دمہ کا عالمی دن آج منایا جائے گا پاکستان میں 14 ملین افراد سانس کی بیماری میں مبتلا ہیں

دمہ کا مرض ہولناک صورت اختیار کررہا ہے، 90 فیصد ڈاکٹر پھیپھڑوں کی اس بیماری کا علاج تجویز نہیں کرسکتے، ماہرین


Staff Reporter May 07, 2013
دمہ کا مرض ہولناک صورت اختیار کررہا ہے، 90 فیصد ڈاکٹر پھیپھڑوں کی اس بیماری کا علاج تجویز نہیں کرسکتے، ماہرین فوٹو: فائل

پاکستان سمیت دنیا بھر میں دمہ کا آج عالمی دن منایاجائے گا۔

امسال منائے جانے والے عالمی دن کا موضوع ''آپ دمہ پر قابو پا سکتے ہیں'' رکھا گیا ہے، ماہرین کے مطابق دنیا میں تقریباً300 ملین افراد دمہ کے مرض سے متاثر ہوتے ہیں، بد قسمتی سے پاکستان میں بھی یہ مرض بڑھ رہا ہے اور14 ملین افراد میں سانس کی اس بیماری کی تشخیص کی گئی ہے، طبی اعداد و شمارکے مطابق پاکستان میں دمہ میں مبتلا51 فیصد بالغ اور 32 فیصد نابالغ افراد شامل ہیں، اس مرض میں متاثرہ مریضوں کوکھانسی، پسلیاں چلنے اور سانس لینے میں دشواری یا سانس رکنے کے شدید دورے بھی پڑتے ہیں۔



کراچی کے بعد ملتان دوسرا شہر ہے جہاں دمہ کے مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، ماہرین طب کا کہنا ہے کہ پاکستان میں90 فیصد ڈاکٹر ایسے ہیں جودمہ کاعلاج تجویز ہی نہیں کرسکتے، دمہ پھیپھڑوں کی ایک عام دائمی بیماری ہے جس کے 2 بڑے اسباب ہیں (سوزش اور سانس کی نالیوں میں بہت زیادہ بلغم کا پیدا ہونا) اور سانس کی نالیوں میں تنگی (باریک نالیوں کے آس پاس کے مسلزکا سخت ہوجانا) اس پر قابو پانے اور علامات کی روک تھام کے لیے دونوں اسباب کا علاج ضروری ہے، دمہ کے علاج اور اس کو کنٹرول کرنے کے لیے 2 قسم کی ادویات استعمال کی جاتی ہیں، ان میں ایک افاقہ دینے والی دوا ہے اور دوسری قابو پانے والا انہیلر ہوتا ہے جو براہ راست سانس کی نالیوں تک پہنچ کر مریض کو فائدہ دیتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں