محرابپورNA211‘NA212ن لیگ اوراین پی پی میں اختلافات سے پیپلزپارٹی کوفائدہ

ضلع نوشہروفیروز میں اس سا ل انتخابات 2013ء کیلئے 2قومی اسمبلی5صوبائی اسمبلی کی سیٹوں پر 177امیدوار انتخابات میںحصہ۔۔۔

گذشتہ انتخابات کے مقابلہ میں اس بار 1لاکھ 57 ہزار472ووٹ کم کاسٹ ہو نگے۔ فوٹو : فائل

ضلع نوشہروفیروز میں اس سا ل انتخابات 2013ء کیلئے 2قومی اسمبلی5صوبائی اسمبلی کی سیٹوں پر 177امیدوار انتخابات میںحصہ لے رہے ہیں۔

انتخابات 2008 ء میں 166امیدواروں نے حصہ لیاتھا ۔گذشتہ انتخابات کے مقابلہ میں اس بار 1لاکھ 57 ہزار472ووٹ کم کاسٹ ہو نگے کیونکہ یہ اضافی ووٹ الیکشن کمیشن آف کی جانب سے مرتب کردہ نئی فہرست میں خارج کردیئے گئے ہیں۔ انتخابات 2008ء میں7 لاکھ 57ہزار564ووٹ تھے جوکہ اس بار 6 لاکھ 92ہیں۔ان میں 3 لاکھ 26 ہزار 421مرد ووٹر جبکہ2لاکھ 73 ہزار 671 خواتین ووٹر ہیں۔ انتخابات 2008 ء میں خواتین ووٹر کی تعداد مردوں سے زیادہ تھی لیکن اس بار انتخابات 2013ء میں مردووٹر کی تعداد زیادہ ہیں ۔ضلع بھر میں پولنگ سٹیشنوں کی تعداد 503 ہے۔

جن میں 40 کے لگ بھگ کو حساس قرار دیا ہے حلقہ این اے 211میں ٹوٹل ووٹر کی تعداد 2لاکھ 87 ہزار 886 ہے جس میں 1لاکھ 57 ہزار112 مردووٹر جبکہ 1لاکھ 30ہزار774 خواتین ووٹر ہیں۔ 247 پولنگ سٹیشن 645پولنگ بوتھ ہیں جبکہ 247 پرائیڈنگ آفیسر اور 645پولنگ آفیسر مقرر کیے گئے ہیں۔ این پی پی کے بانی مرحوم غلام مصطفی خان جتوئی کے بڑے صاحبزادے اور نیشنل پیپلزپارٹی کے مرکزی چیئرمین غلام مرتضیٰ خان جتوئی این اے 211 نوشہرو فیروز ون سے امیدوار ہیں انکے مقابلہ میں پی پی پی کے امیدوارذوالفقار بہن ہیں ۔

این اے 212 پر 3لاکھ 12ہزار206ٹوٹل ووٹ ہیں جن میں 1لاکھ 69ہزار309مردووٹر ہیں جبکہ خواتین ووٹر کی تعداد 1لاکھ 42ہزار897 ہے۔ 256پولنگ اسٹیشن 654 پولنگ بوتھ ہیں جبکہ 256 پرائیڈنگ آفیسر اور 654پولنگ آفیسر ہیں ، این اے 212پر پیپلزپارٹی کے امیدوار سید اصغر علی شاہ ہیںجبکہ پاکستان مسلم لیگ نواز کی جانب سے ٹکٹ سید ظفرعلی شاہ کو دیا گیا ہے۔

نیشنل پیپلزپارٹی کے امیدوار عاقب جتوئی ہیں۔ قومی کے علاوہ جن صوبائی سیٹوں پر انتخابات ہورہے ہیں ان میں پی ایس 19میں ٹوٹل ووٹر کی تعداد118476ہے جس میں 64357 مرد ووٹر جبکہ54119خواتین ووٹر ہیں اس حلقہ میں 101 پولنگ سٹیشن اور اتنے ہی پرائیڈنگ آفیسر ہیں جبکہ 270پولنگ بوتھ اور اتنے ہی پولنگ آفیسر مقرر کیے گئے ہیں مرتضیٰ خان جتوئی کے کزن عاقب خان جتوئی اس حلقہ سے این پی پی کے امیدوار ہیں جہاں ان کا مقابلہ پی پی پی کے ممتاز چانڈیو کررہے ہیں ۔

پی ایس 20میں ٹوٹل ووٹر کی تعداد119672 ہے جس میں64317مردووٹر جبکہ خواتین ووٹر کی تعداد55355ہے اس حلقہ میں 93پولنگ اسٹیشن اور اتنے ہی پرائیڈنگ آفیسر جبکہ 240پولنگ بوتھ اور اتنے ہی پولنگ آفیسر مقرر کیئے گئے ہیں اس حلقہ میں این پی پی کے امیدوار سید آصف شاہ ہیں ، پاکستان مسلم لیگ نواز کی جانب سے سید ظفرعلی شاہ کے بھتیجے سید زوہیب علی شاہ جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے سندھ کے سدابہار وزیر سید مراد علی شاہ امیدوار ہیں۔

پی ایس 21پر ٹوٹل ووٹر کی تعداد 122689 ہے جس میں 66296مرد جبکہ56393خواتین ووٹر ہیں اس حلقہ میں 105پولنگ اسٹیشن اور اتنے ہی پرائیڈنگ آفیسر جبکہ 270پولنگ بوتھ اور اتنے ہی پولنگ آفیسر مقرر کیے گئے ہیں اس حلقہ مین این پی پی کے امیدوار سید ابرار علی شاہ ہیں پاکستان مسلم لیگ نواز کے سید منور علی شاہ جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے امید وار سید سرفراز شاہ ہیں۔




 



 

پی ایس 22میں 121101ٹوٹل ووٹر ہیں جن میں 67036مردجبکہ 54065خواتین ووٹر ہیں اس حلقہ میں98پولنگ سٹیشن اوراتنے ہی پریذائیڈنگ آفیسر جبکہ264 پولنگ بوتھ اوراتنے ہی پولنگ آفیسر مقرر کیئے گئے ہیںاس حلقہ میں این پی پی کے امیدوار سابق ممبر سندھ اسمبلی عارف مصطفی خان جتوئی ہیںجہاں انکا ون ٹوون مقابلہ سابق ممبر سندھ اسمبلی ڈاکٹر عبدالستار راجپر سے ہوگا۔

پی ایس23میں ٹوٹل ووٹ 118154ہیں جن میں 64415مرد جبکہ 53739خواتین ووٹر ہیں اس حلقہ میں 106پولنگ اسٹیشن اور اتنے ہی پرائیڈنگ آفیسر جبکہ 255پولنگ بوتھ اور اتنے ہی پولنگ آفیسر مقرر کیے گئے ہیں اس حلقہ سے این پی پی کے امیدوارغلام مرتضیٰ خان جتوئی کے چھوٹے بھائی سابق ممبر سندھ اسمبلی مسروراحمد خان جتوئی ہیں جبکہ پی پی پی امیدوار فیروز جمالی ہیں ، ضلع نوشہروفیروز میں جتوئی خاندان اور سید خاندان کے درمیان ون ٹو ون مقابلہ ہوتا آیاہے۔

این پی پی کے بانی سابق نگران وزیر اعظم غلام مصطفی خان جتوئی اور سنیئر سیاستدان سید ظفر علی شاہ دو روایتی حریف رہے ہیں اپنے والدکے بعد اب این پی پی کی باگ ڈوران کے بڑے بیٹے غلام مرتضیٰ خاندان جتوئی نے سنبھال لی ہے جو این اے211نوشہروفیروز ون سے امیدوار ہیں۔اس بار سید ظفر علی شاہ پاکستان مسلم لیگ ن میں شامل ہوگئے ہیں۔ وہ این اے 212 سے امیدوار ہیں نوشہروفیروز میں اس بار مقابلہ ون ٹو ون کے بجائے جتوئی خاندان کی نیشنل پیپلزپارٹی ،پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے درمیان ہوگا۔

این پی پی اور پاکستان مسلم لیگ نواز نے دس جماعتی اتحاد کے باوجود ایک دوسے کے مدمقابل اپنے امیدواروں کو دستبردار نہیں کرایا جس کا فائدہ پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدواروں کو ہوگا۔ پاکستان مسلم لیگ نواز کے حلقہ این اے212کے امیدوار سید ظفر علی کا موقف ہے کہ مذکورہ حلقہ ان کا آبائی حلقہ ہے اور وہ یہاں سے کئی بار ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوچکے ہیں اس دس جماعتی اتحاد میں مسلم لیگ نواز شامل ہے اس لیے این پی پی اپنے امیدوار کو دستبردار کرائے لیکن این پی پی کی جانب اپنے امیدوار کی انتخابی مہم چلائی جارہی ہے۔اس کا فائدہ پی پی پی امیدوار سید اصغر علی کو ہوگا اور اس کا اثرپی ایس20-،پی ایس21-اور پی ایس 22-کے ساتھ ساتھ این اے211اور پی ایس19-،پی ایس23- پر بھی پڑے گا کیونکہ سید ظفر علی شاہ ان حلقوں میں ایک بڑا ووٹ بینک رکھتے ہیں ۔

جو این پی پی اور جتوئی خاندان کیلئے نقصان دہ ہوگا ۔مذکورہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے مسلم لیگی اوراین پی پی کے سنجیدہ حلقے ان دونوں فریقوں میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے بیک ڈور مذاکرات کررہے ہیں اگر این پی پی اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے درمیان ضلع نوشہروفیروز کے تمام حلقوں کیلئے سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو جاتی ہے تو پھر دونوں اتحاداور( دس جماعتی اتحاد) کا پی پی پی سے تمام حلقوں پر ون ٹوون مقابلہ ہوگا اگر این پی پی اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں ہوئی تو اس کا تمام تر فائدہ پی پی پی امیدواروں کو پہنچے گا امکان ہے کہ پی پی پی تما م حلقوں سے جیت جائے گی۔

کیونکہ پی پی پی ذرائع دعوی کررہے ہیں کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی مرتب کردہ نئی انتخابی لسٹوں میں خارج ہونے والے 157472ووٹوں کا فائدہ انکی پارٹی کو ہوگا اور وہ ضلع میں پہلی بار کلین سویپ کریگی دوسری جانب این پی پی اور مسلم لیگی ذرائع پر امید ہیں کہ دونوں میں اتحاد ہوجائے گا اور پیپلزپارٹی کو ضلع نوشہروفیروز کی سیاست سے آئوٹ کردیا جائیگا۔
Load Next Story