عدالتی ریلیف نہ ما تو نواز شریف مریم کو گرفتار ہونا پڑے گا علی ظفر
احتساب عدالت کا فیصلہ عام انتخابات کے انعقاد پر اثرانداز ہو سکتا نہ آئین میں ایسی گنجائش ہے، نگراں وفاقی وزیر اطلاعات
نگراں وفاقی وزیر اطلاعات وقانون بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اگر عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کو ریلیف نہ دیا تو وطن واپسی پر انکو گرفتار ہونا پڑے گا۔
لاہور پریس کلب کے پروگرام '' میٹ دی پریس'' میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی ظفر نے کہا کہ ای سی ایل میں کسی کا نام ڈالنے کا اختیار صرف کابینہ کے پاس ہے، پہلے تین رکنی کمیٹی اسکا جائزہ لیتی ہے کہ اس سے کسی شخص کے آئینی وقانونی حقوق تو پامال نہیں ہونگے پھر کمیٹی سفارشات کابینہ کو بھیجتی ہے، کابینہ کی منظوری سے کسی کا نام ای سی ایل میں ڈالا جاتا ہے، کسی فرد یا ادارے کے کہنے پر کسی کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا جا سکتا۔
علی ظفر نے کہا عدالت کے فیصلوں پر عملدرآمد کرانا حکومت کا کام ہے، ہم نیب کیساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان میں پانی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن پانی محفوظ نہیں کیا جا رہا جس کیوجہ سے پانی کے بحران کا خطرہ ہے، ہم ملک بھر سے آبی ماہرین کی مدد سے ایک ڈرافٹ تیار کر رہے ہیں جو جلد مکمل ہو جائیگا، وہ ڈرافٹ آنیوالی حکومت کیلئے چھوڑ کر جائیں گے اور امید ہے جو بھی حکومت آئیگی وہ اس پر کام ضرور شروع کریگی۔ تقریب کے اختتام پر معزز مہمان کو کلب کی جانب سے یادگاری شیلڈ اور پھول پیش کئے گئے۔
سید علی ظفر نے کہا احتساب عدالت کا فیصلہ عام انتخابات کے انعقاد پر اثرانداز نہیں ہو سکتا اور نہ ہی آئین میں کوئی گنجائش ہے' عام انتخابات 25جولائی کو مقررہ وقت پر ہی ہونگے' قانون سب کیلئے برابر ہے' اگر عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کو ریلیف نہ دیا تو وطن واپسی پر ان کو گرفتار ہونا پڑیگا' کیپٹن(ر) صفدر کی گرفتاری کے حوالے سے نیب کی مدد کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے' آبی ذخائر اور ڈیموں کی تعمیر کیساتھ ساتھ پانی کی بچت بھی ضروری ہے' پانی کی قلت کے معاملے پر ہم نے ماہرین سے مدد مانگی ہے تاکہ ہم ایسی دستاویز تیار کر سکیں جو آئندہ کیلئے گائیڈ لائن بن سکے۔
نگران وفاقی وزیر نے کہا حکومت کو عدالت کے فیصلہ پر عملدرآمد کرنا ہوتا ہے، نیب کو جو بھی مدد درکار ہو گی حکومت اسکو ذمہ داری سمجھ کر پورا کریگی۔ انہوں نے کہا زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ میں شامل تھا جو کہ ایک عارضی فیصلہ سیکرٹری لیول پر ہوتا ہے، اگر زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ہوتا تو وہ کبھی بھی کابینہ کی منظوری کے بغیر باہر نہ جاتے۔
ان کا کہنا تھا الیکشن کے شفاف انعقاد کیلئے ضروری ہوتا ہے کہ لوکل میڈیا کیساتھ ساتھ فارن آبزرورز کو بھی الیکشن کا انعقاد نظر آنا چاہئے لیکن فارن میڈیا کو یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ الیکشن کی مانیٹرنگ کرنے آئے اور انکا مقصد کوئی اور ہو' شفاف الیکشن کیلئے میڈیا کی بھی پولنگ سٹیشن تک مکمل رسائی ہونی چاہئے۔
نگران وفاقی وزیر نے کہا پانی ہمارے پاس موجود ہے اور پاکستان وہ خوش قسمت ملک ہے جہاں ماحولیاتی تبدیلی کے باوجود تین دریاؤں میں پانی آتا رہیگا' قیام پاکستان سے لیکر اب تک ہم نے صرف دو ڈیم بنائے جبکہ 1965ء کی رپورٹ کے مطابق ہمیں 14سے 20ڈیم بنانے چاہئیں تھے' اگر ہم ڈیم نہیں بناتے تو پانی کو ضائع کرنا ایسا ہی ہو گا جیسے ہیروں کو سمندر میں پھینک دیا جائے، دنیا میں پانی پر 20سے 25فیصد ڈویلپمنٹ بجٹ خرچ کیا جاتا ہے جبکہ ہمارے ہاں یہ 5سے 7فیصد ہے' آبی ذخائر اور ڈیموں کی تعمیر کیساتھ پانی کی بچت بھی ضروری ہے' ہمیں زراعت پر ڈراپ فار کراپ کا طریقہ استعمال کرنا چاہئے' ہمیں پینے کے پانی کو دیگر استعمال میں لانے کا طریقہ ترک کر دینا چاہئے اور سیوریج کے پانی کو ٹریٹمنٹ کے بعد مختلف استعمال میں لانا چاہئے' اسطرح ہم ہر سال ایک ڈیم کے برابر پانی بچا سکتے ہیں۔
علی ظفر نے کہا اگر پرنٹ میڈیا نے سوشل میڈیا کا مقابلہ کرنا ہے تو اسکو سچائی کیطرف توجہ دینی چاہئے۔ ان کا کہنا تھا نواز شریف اور مریم نواز جیسے ہی پاکستان آئے اور انہوں نے ضمانت نہ کروائی تو ایئر پورٹ پر ہی قانون کے مطابق ان کیساتھ کارروائی ہو گی۔
لاہور پریس کلب کے پروگرام '' میٹ دی پریس'' میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی ظفر نے کہا کہ ای سی ایل میں کسی کا نام ڈالنے کا اختیار صرف کابینہ کے پاس ہے، پہلے تین رکنی کمیٹی اسکا جائزہ لیتی ہے کہ اس سے کسی شخص کے آئینی وقانونی حقوق تو پامال نہیں ہونگے پھر کمیٹی سفارشات کابینہ کو بھیجتی ہے، کابینہ کی منظوری سے کسی کا نام ای سی ایل میں ڈالا جاتا ہے، کسی فرد یا ادارے کے کہنے پر کسی کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا جا سکتا۔
علی ظفر نے کہا عدالت کے فیصلوں پر عملدرآمد کرانا حکومت کا کام ہے، ہم نیب کیساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان میں پانی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن پانی محفوظ نہیں کیا جا رہا جس کیوجہ سے پانی کے بحران کا خطرہ ہے، ہم ملک بھر سے آبی ماہرین کی مدد سے ایک ڈرافٹ تیار کر رہے ہیں جو جلد مکمل ہو جائیگا، وہ ڈرافٹ آنیوالی حکومت کیلئے چھوڑ کر جائیں گے اور امید ہے جو بھی حکومت آئیگی وہ اس پر کام ضرور شروع کریگی۔ تقریب کے اختتام پر معزز مہمان کو کلب کی جانب سے یادگاری شیلڈ اور پھول پیش کئے گئے۔
سید علی ظفر نے کہا احتساب عدالت کا فیصلہ عام انتخابات کے انعقاد پر اثرانداز نہیں ہو سکتا اور نہ ہی آئین میں کوئی گنجائش ہے' عام انتخابات 25جولائی کو مقررہ وقت پر ہی ہونگے' قانون سب کیلئے برابر ہے' اگر عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کو ریلیف نہ دیا تو وطن واپسی پر ان کو گرفتار ہونا پڑیگا' کیپٹن(ر) صفدر کی گرفتاری کے حوالے سے نیب کی مدد کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے' آبی ذخائر اور ڈیموں کی تعمیر کیساتھ ساتھ پانی کی بچت بھی ضروری ہے' پانی کی قلت کے معاملے پر ہم نے ماہرین سے مدد مانگی ہے تاکہ ہم ایسی دستاویز تیار کر سکیں جو آئندہ کیلئے گائیڈ لائن بن سکے۔
نگران وفاقی وزیر نے کہا حکومت کو عدالت کے فیصلہ پر عملدرآمد کرنا ہوتا ہے، نیب کو جو بھی مدد درکار ہو گی حکومت اسکو ذمہ داری سمجھ کر پورا کریگی۔ انہوں نے کہا زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ میں شامل تھا جو کہ ایک عارضی فیصلہ سیکرٹری لیول پر ہوتا ہے، اگر زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ہوتا تو وہ کبھی بھی کابینہ کی منظوری کے بغیر باہر نہ جاتے۔
ان کا کہنا تھا الیکشن کے شفاف انعقاد کیلئے ضروری ہوتا ہے کہ لوکل میڈیا کیساتھ ساتھ فارن آبزرورز کو بھی الیکشن کا انعقاد نظر آنا چاہئے لیکن فارن میڈیا کو یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ الیکشن کی مانیٹرنگ کرنے آئے اور انکا مقصد کوئی اور ہو' شفاف الیکشن کیلئے میڈیا کی بھی پولنگ سٹیشن تک مکمل رسائی ہونی چاہئے۔
نگران وفاقی وزیر نے کہا پانی ہمارے پاس موجود ہے اور پاکستان وہ خوش قسمت ملک ہے جہاں ماحولیاتی تبدیلی کے باوجود تین دریاؤں میں پانی آتا رہیگا' قیام پاکستان سے لیکر اب تک ہم نے صرف دو ڈیم بنائے جبکہ 1965ء کی رپورٹ کے مطابق ہمیں 14سے 20ڈیم بنانے چاہئیں تھے' اگر ہم ڈیم نہیں بناتے تو پانی کو ضائع کرنا ایسا ہی ہو گا جیسے ہیروں کو سمندر میں پھینک دیا جائے، دنیا میں پانی پر 20سے 25فیصد ڈویلپمنٹ بجٹ خرچ کیا جاتا ہے جبکہ ہمارے ہاں یہ 5سے 7فیصد ہے' آبی ذخائر اور ڈیموں کی تعمیر کیساتھ پانی کی بچت بھی ضروری ہے' ہمیں زراعت پر ڈراپ فار کراپ کا طریقہ استعمال کرنا چاہئے' ہمیں پینے کے پانی کو دیگر استعمال میں لانے کا طریقہ ترک کر دینا چاہئے اور سیوریج کے پانی کو ٹریٹمنٹ کے بعد مختلف استعمال میں لانا چاہئے' اسطرح ہم ہر سال ایک ڈیم کے برابر پانی بچا سکتے ہیں۔
علی ظفر نے کہا اگر پرنٹ میڈیا نے سوشل میڈیا کا مقابلہ کرنا ہے تو اسکو سچائی کیطرف توجہ دینی چاہئے۔ ان کا کہنا تھا نواز شریف اور مریم نواز جیسے ہی پاکستان آئے اور انہوں نے ضمانت نہ کروائی تو ایئر پورٹ پر ہی قانون کے مطابق ان کیساتھ کارروائی ہو گی۔