کل کی بات

’’کل کی بات‘‘ محمد کاظم کی کتابوں پر تبصروں اور جائزوں کا مجموعہ ہے۔


Rafiuzzaman Zuberi July 11, 2018

''کل کی بات'' محمد کاظم کی کتابوں پر تبصروں اور جائزوں کا مجموعہ ہے، جو احمد ندیم قاسمی کے جریدے ''فنون'' میں شایع ہوئے اور اپنا اثر چھوڑ گئے۔ ان میں ان کا وہ تبصرہ بھی شامل ہے جو انھوں نے عربی زبان کی مشہور نعتیہ نظم قصیدہ بردہ کی اردو زبان میں علامہ ابوالبرکات عبدالمالک خاں کی لکھی ہوئی شرح پر کیا ہے۔

وہ لکھتے ہیں ''یہ ایک عالمانہ لیکن دلچسپ اور قابل مطالعہ شرح ہے۔ اس کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں نظم کے اشعار کا ترجمہ و تشریح اردو میں دینے کے علاوہ ہر عربی شعر کے نیچے اس کا ایک ترجمہ فارسی شعر کی صورت میں دیا گیا ہے اور کتاب کے چند ہی صفحات پڑھنے پر اس امر کا اندازہ ہوجاتا ہے کہ فاضل مصنف کو اردو زبان کے علاوہ فارسی اور عربی زبانوں میں بھی کیسی نادر دسترس حاصل تھی۔''

محمد کاظم جن کی خصوصی دلچسپی کے موضوع عربی زبان اور عرب شعرا و ادبا کی تخلیقات ہیں لکھتے ہیں ''قصیدہ بردہ عربی زبان کے نعتیہ ادب کی ایک بے حد جلیل القدر نظم ہے۔ شہرت میں اگر کوئی دوسری نظم اس کی ہمسری کرتی ہے تو وہ حضرت کعبؓ بن زہیر کا قصیدہ ''بانت سعاد'' جو آپ نے رسول اللہؐ کے حضور پیش کیا تھا اور اس پر خوش ہو کر جناب رسالت مآبؐ نے آپ کو اپنی چادر عنایت فرمائی تھی۔ ''بانت سعاد'' کا یہ مرتبہ اپنی جگہ پر ہے کہ حضورؐ نے اس کو شاعر کی زبان سے سنا ہے اور اس بے فصاحت کا ایک اعلیٰ نمونہ۔ لیکن جو شہرت اور پھیلاؤ اور جو قبول عام چھ سو برس بعد کہے جانے والے اس قصیدہ بردہ کو حاصل ہوا۔ وہ عربی زبان کی کسی بھی دوسری نعتیہ نظم کو حاصل نہیں ہوسکا۔ اس قصیدے کی مقبولیت کا اندازہ کچھ اس امر سے بھی ہوسکتا ہے کہ اس کے ترجمے انگریزی، لاطینی، جرمنی، فارسی، ترکی، بربری اور اردو زبانوں میں ہوچکے ہیں اور اس پر لکھی گئی شرحوں کی تعداد نوے سے متجاوز ہے۔''

قصیدہ بردہ کے مصنف ابو عبداللہ شرف الدین محمد بن سعید البوصیری ہیں۔ وہ بربری نسل کے ایک عربی شاعر اور صوفی تھے۔ ان کے والد کا تعلق چونکہ مصر کے قصبے بوصیر سے تھا اس لیے وہ بوصیر کی نسبت سے ہی زیادہ مشہور ہوئے۔ انھوں نے 1297 میں قاہرہ میں وفات پائی اور امام شافعیؒ کے مقبرے کے جوار میں دفن ہوئے۔

محمد کاظم لکھتے ہیں ''قصیدہ بردہ کی تخلیق کے ضمن میں یہ واقعہ بیان کیا جاتا ہے کہ ایک مرتبہ بوصیری پر فالج کا حملہ ہوا جس سے ان کے جسم کا نصف حصہ بے کار ہوگیا۔ اس بیماری نے ان کے دل و دماغ پر گہرا اثر ڈالا اور انھوں نے یہ قصیدہ نظم کرنا شروع کیا۔ جب یہ مکمل ہوگیا تو اسے بار بار پڑھتے اور اپنی صحت کے لیے خدا تعالیٰ سے گڑ گڑا کر دعا کرتے۔ ایک رات اسی حالت میں سوگئے تو خواب میں کیا دیکھتے ہیں کہ آنحضرتؐ تشریف لائے اور آپؐ نے اپنا دست مبارک ان کے جسم پر پھیرا اور ان پر ایک چادر ڈال دی۔ جب یہ صبح بیدار ہوئے تو اپنے آپ کو بالکل تندرست اور صحتیاب پایا۔ اس واقعے کا ان پر بے حد اثر ہوا اور اس کی مناسبت سے انھوں نے اپنے قصیدے کا نام ''قصیدۃ البردہ'' رکھا اور یہ آگے چل کر اسی نام سے مشہور ہوا۔''

محمد کاظم بتاتے ہیں کہ شرف الدین محمد بوصیری ایک مقامی حاکم کے مشیر تھے اور شروع میں انھوں نے شاہ وقت کی تعریف میں قصائد کہے لیکن جب انھیں الصاحب زین الدین یعقوب بن الزبیر کا قرب حاصل ہوا تو آنحضرتؐ کی مدح میں بڑے جذب اور سوز کے ساتھ بھرپور قصیدے کہنے شروع کیے۔ ان کا ایک قصیدہ نعتیہ چار سو سے زیادہ اشعار پر مشتمل ہے جس میں وہ حضورؐ کی ولادت سے لے کر آپؐ کی حیات طیبہ کے سب اہم واقعات بیان کرتے ہیں، آپؐ کے معجزات گنواتے ہیں اور آپؐ کے شمائل اور اوصاف حمیدہ کی تصویر کھینچتے ہیں۔

