افغانستان کے ساتھ ڈیورنڈ لائن معاملہ حل ہوچکا اب اس پردوبارہ غورنہیں ہوگا دفترخارجہ

پاکستان اور افغانستان کی قیادت سرحدوں پر انتظامات کو موثر بنانے کے لیے طریقہ کار تلاش کرنے کی ضرورت پر متفق ہیں،ترجمان


ویب ڈیسک May 06, 2013
فغان صدر کا طالبان کو یہ پیغام کہ وہ اپنی بندوقوں کا رخ افغانستان کے دشمنوں کی طرف کر لیں نامناسب ہے، ترجمان دفترخارجہ فوٹو: فائل

پاکستان نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ ڈیورنڈ لائن کا مسئلہ حل ہو چکا ہے اوراب اس پر دوبارہ غور سے پاک افغان تعاون کے حوالے سے معاملات متاثر ہوسکتے ہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد نےکہا ہے کہ پاکستان، افغانستان اور دوسرے فریقوں کو دہشت گردی کے خلاف جنگ سے خطرات لاحق ہیں جس سے نمٹنے کے لیے باہمی تعاون اور ہم آہنگی ضروری ہے ،افغان صدر کا طالبان کو یہ پیغام کہ وہ اپنی بندوقوں کا رخ افغانستان کے دشمنوں کی طرف کر لیں نامناسب ہے، افغان صدر مفاہتی عمل کے لیے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے پاکستان کو ماضی میں درخواست بھی کرچکے ہیں،جسے ذہن میں رکھنا چاہیے۔

ترجمان دفترخارجہ کا کا کہنا تھا کہ پاکستان جانتا ہے کہ ایک مستحکم اور خوشخال افغانستان ہی پاکستان اور خطہ کے مفاد میں ہے، اسی لئے اسلام آباد افغانستان میں امن اور پائیدار معاشی ترقی کے لیے سنجیدہ تعاون کرنے کے عزم پر کاربند ہے لیکن افغانستان کی جانب سے سرحدی علاقے میں پاکستانی چوکی پر کئی بار حملہ کیا جا چکا ہے اور افغان قیادت بھی کئی بار اشتعال انگیز بیانات دے چکی ہے، پاک افغان سرحد پر موجود یہ چوکی سرحدی انتظامات کے حوالے سے بہترین کردار ادا کررہی ہے اور غیر قانونی نقل وحرکت روکنے میں معاونت کررہی ہے، چوکیوں سے متعلق امور کو حل کرنے کے لیے دونوں افواج کے درمیان رابطوں سمیت باہمی چینلز کو استعمال کیا جانا چاہیے۔

واضح رہے کہ افغان صدر حامد کرزئی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ڈیورنڈ لائن افغانستان پر مسلط کی گئی جسے کسی افغان حکومت نے تسلیم نہیں کیا ہے اور نہ ہی کوئی حکومت آئندہ ایسا کرے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں