خواتین تھکن کو نظر انداز نہ کریں
خواتین میں تھکن کی ایک اور وجہ نیند کی کمی ہے۔
ماہرین طب و نفسیات کا کہنا ہے کہ ہمارے ہاں ہر چار عورتوں میں سے ایک عورت تھکن کا شکار ہے جس کی ایک سے زیادہ وجوہ ہیں جن میں سرفہرست خون کی کمی ہے جو خواتین میں عام طور سے پائی جاتی ہے۔
خواتین میں تھکن کی ایک اور وجہ نیند کی کمی ہے۔ خواتین ہاؤس وائف ہوں یا ورکنگ وومن اپنے گھروں اور ملازمت کی جگہوں پر جس قسم کے سخت اور مشقت طلب کام انجام دیتی ہیں، ان کا تقاضا یہ ہے کہ وہ کم سے کم 8یا9 گھنٹے کی گہری نیند ضرور لیں ورنہ نیند کی کمی سے پیدا ہونے والے نقصانات جمع ہوتے رہتے ہیں جو بعد میں بڑی مشکلات پیدا کردیتے ہیں۔ چناں چہ لازم ہے کہ ایک رات کی بے خوابی کا اثر زائل کرنے کے لیے اگلی راتوں میں اپنی نیند ضرور پوری کرلیں۔
نیند کے دوران اس میں خلل پڑنا بھی لازم ہے جس سے چھٹکارا ممکن نہیں۔ چھوٹے بچے کا رونا، بھوک لگنا، فیڈ کرانا، نیپی وغیرہ بدلوانا، اور لوڈ شیڈنگ سے بھی نیند میں خلل پڑتا ہے جس کے نتیجے میں دوسرے دن آپ تھکن محسوس کریں گی اور ایسے میں اگر دفتر جانا پڑے تو وہاں کا کام اس تھکن کو مزید بڑھادے گا۔
تھکن کا ایک سبب تھائیرائیڈ گلینڈز کی سست روی ہے۔ اس مرض کی دیگر علامات میں جلد میں خشکی اور تناؤ کا پیدا ہونا، بالوں کا پتلا اور بے لچک ہوجانا، مخصوص ایام میں بے قاعدگی کا پیدا ہوجانا بھی شامل ہے۔ اگر اس کا بروقت اور صحیح علاج نہ کرایا جائے تو رات کو نہ صرف نیند میں خلل واقع ہوتا ہے، بلکہ متاثرہ خاتون بہت جلد تھکن محسوس کرنے لگتی ہیں، خاص طور پر درمیانی عمر کی خواتین میں اس بیماری کو زیادہ بڑھتے دیکھا گیا ہے۔ پھر بے توجہی، بے پروائی اور علاج نہ کرانے یا بے احتیاطی سے یہ بیماری زور پکڑتی ہے اور خاتون بہت تھوڑا سا کام کرکے بھی بہت جلد خود کو زیادہ تھکا تھکا محسوس کرنے لگتی ہیں لہٰذا اس تھکن کو نظر انداز نہ کریں بلکہ فوراً اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں، تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ اس تھکن کا اصل سبب کیا ہے اور اس کا سدباب کس طرح ممکن ہے۔
تھکن کو کام کی زیادتی اور بے آرامی کے زمرے میں ڈال کر مطمئن نہ ہوجائیں، بلکہ وجہ جاننا بے حد ضروری ہے۔ تھکن کا سبب اگر خون کی کمی ہے تو اس کی علامت آپ خود بھی محسوس کرسکتی ہیں جیسے چہرے کی بے رونقی، چہرے کی زردی ، ناخنوں کا جلد ٹوٹ جانا، مڑجانا اور بہت جلد تھک جانا یہ سب خون کی کمی کی علامات ہیں۔ مخصوص ایام کے دوران خواتین کے جسم سے فولاد کی بڑی مقدار خارج ہوتی ہے، اس باعث بھی اکثر خواتین تھکی تھکی نظر آتی ہیں۔ فولاد کی کمی کو دور کرنے کے لیے آئرن یا فولاد کی گولیاں لی جاسکتی ہیں، مگر ڈاکٹر کے مشورے سے۔ پالک، گوبھی، انڈے، دالیں، جو کا دلیہ، کالے چنے، گوشت، دودھ، مغزیات وغیرہ وغیرہ سے بھی آئرن یا فولاد حاصل کیا جاسکتا ہے۔
