بھارت کا پاکستانی ریسلرز کو ویزے دینے سے گریز
میزبان فیڈریشن چیف پریشان،وزیر داخلہ سے ملاقات کیلیے وقت مانگ لیا
ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا ( ڈبلیو ایف آئی ) نے جونیئر ایشین چیمپئن شپ میں پاکستانی اسکواڈ کی شرکت یقینی بنانے کیلیے اپنی حکومت سے ویزوں کی درخواست کر دی۔
ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر برج بشن سارن سنگھ کا کہنا ہے کہ اگر ہماری حکومت پاکستانی ریسلرز کو ویزے دینے میں ناکام رہی تو پھر اس سے یو ڈبلیو ڈبلیو کو ہم پر پابندی لگانے کا جواز مل جائیگا، انھوں نے کہا کہ اگر بھارتی حکومت نے ہمسایہ ملک کے ریسلرز کے ویزے کلیئر نہیں کیے تو پھر ورلڈ فیڈریشن ہمارے خلاف سخت ایکشن لے سکتی ہے، پاکستان پہلے ہی ورلڈ باڈی کو اس حوالے سے شکایت درج کراچکا ہے۔
مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سنگھ نے کہا کہ یہ لازمی ٹورنامنٹ ہے اور پاکستان یو ڈبلیو ڈبلیو کا ممبر ہونے کے ناطے اس میں شرکت کا پابند ہے، جب کسی ملک کو ایونٹ کی میزبانی دی جاتی ہے تو پھر اس سے اس کی گارنٹی بھی لی جاتی ہے کہ اس کے انعقاد میں کوئی مسئلہ پیش نہیں آئے گا لہذا اب یہ ہماری ذمے داری ہے کہ ہم پاکستانی ریسلرز کے ویزے کلیئر کرائیں، اگر یہ مسئلہ حل نہیں ہوا تو ورلڈ باڈی ہم پر بھاری پنالٹیز عائد کرسکتی ہے، جس میں ہم پر ایک سے تین برس کی پابندی بھی لگ سکتی ہے، اس کے علاوہ ہم سے ایونٹ کی میزبانی کا حق بھی واپس لیا جاسکتا ہے، ویمنز ٹیم کو چھوڑ کر پورے پاکستانی اسکواڈ کو ابھی تک ویزے نہیں مل پائے ہیں، جس میں مینز فری اسٹائل اور گریکو رومن ریسلرز بھی شامل ہیں، ٹوکیو اولمپکس بھی 2020 میں آنے والے ہیں، ایسے میں سنگھ کا خیال ہے کہ پابندی لگ جانے سے بھارت کے گیمز میں میڈل جیتنے کے چانسز بھی متاثر ہوسکتے ہیں، اب ہمارے پاس دو راستے ہیں یا تو ہم پاکستانی پلیئرز کو ویزے دے دیں یا پھر پابندی کا خطرہ رہے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ڈبلیو ایف آئی نے تمام متعلقہ حکام سے یہ معاملہ اٹھایاہے لیکن اگر حکومت ویزے دینے سے انکار کردے تو پھر ہم کیا کرسکتے ہیں ، سنگھ کو امید ہے کہ یہ معاملہ حل ہوجائے گا، وزارت کھیل اس کی منظوری دے چکے صرف وزارت داخلہ سے اس کی کلیئرنس باقی ہے، میں نے وزیر داخلہ سے ملاقات کی درخواست کی ہے۔
ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر برج بشن سارن سنگھ کا کہنا ہے کہ اگر ہماری حکومت پاکستانی ریسلرز کو ویزے دینے میں ناکام رہی تو پھر اس سے یو ڈبلیو ڈبلیو کو ہم پر پابندی لگانے کا جواز مل جائیگا، انھوں نے کہا کہ اگر بھارتی حکومت نے ہمسایہ ملک کے ریسلرز کے ویزے کلیئر نہیں کیے تو پھر ورلڈ فیڈریشن ہمارے خلاف سخت ایکشن لے سکتی ہے، پاکستان پہلے ہی ورلڈ باڈی کو اس حوالے سے شکایت درج کراچکا ہے۔
مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سنگھ نے کہا کہ یہ لازمی ٹورنامنٹ ہے اور پاکستان یو ڈبلیو ڈبلیو کا ممبر ہونے کے ناطے اس میں شرکت کا پابند ہے، جب کسی ملک کو ایونٹ کی میزبانی دی جاتی ہے تو پھر اس سے اس کی گارنٹی بھی لی جاتی ہے کہ اس کے انعقاد میں کوئی مسئلہ پیش نہیں آئے گا لہذا اب یہ ہماری ذمے داری ہے کہ ہم پاکستانی ریسلرز کے ویزے کلیئر کرائیں، اگر یہ مسئلہ حل نہیں ہوا تو ورلڈ باڈی ہم پر بھاری پنالٹیز عائد کرسکتی ہے، جس میں ہم پر ایک سے تین برس کی پابندی بھی لگ سکتی ہے، اس کے علاوہ ہم سے ایونٹ کی میزبانی کا حق بھی واپس لیا جاسکتا ہے، ویمنز ٹیم کو چھوڑ کر پورے پاکستانی اسکواڈ کو ابھی تک ویزے نہیں مل پائے ہیں، جس میں مینز فری اسٹائل اور گریکو رومن ریسلرز بھی شامل ہیں، ٹوکیو اولمپکس بھی 2020 میں آنے والے ہیں، ایسے میں سنگھ کا خیال ہے کہ پابندی لگ جانے سے بھارت کے گیمز میں میڈل جیتنے کے چانسز بھی متاثر ہوسکتے ہیں، اب ہمارے پاس دو راستے ہیں یا تو ہم پاکستانی پلیئرز کو ویزے دے دیں یا پھر پابندی کا خطرہ رہے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ڈبلیو ایف آئی نے تمام متعلقہ حکام سے یہ معاملہ اٹھایاہے لیکن اگر حکومت ویزے دینے سے انکار کردے تو پھر ہم کیا کرسکتے ہیں ، سنگھ کو امید ہے کہ یہ معاملہ حل ہوجائے گا، وزارت کھیل اس کی منظوری دے چکے صرف وزارت داخلہ سے اس کی کلیئرنس باقی ہے، میں نے وزیر داخلہ سے ملاقات کی درخواست کی ہے۔