ثناء اللہ کی موت ہوچکی ہے ان کی میت پاکستان لائی جائے اہلخانہ
پاکستانی حکومت کی طرف سے ابھی تک ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا, اہلخانہ
ثناء اللہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ثناء اللہ کی موت ہوچکی ہے وہ اب بھارت نہیں جائیں گے، ان کی میت پاکستان لائی جائے۔
ایکسپریس نیوز سے ٹیلی فون پر خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ثناء اللہ کے اہلخانہ نے کہا کہ ثناء اللہ کی موت ہوچکی ہے بس سرکاری سطح پر اس کا اعلان نہیں کیا جارہا، ان کا کہنا تھا کہ وہ ویزہ نہیں لینا چاہتے اور نہ ہی بھارت جانا چاہتے ہیں، ثنا ء اللہ کی میت پاکستان لائی جائے۔
اہلخانہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت کی طرف سے ابھی تک ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، گذشتہ رات اسسٹنٹ کمشنر آئے تھے اور ویزہ کے لئے کوششیں کرنے کا کہہ کر چلے گئے، دوسری جانب بھارتی حکومت اور بھارت میں چندی گڑھ کے اسپتال جہاں ثنا اللہ کا علاج جاری ہے کی جانب سے اب تک ان کی موت کی تصدیق نہیں کی گئی، اسپتال زرائع کا کہنا ہے کہ ثنا اللہ کو وینٹیلیٹر پر رکھا گیا ہے اور ان کی حالت تشویش ناک ہے۔
واضح رہے کہ ثنا اللہ 16 سال قبل مویشی چراتے ہوئے غلطی سے سرحد پار کرگئے تھے جہاں انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا، اسی غم میں 10 برس قبل ان کی بیوی بھی اس جہاں فانی سے کوچ کرگئی تھیں، ان کے بیٹوں کے مطابق جیل میں انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا جس کا ذکر وہ اپنے خطوط میں کرتے رہتے تھے۔
ایکسپریس نیوز سے ٹیلی فون پر خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ثناء اللہ کے اہلخانہ نے کہا کہ ثناء اللہ کی موت ہوچکی ہے بس سرکاری سطح پر اس کا اعلان نہیں کیا جارہا، ان کا کہنا تھا کہ وہ ویزہ نہیں لینا چاہتے اور نہ ہی بھارت جانا چاہتے ہیں، ثنا ء اللہ کی میت پاکستان لائی جائے۔
اہلخانہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت کی طرف سے ابھی تک ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، گذشتہ رات اسسٹنٹ کمشنر آئے تھے اور ویزہ کے لئے کوششیں کرنے کا کہہ کر چلے گئے، دوسری جانب بھارتی حکومت اور بھارت میں چندی گڑھ کے اسپتال جہاں ثنا اللہ کا علاج جاری ہے کی جانب سے اب تک ان کی موت کی تصدیق نہیں کی گئی، اسپتال زرائع کا کہنا ہے کہ ثنا اللہ کو وینٹیلیٹر پر رکھا گیا ہے اور ان کی حالت تشویش ناک ہے۔
واضح رہے کہ ثنا اللہ 16 سال قبل مویشی چراتے ہوئے غلطی سے سرحد پار کرگئے تھے جہاں انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا، اسی غم میں 10 برس قبل ان کی بیوی بھی اس جہاں فانی سے کوچ کرگئی تھیں، ان کے بیٹوں کے مطابق جیل میں انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا جس کا ذکر وہ اپنے خطوط میں کرتے رہتے تھے۔