35 ارب کا اسکینڈل 29 بے نامی اکائونٹس سامنے آئے

ابھی صرف ایک اکائونٹ کی ٹرانزیکشنز کے حوالے سے مقدمہ درج کیا گیا ہے


Adil Jawad July 11, 2018
ابھی صرف ایک اکائونٹ کی ٹرانزیکشنز کے حوالے سے مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ فوٹو : فائل

35 ارب روپے مالیت کے منی لانڈرنگ اسکینڈل میں جعلی کمپنیوں کے 29 بے نامی بینک اکائونٹس اب تک کی تحقیقات میں سامنے آئے ہیں۔

ایف آئی اے ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں صرف ایک اکائونٹ میں ہونے والی ٹرانزیکشنز اور ان میں پائی جانے والی بے قاعدگیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے جبکہ مزید 28 مقدمات بھی آنے والے دنوں میں درج کیے جائیں گے۔

ایک سینئر ایف آئی اے افسر نے ایکسپریس کو بتایا کہ مزید مقدمات کا اندراج پہلے مقدمے کی تفتیش اور سپریم کورٹ کی ہدایات پر منحصر ہے۔ انھوں نے اس امر کا اعتراف کیا کہ مقدمے میں لگائے جانے والے منی لانڈرنگ کے الزام کو ثابت کرنے کیلیے تفتیشی افسروں کو ابھی بہت کام کرنا ہے۔ انھوں نے اتفاق کیا کہ جعلی کمپنیوں کے بے نامی اکائونٹس میں منتقل ہونے والے اربوں کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ یہ رقم کرپشن کی مد میں وصول کی گئی اور کرپشن کے کالے دھن کو جعلی کمپنیوں کے بینک اکائونٹس کے ذریعے قانونی بنانے کی کوشش کی گئی۔

انھوں نے بتایا کہ جنوری میں تحقیقات ری اوپن ہونے کے بعد اب تک ایف آئی اے نے 37 نوٹسز جاری کیے ہیں، زرادری گروپ کے کمپنی سیکریٹری کو مئی اور جون کے مہینے میں 3 نوٹس جاری کیے گئے تاہم وہ پیش نہ ہوئے، اس کے علاوہ منی لانڈرنگ میں ملوث دیگر کمپنیوں اور افراد کو بھی نوٹسز کا اجرا کیا گیا تاہم صرف سمٹ بینک کے چیئرمین ناصر لوتھا نے اپنے وکیل کے توسط سے رابطہ کیا اور یہ موقف اختیار کیا کہ بینک کے چیئرمین کے طور پر ہر بینک اکائونٹ میں ہونے والی ٹرانزیکشنز کے ذمے دار نہیں ہیں نہ ہی انھیں اس سلسلے میں کوئی علم ہے۔

ایف آئی اے نے اس کے جواب میں انھیں ایک اور خط ارسال کیا جس میں وضاحت کی گئی ان سے کسی اور کمپنی یا شخص کے بینک اکائونٹ سے متعلق نہیں پوچھا گیا بلکہ جعلی کمپنی کے بے نامی اکائونٹ سے ناصر لوتھا کے ذاتی اکائونٹ میں آنے والے 3 ارب روپے کی وضاحت طلب کی گئی ہے۔ تاہم اس کے بعد ناصر لوتھا نے بھی ایف آئی اے سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔

سینئر افسر نے مزید بتایا کہ زرداری گروپ کے کمپنی سیکریٹری کی جانب سے پیش نہ ہونے کی وجہ سے ایف آئی اے نے بالآخر اب گروپ کے ڈائریکٹرز آصف علی زرداری اور فریال تالپور کو نوٹسز جاری کیے ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں