این اے 247 ووٹرز کے لحاظ سے بڑی نشست

مردم شماری اورنئی حلقہ بندیوں کے بعدضلع جنوبی کے اس حلقے میں کل ووٹرز543964 ہیں۔


Syed Ashraf Ali July 09, 2018
مردم شماری اورنئی حلقہ بندیوں کے بعدضلع جنوبی کے اس حلقے میں کل ووٹرز543964 ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

الیکشن کمیشن کی نئی حلقہ بندیوں کی تشکیل کے بعد کراچی میں آبادی، مجموعی رائے دہندگان اور خواتین ووٹرز کے حوالے سے قومی اسمبلی کی سب سے بڑی نشست این اے 247 ضلع جنوبی میں تشکیل پارہی ہے جس میں آبادی 904551 اور کل ووٹرز کی تعداد 543964 ہے، مرد ووٹرزکی تعداد 294713 اور خواتین ووٹرز249251 ہیں۔

یہ حلقہ شہر کی دیگر قومی اسمبلی کی نشستوں میں مرد ووٹرز کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے پہلے نمبر پر مرد ووٹرز ضلع جنوبی میں ہی این اے 246 میں ہیں جن کی تعداد 305940 ہے، این اے 247 میں آبادی اور ووٹرز کے تناسب کے حوالے سے مجموعی ووٹرز کا شرح تناسب60.1 فیصد، مرد ووٹرز کا تناسب32.5 فیصد اور خواتین ووٹرزکا تناسب 27.5فیصد ہے قومی اسمبلی کی یہ نشست اس اعتبار سے خصوصی حیثیت رکھتی ہے کہ یہاں شہر کی ایلیٹ کلاس سے لیکر مڈل کلاس اور لوئر مڈل کلاس قیام پذیر ہے۔

ڈیفنس کلفٹن میں امیر طبقہ اور برنس روڈ، صدر ، گارڈن، سول لائنز اولڈ سٹی ایریا، کھارادر میںمتوسط طبقہ اور غریب طبقہ رہائش پذیر ہے اس حلقے میں دلچسپ سیاسی مقابلے کا امکان ہے اس حلقے کی تشکیل اس انداز میں کی گئی ہے اب یہاں کسی جماعت کی واضح اکثریت نظر نہیں آرہی ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے مختلف دھڑوں میں تقسیم سے سیاسی منظرنامہ بھی تبدیل ہوچکا ہے تاہم ایم کیوایم پاکستان کے ڈاکٹر فاروق ستار ،پیپلز پارٹی عبدالعزیر میمن ،پی ٹی آئی کے ڈاکٹر عارف علوی ،ایم ایم اے کے محمد حسین محنتی اور پی ایس پی کی فوزیہ قصوری میں سخت مقابلے کا امکان ہے ، امیدواروں کے لیے اس حلقے میں متوسط اورغریب آباد یوں کے ووٹرز سے رابطہ توآسان ہے تاہم ڈیفنس اور کلفٹن کے ووٹرز سے ملاقات کرنا اور انتخابی مہم چلانا امیدواروں کے لیے مشکل ترین مرحلہ ہے، ڈیفنس اور کلفٹن کی امیر عوام اپنی ذاتی زندگی میں مگن رہنے رہتے ہیں۔

یہ طبقہ انتخابی مہم اور ووٹ کاسٹ کرنے میں زیادہ دلچسپی نہیں لیتا تاہم ا میدوار ان سے رابطے کے لیے گھر گھر رابطہ مہم کے بجائے سوشل میڈیا، ٹوئٹر، فیس بک اور واٹس اپ کا سہارا لے رہے ہیں، این اے 247میں سابقہ قومی اسمبلی کی این اے 249 اور این اے 250 کے علاقے شامل ہیں2013 کے انتخابات میں این اے 249 میں ایم کیوایم کے ڈاکٹر فاروق ستار109952ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔

این اے 249 کا بیشتر علاقہ متوسط اور غریب طبقے پر مشتمل تھا جس کی وجہ سے ٹرن آؤٹ 60.0 رہا جبکہ این اے 250 میں بیشتر علاقہ ڈیفنس اور کلفٹن کی ایلیٹ کلاس پر مشتمل تھا جس کا ٹرن آؤٹ صرف 35.4رہا اس نشست سے تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی کامیاب ہوئے جنھوں نے 77569 ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی تھی، اس حلقے میں سب ڈویژن آرام باغ ، سب ڈویژن صدر اور سب ڈویژن سول لانئز کے تمام علاقے جبکہ کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ اور سب ڈویژن گارڈن کے بیشتر علاقے شامل ہیں جن کی آبادی سب ڈویژن آرام باغ 128374، سب ڈویژن صدر 36366، کراچی کنٹونمنٹ بورڈ 68877، سب ڈویژن سول لائنز، 224057 ، کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ 299471اور گارڈن سب ڈویژن کی آبادی 147406ہے، گنجان آبادی کے اس حلقے میں مختلف مذاہب، قومیتوں اور برادریوں کے لوگ رہائش پذیر ہیں جن میں گجراتی، اردو بولنے والے ، سندھی، بلوچ، پٹھان، ہزارے وال اور بوہری برادری شامل ہے جبکہ کرسچین، پارسی اور ہندو برادری کی بھی بڑی اکثریت اس حلقے میں رہائش پذیر ہے۔

قومی اسمبلی کی یہ نشست نہ صرف شہر بلکہ پورے ملک کا معاشی حب ہے، یہاں بیشتر بینکوں،کارپوریشنوں کے صدر دفاتر اور ریجنل آفس قائم ہیں جبکہ سپریم کورٹ، سٹی کورٹ ، ہائی کورٹ ، کراچی کینٹ اسٹیشن، سٹی اسٹیشن، کراچی چیمبر آف کامرس، گورنر ہاؤس ، چیف منسٹر ہاؤس، قونصلیٹ ، آرٹس کونسل ، کراچی پریس کلب، کے ایم سی ہیڈ آفس اور دیگر اہم دفاتر قائم ہیں شہر کی سب سے بڑی تجارتی مارکیٹیں بولٹن مارکیٹ ، جوڑیا بازار، اردو بازار ، جامع کلاتھ مارکیٹ، ایمپریس مارکیٹ ، صدر کے تجارتی علاقے بھی اسی میں شامل ہیں شہر کی بڑی فوڈ اسٹریٹ برنس روڈ بھی یہاں ہے۔

باغ ابن قاسم ، جہانگیر کوٹھاری، سی ویو اور ساحل سمندر کا طویل ایریا اور تاریخی عمارتوں میں ڈینسو ہال، ہندو جیم خانہ ، مہاتا پیلیس، قائد اعظم ہاؤس، فیریئر ہال ، خالق دینا ہال، سندھ مدستہ الاسلام یونیورسٹی ، ڈی جے کالج، میری ویدر ٹاور اور دیگر تاریخی عمارتیں بھی اسی حلقے میں آتی ہیں، شہر کی اہم ترین شاہراہ ایم اے جناح روڈ، آئی آئی چندریگر روڈ، ایم ٹی خان روڈ، شاہراہ لیاقت ، پریڈی اسٹریٹ اور دیگر اہم شاہرائیں بھی قومی اسمبلی کے اسی حلقے میں آتی ہیں، اولڈ سٹی ایریا کھارادر، میٹھادر این اے 247 میں شامل ہیں شہر کا سب سے بڑا سرکاری اسپتال جناح اسپتال ، سول اسپتال، قومی ادارہ برائے امراض قلب، سوبھراج میٹرنیٹی ہوم، سرفراز رفیقی شہید اسپتال، لیڈی ڈیفرن اسپتال بھی اسی حلقے میں ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں