مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے 4 کشمیری شہید 20 زخمی
قابض فوج نے ضلع شوپیاں میں محاصرے کے خلاف سراپا احتجاج کشمیریوں پر براہ راست فائرنگ کردی
مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے 4 کشمیری نوجوان شہید اور 20 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
کشمیر میڈیا سیل کے مطابق وادی کے ضلع شوپیاں کے علاقے کنڈالاں میں سرچ آپریشن کے دوران ایک کشمیری شہری کو دل کا دورہ پڑا لیکن بھارتی فوج نے اسے اسپتال لے جانے کی اجازت نہیں دی۔ اسپتال لے جانے کی اجازت نہ ملنے کے باعث وہ شخص انتقال کرگیا جس پر علاقہ مکین گھروں سے نکل آئے اور محاصرے کے خلاف شدید احتجاج کیا لیکن بھارتی فوج نے مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔
بھارتی فورسز کی مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں 3 کشمیری نوجوان شہید اور 20 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں، جبکہ تصادم میں بھارتی فوجی افسر اور ایک سپاہی زخمی ہوگیا۔ ضلع شوپیاں کے علاقے میں کنڈالاں میں سری نگر پولیس اور انڈین ریزرو فورس نے مشترکہ سرچ آپریشن کے دوران داخلی اور خارجی راستے بند کردیئے تھے جس کے باعث ہزاروں افراد محصور ہوگئے۔
دوسری جانب 25 جون کو بھارتی فوج کی بربریت کا نشانہ بننے والے گیارہویں کلاس کے طالب علم عبید منظور لون نے مقامی اسپتال میں 15 دن تک موت و زیست کی جنگ لڑنے کے بعد جام شہادت نوش کرلیا۔ طالب علم کو انڈین بارڈر فورس نے اس وقت گولی کا نشانہ بنایا تھا جب وہ اپنے ہم جماعت ساتھیوں کے ہمراہ بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
کشمیر میڈیا سیل کے مطابق وادی کے ضلع شوپیاں کے علاقے کنڈالاں میں سرچ آپریشن کے دوران ایک کشمیری شہری کو دل کا دورہ پڑا لیکن بھارتی فوج نے اسے اسپتال لے جانے کی اجازت نہیں دی۔ اسپتال لے جانے کی اجازت نہ ملنے کے باعث وہ شخص انتقال کرگیا جس پر علاقہ مکین گھروں سے نکل آئے اور محاصرے کے خلاف شدید احتجاج کیا لیکن بھارتی فوج نے مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔
بھارتی فورسز کی مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں 3 کشمیری نوجوان شہید اور 20 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں، جبکہ تصادم میں بھارتی فوجی افسر اور ایک سپاہی زخمی ہوگیا۔ ضلع شوپیاں کے علاقے میں کنڈالاں میں سری نگر پولیس اور انڈین ریزرو فورس نے مشترکہ سرچ آپریشن کے دوران داخلی اور خارجی راستے بند کردیئے تھے جس کے باعث ہزاروں افراد محصور ہوگئے۔
دوسری جانب 25 جون کو بھارتی فوج کی بربریت کا نشانہ بننے والے گیارہویں کلاس کے طالب علم عبید منظور لون نے مقامی اسپتال میں 15 دن تک موت و زیست کی جنگ لڑنے کے بعد جام شہادت نوش کرلیا۔ طالب علم کو انڈین بارڈر فورس نے اس وقت گولی کا نشانہ بنایا تھا جب وہ اپنے ہم جماعت ساتھیوں کے ہمراہ بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