محمد کاظم لکھتے ہیں ''قصیدہ بردہ 162 یا 165 اشعار کی ایک طویل نظم ہے جسے موضوعات کے اعتبار سے دس ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے باب میں جو نظم کا مطلع کہلاتا ہے شاعر نے جاہلی قصیدہ کی روایت برقرار رکھتے ہوئے اپنی واردات عشق کا اظہار کیا ہے، دوسرا باب نفس اور شہوات نفس کے بارے میں ہے اور اس میں شاعر نے بڑی حکمت اور دانائی کی باتیں کی ہیں۔ تیسرا باب جو اکتیس اشعار پر مشتمل، نظم کا سب سے لمبا باب ہے، خالصتاً مدح رسولؐ میں ہے۔ چوتھے باب میں حضورؐ کی پیدائش کا ذکر ہوتا ہے، پانچویں باب میں آپؐ کے معجزات کا۔ چھٹا باب قرآن کریم کی فضیلت پر ہے اور ساتویں میں شاعر نے واقعہ معراج کا ذکر کیا ہے۔ آٹھویں باب میں رسول اللہؐ کے جہاد اور غزوات کا تذکرہ ہے۔ اس سے اگلے نویں باب میں شاعر نے اپنی نجات اور مغفرت کے لیے ذات نبویؐ کا وسیلہ ڈھونڈا ہے اور آخری باب مناجات اور عرض حال میں ہے۔ اس طرح موضوعات اور مواد کے اعتبار سے یہ ایک بھرپور اور مکمل نعتیہ نظم ہے۔''

عربی شاعری کی اس خصوصیت کا ذکر کرتے ہوئے کہ اس میں معانی سے زیادہ الفاظ پر زور ہوتا ہے۔ فصیح اور خوش آہنگ الفاظ، نادر تشبیہوں اور اچھوتے استعاروں کو اولیت دی جاتی ہے اور شعر کے خیال اور مضمون کی حیثیت ثانوی سمجھی جاتی ہے، محمد کاظم فرماتے ہیں کہ یہی چیز قصیدہ بردہ میں بھی دیکھنے میں آتی ہے۔ لکھتے ہیں ''بوصیری کی اس نعتیہ نظم میں جذبہ اگرچہ سچا ہے، لیکن سادہ ہے۔ اور خیال اگرچہ پاکیزہ ہے لیکن اپنی پرواز میں وہ ارضی حقیقتوں سے زیادہ دور نہیں جاتا۔ البتہ مواد کے اعتبار سے یہ نظم مالا مال ہے۔ اس کا سب سے بڑا حسن اور اصل تاثیر اس کے الفاظ کی نشست اور تراکیب کی بندش ہے۔ موتیوں کے سے الفاظ جو بحر بسیط کی موسیقی میں اس خوبصورتی سے کمپوز کیے گئے ہیں کہ ان کی نغمگی اور شاعر کے خلوص نے باہم مل کر ایک جادوئی کیفیت پیدا کردی ہے۔ ایک نظم میں اگر تمہیں جادوئی کیفیت مل جائے تو اس کے بارے میں کبھی یہ سوال نہ کرو کہ فن شعر میں اس کا مرتبہ کیا ہے؟ اس لیے کہ شاعری ہے ہی اس جادوئی کیفیت کا نام، باقی سب باتیں ہیں۔''

محمد کاظم بتاتے ہیں کہ اس قصیدے کے ساتھ جب رسول اللہؐ کے خواب میں آنے اور ایک مفلوج انسان کے صحت یاب ہوجانے کے غیر معمولی واقعات وابستہ ہوئے تو صوفیا اور اہل باطن نے اسے اپنے اذکار و وظائف میں ایک خاص درجہ دیا اور اس نظم کے بارے میں عام اہل ایمان کے اندر اس طرح کے اعتقادات رواج پاگئے کہ اس قصیدے کے ایک ایک شعر بلکہ ایک ایک لفظ میں ایسی تاثیر ہے کہ اگر اسے کسی بزرگ کی اجازت اور بتائی ہوئی شرائط کے ساتھ پڑھا جائے تو دل کی مرادیں بر آتی ہیں اور مصائب و آفات کا کیسا ہی ہجوم ہو، چھٹ جاتا ہے۔

خود محمد کاظم کے ساتھ اس ضمن میں ایک واقعہ پیش آیا تھا۔ وہ بتاتے ہیں کہ جس زمانے میں وہ عربی کے عشق میں گرفتار تھے اور اس زبان میں لکھی ہوئی ہر کتاب جو ان کے ہاتھ لگتی ورق گردانی کیے بغیر نہ چھوڑتے تھے، ایک چھوٹا سا رسالہ بعنوان قصیدہ بردہ ان کے ہاتھ لگ گیا۔ ان دنوں وہ گڑھی شاہو لاہور میں اپنے ایک سابق گھریلو ملازم کے پاس جو حاجی کہلاتے تھے کچھ عرصے کے لیے مقیم تھے اور قصیدہ بردہ کا یہ رسالہ انھی کی الماری میں سے ملا تھا۔ جب حاجی صاحب نے ان کے ہاتھ میں وہ رسالہ دیکھا اور پڑھتے ہوئے پایا تو پریشان ہوگئے۔ کہنے لگے ''یہ کیا کر رہے ہو، سائیں؟ یہ بہت بھاری ذکر ہے اور بغیر کسی بزرگ کی اجازت کے اس کا پڑھنا ٹھیک نہیں۔ کہتے ہیں کہ بے اجازت پڑھنے والے کا منکا ٹوٹ جاتا ہے۔''

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں