹرائیکر رومیلو لوکاکو نے میچ کے 31ویں منٹ میں شاندار موو بنائی اور کیون ڈی برون نے گیند کو جال کی راہ دکھاکر بیلجیئم کی برتری ڈبل کردی، پہلے ہاف میں بیلجیئم کی ٹیم مکمل طور پر چھائی رہی۔
دوسرے ہاف میں برازیل کی ٹیم بہتر پلاننگ کے ساتھ میچ واپسی کا عزم لئے میدان میں اتری، کئی حملے بیکار گئے، 73ویں منٹ میں برازیل نے تبدیلی کرتے ہوئے ریناٹو آگسٹو کو میدان میں اتارا ، جنھوں نے اس کے تین منٹ بعد ہی ہیڈر کے ذریعے خوبصورت گول کر کے خسارے کو کم کردیا، اس کے بعد برازیل کی ٹیم نے پے درپے حملے کیے جس کے نتیجے میں انھیں گول کرنے کے چند سنہری مواقع ملے لیکن حیران کن طور پر ٹیم ان میں سے ایک پر بھی گول نہیں بناپائی، میچ کے اختتام سے محض چند منٹ قبل برازیل کے نیمار نے ایک شاندار کک لگائی گئی لیکن بیلجیئم کے گول کیپر نے عمدہ کوشش سے یقینی گول کو بچالیا اور یوں برازیل کی میچ میں واپسی کی یہ آخری امید بھی دم توڑ گئی۔
اس سے قبل فرانس نے پہلے کوارٹر فائنل میں ورلڈ کپ1930 کے فاتح یوروگوئے کی چھٹی کردی، فرنچ ٹیم نے2-0سے کامیابی سمیٹ کر 12 سال بعد عالمی کپ کے سیمی فائنل میں پہنچنے کا اعزاز حاصل کیا،فرانس نے 1998میں عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کررکھا ہے، میچ سے قبل یوروگوئے کی ٹیم کو بڑا دھچکا لگا، پرتگال کے خلاف 2 گول اسکور کرنے والے ایڈنسن کیوانی انجری کے سبب باہر بیٹھے۔
دونوں ٹیموں نے ایک دوسرے کے خلاف جارحانہ انداز اپنایا اور گول کرنے کی کوششیں کیں لیکن ہاف کے ابتدائی حصے میں کوئی بھی ٹیم گول کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی، فرانس کی ٹیم کو پہلی کامیابی اس وقت ملی جب 40 ویں منٹ میں رافیل ویرین نے شاندار ہیڈر کے ذریعے گول کر کے اپنی ٹیم کو برتری دلائی جو پہلے ہاف کے اختتام تک برقرار رہی، ہاف کے اختتام سے قبل مارٹن سیسیرس نے شاندار ہیڈر کے ذریعے مقابلہ برابر کرنے کی کوشش کی لیکن ان کی کاوش رائیگاں گئی، دوسرے ہاف میں یوروگوئے کے گول کیپر کی سنگین غلطی نے دومرتبہ کی سابق چیمپئئن ٹیم کی امیدوں پر پانی پھیردیا۔
فرانس کے اسٹار انٹونیو گریزمین کی کک پر بال سیدھی گول کیپر فرنینڈو مسلیرا کی جانب گئی اور ان کے ہاتھ سے لگ کر جال میں چلی گئی۔دو گول کے خسارے میں جانے کے بعد یوروگوئے نے جارحانہ انداز اپنایا ، میچ کے اختتام سے 8 منٹ قبل فرانس کے کائلیان بیپے اور کرسٹیان روڈریگوئز کے درمیان جھڑپ ہو گئی اور یہ معاملہ اس وقت مزید خراب ہو گیا جب یوروگوئن کپتان ڈیاگو گوڈن بھی اس کا حصہ بن گئے، ریفری نے مداخلت کر کے معاملہ رفع دفع کرانے کے ساتھ ساتھ دونوں کو پیلا کارڈ دکھا دیا۔
ورلڈ کپ میں اب تک کے زیادہ تر میچز سنسنی خیز رہے ہیں، ایشین ٹیموں کی پرفارمنس ماضی کے برعکس اس بار زیادہ بہتر رہی ہے، اس بار ریکارڈ پوائنٹس کا حصول اور چند غیرمعمولی پرفارمنس کو دیکھتے ہوئے امید کی جاسکتی ہے کہ ایشین ٹیموں سے قطر میں شیڈول 2022 ایڈیشن میں زیادہ بہتر نتائج دیں گی، جنوبی کوریا نے گروپ مرحلے میں دفاعی چیمپئن جرمنی کو 2-0 سے شکست دی، جاپان نے پری کوارٹر فائنل میں رسائی پائی جہاں پر بیلجیئم کیخلاف عمدہ کھیل پیش کرنے کے باوجود ایشین سائیڈ دو گول کی برتری پانے کے باوجود اسے برقرار نہیں رکھ پائی اور مقابلہ 3-2 سے ہارگئی، ایران بھی کرسٹیانو رونالڈو سے سجی پرتگالی ٹیم پر بھاری پڑا۔
اس کے علاوہ دیگر علامات بھی ظاہر کرتی ہیں کہ کھیل کی روایتی پاورز اور چھوٹی ٹیموں کے درمیان فاصلہ کم ہوسکتا ہے،2002 میں مشترکہ میزبان جنوبی کوریا نے حیران کن طور پر سیمی فائنل تک رسائی پائی تھی، جو ابھی تک میگا ایونٹ میں کسی بھی ایشین ٹیم کی بہترین کارکردگی شمار ہوتی ہے، جاپان، جنوبی کوریا اور ایران کی ٹیموں نے روس سے بہتر انداز میں رخصتی کی اور اب قطر میں شیڈول ورلڈ کپ 2022 میں ان سے مثبت توقعات وابستہ ہیں، دو دہائیوں بعد ورلڈ کپ ایک بار پھر ایشیا میں منعقد ہوگا۔
روسی ورلڈ کپ میں ایشین ٹیموں نے مجموعی طور پر 15 پوائنٹس لیے، جو کہ ورلڈ کپ میں اب تک کی بہترین کاوش ہے،اس کے برعکس افریقی ٹیمیں مصر، مراکش، نائیجیریا، تیونس اور سینیگال 11 پوائنٹس جوڑ کر واپس لوٹیں، تاہم سعودی عرب کی ٹیم ابتدائی میچ میں روس کے ہاتھوں 0-5 سے شکست کے بعد سنبھل نہیں پائی، آسٹریلیا کیلیے بھی روسی ایونٹ بھیانک خواب بنا رہا، اگرچہ وہ موجودہ ایشین چیمپئن ہیں اور آئندہ برس یواے ای میں انھیں اعزاز کا دفاع بھی کرنا ہے۔
گروپ مرحلے میں سوکروز کی عرفیت رکھنے والی آسٹریلین ٹیم فرانس، ڈنمارک اور پیرو کیخلاف ناکام رہی، ان کی ٹیم میگا ایونٹ میں کوئی بھی گول اسکور نہیں کرپائی، جاپانی ٹیم ابھر کر سامنے آئی اور اس نے نہ صرف پری کوارٹر فائنل تک جگہ بنائی بلکہ بیلجیئم کیخلاف ایک مرحلے پر 2-0 کی برتری بھی حاصل کی، بیلجیئم کی ٹیم شاندار کم بیک کرتے ہوئے اختتامی 21 منٹ میں تین گول داغ کر بازی پلٹی۔
میدان میں بڑی ٹیموں کی ناکامی سے قطع نظر روس کی میزبانی کو عالمی سطح پر سراہا جارہا ہے، گزشتہ دنوں فیفا کے صدر گیانی انفانٹینو نے نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے اس کا برملاا ظہار بھی کیا، انھوں نے کہا کہ دنیا ورلڈ کپ کے میزبان روس کو قدر کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے، شاندار میزبانی کرنے کی وجہ روس کا منفی تاثر زائل ہوا اور دنیا میں اس کی ستائش ہورہی ہے، انفانٹینو نے پیوٹن کا باور کرایا کہ ہم سب کو روس سے پیار ہوگیا ہے، ہم میں سے ہر ایک جو کچھ عرصے سے یہاں ہے اس نے روس کے بارے میں وہ کچھ جانا جو اس سے قبل اسے معلوم نہیں تھا، مغربی دنیا سے سیاسی تناؤ کے باوجود روس نے فٹبال ورلڈ کپ میں غیرملکی ٹیموں ، ماہرین اور شائقین کی سہولت کا بھرپور خیال رکھا ہے۔