تیزلائٹس کی بندش کیلیے باضابطہ قانون نہیں ہے ذاکر حسین
دنیا بھر کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی بہت سے تبدیلیاں آئیں لیکن قانون کی شقوں میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی نہیں کی گئی۔
گاڑیوںمیں لگائی جانے والے آنکھوں کو چندیا دینے والیHID لائٹس کے خلاف کارروائی کے لیے سندھ پولیس کے پاس کوئی باضابطہ قانون موجود نہیں ہے ، یہ بات ایڈیشنل آئی جی ٹریفک ڈاکٹر ذاکر حسین نے ایکسپریس سے بات چیت کرتی ہوئی بتائی۔
انھوں نے بتایا کہ قانون میں یہ بات تو موجود ہے کہ کسی گاڑی کی اگر ہیڈ لائٹ یا کوئی دوسری لائٹ خراب ہو جائے تو اس کی جگہ اسی طرح اور اتنے ہی والٹ کی دوسری لائٹ لگوائی جائے، ذاکر حسین نے بتایا کہ جس وقت ٹریفک پولیس کا قانون بنایا گیا تھا اس وقت اسطرح کی ایچ آئی ڈی لائٹس کا تصور موجود نہیں تھا اس کے بعد دنیا بھر کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی بہت سے تبدیلیاں آئیں لیکن قانون کی شقوں میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی نہیں کی گئی۔
انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں قانون اسمبلیوں میں بنتا ہے ، انھوں نے بتایا کہ سندھ میں ٹریفک قانون کے مطابق کسی بھی جرم میں کم سے کم چالان 50 روپے اور زیادہ سے زیادہ چالان 500 روپے ہے ،انھوں نے بتایا کہ تقریباً11 سال قبل اس وقت کے ڈی آئی ٹریفک یامین خان نے کمشنر کراچی کو ٹریفک قوانین میں جرم کے چالان میں اضافے کی سفارش کی تھی جس کی اطلاع ٹرانسپورٹروں کو مل گئی اور سندھ بھر کے ٹرانسپورٹروں نے دھمکی دی تھی کہ اگر چالان میں اضافے کی سفارش اسمبلی میں پیش کی تو وہ ٹرانسپورٹ کی پہیہ جام ہڑتال کی کال دیں گے جس کے بعد وہ چالان کی رقم جوںکی توں ہے۔
ایڈیشنل آئی جی ٹریفک ڈاکٹر ذاکر حسین نے بتایا کہ ایکسپریس سے ایچ آئی ڈی لائٹ کے سلسلے میں بات چیت کے بعد ڈی آئی جی ٹریفک نے ٹریفک سیکشن پولیس افسران کو حکم دیا ہے کہ تیز لائٹ والی گاڑیوں کو روک کر انکے کاغذات اور ڈرائیونگ کرنیوالے شخص کا لائسنس سختی سے چیک کیا جائے ایک کاغذ کم ہونے کی صورت میں اس کا چالان کیا جائے اور اگر کاغذات پورے ہوں تو سیکشن 33کے تحت اس کا چالان کیا جائے۔
انھوں نے بتایا کہ قانون میں یہ بات تو موجود ہے کہ کسی گاڑی کی اگر ہیڈ لائٹ یا کوئی دوسری لائٹ خراب ہو جائے تو اس کی جگہ اسی طرح اور اتنے ہی والٹ کی دوسری لائٹ لگوائی جائے، ذاکر حسین نے بتایا کہ جس وقت ٹریفک پولیس کا قانون بنایا گیا تھا اس وقت اسطرح کی ایچ آئی ڈی لائٹس کا تصور موجود نہیں تھا اس کے بعد دنیا بھر کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی بہت سے تبدیلیاں آئیں لیکن قانون کی شقوں میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی نہیں کی گئی۔
انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں قانون اسمبلیوں میں بنتا ہے ، انھوں نے بتایا کہ سندھ میں ٹریفک قانون کے مطابق کسی بھی جرم میں کم سے کم چالان 50 روپے اور زیادہ سے زیادہ چالان 500 روپے ہے ،انھوں نے بتایا کہ تقریباً11 سال قبل اس وقت کے ڈی آئی ٹریفک یامین خان نے کمشنر کراچی کو ٹریفک قوانین میں جرم کے چالان میں اضافے کی سفارش کی تھی جس کی اطلاع ٹرانسپورٹروں کو مل گئی اور سندھ بھر کے ٹرانسپورٹروں نے دھمکی دی تھی کہ اگر چالان میں اضافے کی سفارش اسمبلی میں پیش کی تو وہ ٹرانسپورٹ کی پہیہ جام ہڑتال کی کال دیں گے جس کے بعد وہ چالان کی رقم جوںکی توں ہے۔
ایڈیشنل آئی جی ٹریفک ڈاکٹر ذاکر حسین نے بتایا کہ ایکسپریس سے ایچ آئی ڈی لائٹ کے سلسلے میں بات چیت کے بعد ڈی آئی جی ٹریفک نے ٹریفک سیکشن پولیس افسران کو حکم دیا ہے کہ تیز لائٹ والی گاڑیوں کو روک کر انکے کاغذات اور ڈرائیونگ کرنیوالے شخص کا لائسنس سختی سے چیک کیا جائے ایک کاغذ کم ہونے کی صورت میں اس کا چالان کیا جائے اور اگر کاغذات پورے ہوں تو سیکشن 33کے تحت اس کا چالان کیا جائے۔