کسی بھی بیماری کے دوران اس سے صحت یاب ہونے کے بعد اور بھی نقاہت و کم زوری اور تھکن کا احساس ہوتا ہے، خصوصاً ملیریا ، ٹائیفائیڈ وغیرہ سے صحت یاب ہونے کے بعد اگر متوازن خوراک نہ لی جائے تو کم زوری کے باعث تھکن محسوس ہوتی ہے۔ ذیابیطس میں مبتلا خواتین بھی خود کو جلد تھکا تھکا محسوس کرتی ہیں جوایک فطری عمل ہے۔ دواؤں کا بروقت استعمال، متوازن غذا اور مناسب آرام انہیں جلد تھکن محسوس کرنے سے دور رکھے گا۔ مخصوص ایام کے بند ہوجانے یعنی سن یاس کو پہنچ جانے والی خواتین بھی خود کو جلد تھکا تھکا محسوس کرتی ہیں، اس کا سبب ان کے جسم میں ایسٹروجن کی کمی کا واقع ہونا ہے۔ اسی کے باعث وہ جلد تھک جاتی ہیں۔
اس کا علاج یہ ہے کہ وہ وقفے وقفے سے مناسب آرام کے بعد اپنی ذمے داریاں نبھائیں۔ ذہنی ٹینشن بھی جسمانی تھکن کا سبب ہوسکتی ہے۔ یہ مسئلہ بھوک اور نیند دونوں اڑا دیتا ہے جس کے باعث تھکن کی شدت اور بھی زیادہ بڑھ جاتی ہے، اس سے نجات کے لیے سب سے پہلے تویہ معلوم کریں کہ آیا یہ دباؤ روز مرہ کے کام کا نتیجہ ہے تو اپنے کام کے روٹین پر نظر ثانی کریں اور اسی کے مطابق عمل کریں۔ ساتھ ہی دیگر افراد یعنی بچوں اور شوہر کی مدد بھی لیں۔ نمبر دو اس مقولے پر عمل کریں:''ٹینشن لینے کا نہیں دینے کا ہے'' تو ٹینشن خود بہ خود ختم ہوجائے گی۔ مسئلے مسائل حل کرنے کے لیے ہوتے ہیں، انھیں آزمائش سمجھ کر کامیابی سے حل کریں۔
تھکن دور کرنے کے نسخے: مناسب خوراک لیں جتنا اور جیسا کام کرتی ہیں، اسی مناسبت سے غذا کا انتخاب کریں ۔ وٹامنز کی گولیوں کی جگہ وٹامنز خوراک سے حاصل کریں ۔ صبح کا ناشتا بھرپور اور اچھا کریں۔ سبزیاں، پھل، دالیں، دلیہ، جوس، دودھ وغیرہ کو خوراک کا حصہ بنائیں۔ ہر وقت فعال اور متحرک رہیں۔ ہمارے حرکت کرنے سے جسم کی توانائی میں اضافہ ہوتا ہے۔ کام کے علاوہ کوئی نہ کوئی دلچسپ مشغلہ ضرور اپنائیں۔ اپنے ذہن کو مصروف رکھیے، اس طرح آپ خود کو تازہ دم محسوس کریں گی۔ بوریت محسوس کرنے پر جاگنگ کریں۔ باغ بانی کریں، گھر کو از سر نو سجائیے سنوار ئیے اور وقت ہو تو فلاح و بہبود کے کام بھی کیجیے۔ خود کو مصروف رکھیے۔ کاموں کو خوشی خوشی کیجیے، انہیں بوجھ یا مشکل سمجھ کر کرنے سے تھکن کا احساس ہوگا۔
تھکن سے بچنے کے لیے کاموں کی ترتیب ، ترجیحات ، فہرست بنالیں۔ اس سے آپ کو معلوم ہوگا کہ کونسا کام کب اور کتنے وقفے کے بعد کرنا ہے، لیکن آرام کہے بغیر ضرورت سے زیادہ کام کرنا بھی نقصان دہ ہوسکتا ہے لہٰذا کام کے بعدآرام بھی بہت ضروری ہے۔ آرام کے لیے کچھ کام دوسروں کے سپرد کردیں، اس یقین کے ساتھ کہ وہ یہ کام آپ کے بغیر بھی خوش اسلوبی سے سرانجام دے سکتے ہیں۔
خود کو سپر وومن ثابت کرنے کے بجائے ایک نارمل خاتون سمجھیں اور سارا بوجھ خود پر ڈالنے سے گریز کریں، کیوں کہ ہوسکتا ہے کہ دوسرے آپ کا ہاتھ بٹانے میں خوشی محسوس کرتے ہوں اور آپ انجانے میں انہیں اس خوشی سے نہ صرف محروم کررہی ہوں بلکہ ان کی ناراضی بھی مول لے رہی ہوں۔
خواتین میں تھکن کی ایک اور وجہ نیند کی کمی ہے۔ خواتین ہاؤس وائف ہوں یا ورکنگ وومن اپنے گھروں اور ملازمت کی جگہوں پر جس قسم کے سخت اور مشقت طلب کام انجام دیتی ہیں، ان کا تقاضا یہ ہے کہ وہ کم سے کم 8یا9 گھنٹے کی گہری نیند ضرور لیں ورنہ نیند کی کمی سے پیدا ہونے والے نقصانات جمع ہوتے رہتے ہیں جو بعد میں بڑی مشکلات پیدا کردیتے ہیں۔ چناں چہ لازم ہے کہ ایک رات کی بے خوابی کا اثر زائل کرنے کے لیے اگلی راتوں میں اپنی نیند ضرور پوری کرلیں۔
نیند کے دوران اس میں خلل پڑنا بھی لازم ہے جس سے چھٹکارا ممکن نہیں۔ چھوٹے بچے کا رونا، بھوک لگنا، فیڈ کرانا، نیپی وغیرہ بدلوانا، اور لوڈ شیڈنگ سے بھی نیند میں خلل پڑتا ہے جس کے نتیجے میں دوسرے دن آپ تھکن محسوس کریں گی اور ایسے میں اگر دفتر جانا پڑے تو وہاں کا کام اس تھکن کو مزید بڑھادے گا۔
تھکن کا ایک سبب تھائیرائیڈ گلینڈز کی سست روی ہے۔ اس مرض کی دیگر علامات میں جلد میں خشکی اور تناؤ کا پیدا ہونا، بالوں کا پتلا اور بے لچک ہوجانا، مخصوص ایام میں بے قاعدگی کا پیدا ہوجانا بھی شامل ہے۔ اگر اس کا بروقت اور صحیح علاج نہ کرایا جائے تو رات کو نہ صرف نیند میں خلل واقع ہوتا ہے، بلکہ متاثرہ خاتون بہت جلد تھکن محسوس کرنے لگتی ہیں، خاص طور پر درمیانی عمر کی خواتین میں اس بیماری کو زیادہ بڑھتے دیکھا گیا ہے۔ پھر بے توجہی، بے پروائی اور علاج نہ کرانے یا بے احتیاطی سے یہ بیماری زور پکڑتی ہے اور خاتون بہت تھوڑا سا کام کرکے بھی بہت جلد خود کو زیادہ تھکا تھکا محسوس کرنے لگتی ہیں لہٰذا اس تھکن کو نظر انداز نہ کریں بلکہ فوراً اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں، تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ اس تھکن کا اصل سبب کیا ہے اور اس کا سدباب کس طرح ممکن ہے۔
تھکن کو کام کی زیادتی اور بے آرامی کے زمرے میں ڈال کر مطمئن نہ ہوجائیں، بلکہ وجہ جاننا بے حد ضروری ہے۔ تھکن کا سبب اگر خون کی کمی ہے تو اس کی علامت آپ خود بھی محسوس کرسکتی ہیں جیسے چہرے کی بے رونقی، چہرے کی زردی ، ناخنوں کا جلد ٹوٹ جانا، مڑجانا اور بہت جلد تھک جانا یہ سب خون کی کمی کی علامات ہیں۔ مخصوص ایام کے دوران خواتین کے جسم سے فولاد کی بڑی مقدار خارج ہوتی ہے، اس باعث بھی اکثر خواتین تھکی تھکی نظر آتی ہیں۔ فولاد کی کمی کو دور کرنے کے لیے آئرن یا فولاد کی گولیاں لی جاسکتی ہیں، مگر ڈاکٹر کے مشورے سے۔ پالک، گوبھی، انڈے، دالیں، جو کا دلیہ، کالے چنے، گوشت، دودھ، مغزیات وغیرہ وغیرہ سے بھی آئرن یا فولاد حاصل کیا جاسکتا ہے۔
کسی بھی بیماری کے دوران اس سے صحت یاب ہونے کے بعد اور بھی نقاہت و کم زوری اور تھکن کا احساس ہوتا ہے، خصوصاً ملیریا ، ٹائیفائیڈ وغیرہ سے صحت یاب ہونے کے بعد اگر متوازن خوراک نہ لی جائے تو کم زوری کے باعث تھکن محسوس ہوتی ہے۔ ذیابیطس میں مبتلا خواتین بھی خود کو جلد تھکا تھکا محسوس کرتی ہیں جوایک فطری عمل ہے۔ دواؤں کا بروقت استعمال، متوازن غذا اور مناسب آرام انہیں جلد تھکن محسوس کرنے سے دور رکھے گا۔ مخصوص ایام کے بند ہوجانے یعنی سن یاس کو پہنچ جانے والی خواتین بھی خود کو جلد تھکا تھکا محسوس کرتی ہیں، اس کا سبب ان کے جسم میں ایسٹروجن کی کمی کا واقع ہونا ہے۔ اسی کے باعث وہ جلد تھک جاتی ہیں۔
اس کا علاج یہ ہے کہ وہ وقفے وقفے سے مناسب آرام کے بعد اپنی ذمے داریاں نبھائیں۔ ذہنی ٹینشن بھی جسمانی تھکن کا سبب ہوسکتی ہے۔ یہ مسئلہ بھوک اور نیند دونوں اڑا دیتا ہے جس کے باعث تھکن کی شدت اور بھی زیادہ بڑھ جاتی ہے، اس سے نجات کے لیے سب سے پہلے تویہ معلوم کریں کہ آیا یہ دباؤ روز مرہ کے کام کا نتیجہ ہے تو اپنے کام کے روٹین پر نظر ثانی کریں اور اسی کے مطابق عمل کریں۔ ساتھ ہی دیگر افراد یعنی بچوں اور شوہر کی مدد بھی لیں۔ نمبر دو اس مقولے پر عمل کریں:''ٹینشن لینے کا نہیں دینے کا ہے'' تو ٹینشن خود بہ خود ختم ہوجائے گی۔ مسئلے مسائل حل کرنے کے لیے ہوتے ہیں، انھیں آزمائش سمجھ کر کامیابی سے حل کریں۔
تھکن دور کرنے کے نسخے: مناسب خوراک لیں جتنا اور جیسا کام کرتی ہیں، اسی مناسبت سے غذا کا انتخاب کریں ۔ وٹامنز کی گولیوں کی جگہ وٹامنز خوراک سے حاصل کریں ۔ صبح کا ناشتا بھرپور اور اچھا کریں۔ سبزیاں، پھل، دالیں، دلیہ، جوس، دودھ وغیرہ کو خوراک کا حصہ بنائیں۔ ہر وقت فعال اور متحرک رہیں۔ ہمارے حرکت کرنے سے جسم کی توانائی میں اضافہ ہوتا ہے۔ کام کے علاوہ کوئی نہ کوئی دلچسپ مشغلہ ضرور اپنائیں۔ اپنے ذہن کو مصروف رکھیے، اس طرح آپ خود کو تازہ دم محسوس کریں گی۔ بوریت محسوس کرنے پر جاگنگ کریں۔ باغ بانی کریں، گھر کو از سر نو سجائیے سنوار ئیے اور وقت ہو تو فلاح و بہبود کے کام بھی کیجیے۔ خود کو مصروف رکھیے۔ کاموں کو خوشی خوشی کیجیے، انہیں بوجھ یا مشکل سمجھ کر کرنے سے تھکن کا احساس ہوگا۔
تھکن سے بچنے کے لیے کاموں کی ترتیب ، ترجیحات ، فہرست بنالیں۔ اس سے آپ کو معلوم ہوگا کہ کونسا کام کب اور کتنے وقفے کے بعد کرنا ہے، لیکن آرام کہے بغیر ضرورت سے زیادہ کام کرنا بھی نقصان دہ ہوسکتا ہے لہٰذا کام کے بعدآرام بھی بہت ضروری ہے۔ آرام کے لیے کچھ کام دوسروں کے سپرد کردیں، اس یقین کے ساتھ کہ وہ یہ کام آپ کے بغیر بھی خوش اسلوبی سے سرانجام دے سکتے ہیں۔
خود کو سپر وومن ثابت کرنے کے بجائے ایک نارمل خاتون سمجھیں اور سارا بوجھ خود پر ڈالنے سے گریز کریں، کیوں کہ ہوسکتا ہے کہ دوسرے آپ کا ہاتھ بٹانے میں خوشی محسوس کرتے ہوں اور آپ انجانے میں انہیں اس خوشی سے نہ صرف محروم کررہی ہوں بلکہ ان کی ناراضی بھی مول لے رہی ہوں۔