عزیز آباد دھماکوں میں جاں بحق افراد کا سوئم تعزیت کا سلسلہ جاری

مقتول راحت کی ساؤنڈ سسٹم کی دکان تھی، 3 بیٹے اور بیوہ سوگواران ہیں، بھائی ثروت


Staff Reporter May 07, 2013
یوسف الیکٹریشن کا کام کرتا تھا، واقعے کے وقت کپڑے لینے گیا تھا، والد قاری اسماعیل۔ فوٹو : ساجد رؤف / ایکسپریس

BENGHAZI: عزیز آباد بم دھماکوں میں جاں بحق ہونے والے افراد کی رہائش گاہ پر تیسرے روز بھی تعزیت کرنے والوں کا تانتا بندھا رہا جبکہ علاقے کی فضا سوگوار رہی۔

جاں بحق افراد کی رہائش گاہوں پر سوئم میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے اس موقع پر مرحومین کے ایصال ثواب کیلیے قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی بھی کی گئی، ان افراد کے رہائشی علاقوں میں سوگ کی فضا قائم رہی، بم دھماکے میں جاں بحق گلستان جوہر بلاک 9 پی آئی اے سوسائٹی کے رہائشی مقتول راحت اﷲ خان کی عزیز آباد8 نمبرمیں ساؤنڈ سسٹم کی دکان تھی۔

مقتول کے بھائی ثروت اﷲ خان نے بتایا کہ مقتول راحت کے سوگواران میں 3 بیٹے اور بیوہ شامل ہے انھوں نے بتایا کہ مقتول 5 بھائیوں میں دوسرے نمبر پر تھے جبکہ ان کے مقتول بھائی راحت اﷲ خان اور فرحت اﷲ خان جڑواں بھائی تھے بم دھماکے کے دن ان کے گھر میں بھائی فرحت اﷲ کے بڑے بیٹے کی سالگرہ تھی جس میں راحت اﷲ کو شرکت کرنی تھی اور مقتول جلد گھر جانے کیلیے موٹر سائیکل پر بیٹھا ہی تھا کہ راحت کو اس کے دوستوں نے روک لیا اور اسی دوران دھماکے ہوگئے جس میں راحت اﷲ جاں بحق ہو گئے۔



دھماکے میں جاں بحق 8 سالہ عبدالرحمن مکان نمبر 112/6عزیز آباد نمبر 8 کے رہائشی تھے ان کے والد سلیم نے بتایا کہ عبدالرحمن تیسری جماعت کا طالبعلم تھا اور 4 بھائیوں میں تیسرے نمبر پر تھا،جس وقت دھماکا ہوا اس وقت بجلی گئی ہوئی تھی اورعبدالرحمن کزن کے ہمراہ مور والا پارک کھیلنے گیا تھا انھوں نے بتایا کہ جس وقت دھماکا ہوا وہ الہ دین پارک میں اپنے اسٹال پر موجود تھے اورکچھ دیر بعد معلوم ہوا کہ دھماکا ان کے گھر کے پاس ہوا جس پر وہ فوری طور پر گھر پہنچے انھوں نے بتایا کہ میرے 2 بڑے بیٹے ذہنی اور جسمانی طور پر معذور ہیں اور ساری امیدیں عبدالرحمن سے وابستہ تھیں لیکن بم دھماکے میں ان کا سب کچھ ختم ہو گیا ہے۔

فیڈرل بی ایریا بلاک 17 کے رہائشی مقتول17 سالہ محمد یوسف کے والد قاری محمد اسماعیل نے بتایا کہ محمد یوسف 9 بہن بھائیوں میں چھٹے نمبر تھا اور الیکٹریشن کا کام کرتا تھا، جس وقت بم دھماکا ہوا محمد یوسف جائے دھماکا سے کچھ فاصلے پر واقع اپنے کزن کی درزی کی دکان پر کپڑے لینے گیا تھا اور دھماکے سے چند لمحے پہلے دکان کے استاد اظہر علی نے محمد یوسف کو پان لینے کے لیے بھیجا تھا کہ دھماکا ہوگیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں