سرکاری اداروں میں رابطے کا فقدان نوتعمیر شدہ سڑکیں کھودی جانے لگیں

ترقیاتی کاموں کیلیے سڑک کھودنے کے بعد ملبہ وہیں چھوڑ دیا جاتا ہے،راہگیروں اور گاڑی چلانے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا

ڈالمیا روڈ، گلبہار، لیاقت آباد ، نارتھ کراچی اور دیگر علاقوں میں سڑکوں کی کھدائی کے بعد اداروں سے سڑک کی دوبارہ کارپیٹنگ بھی نہیں کرائی جاتی۔ فوٹو : ایکسپریس

سرکاری اداروں کے درمیان رابطوں کے فقدان کے باعث شہر میں حال ہی میں تعمیر کی جانے والی کئی سڑکیں دوبارہ کھودی جانے لگی ہیں۔

ڈالمیا روڈ کو پانی کی لائن ڈالنے کے لیے دوبارہ سے کھود دیا گیا، نوتعمیر شدہ سڑک کو ایک ماہ بھی نہیں گزرا تھا کہ حکام کو اچانک پانی کی لائن ڈالنے کا خیال آ گیا اور پانی کے پائپ ڈالنے کے نئی سڑک کی کھودائی شروع کر دی۔

اس حوالے سے شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ پانی ایک نعمت ہے اور اس کا ہر گھر تک پہنچانا بھی متعلقہ حکام کی ذمے داری ہے لیکن یہ پانی کی لائن ڈالنے کا خیال اس وقت کیوں نہیں آیا جب ڈالمیا روڈ کی تعمیر سے قبل شاول کی مدد سڑک کو جگہ جگہ سے اکھاڑ دیا گیا تھا اور شہری کئی روز تک اس ناہموار سڑک پر دھول مٹی میں سفر کرتے رہے لیکن اس وقت کسی کو بھی اس بات کا خیال نہیں آیا کہ سڑک کی تعمیر سے قبل وہ تمام کام مکمل کرلیے جائیں جس کی انجام دہی میں سڑک کو کھودنا پڑے۔


شہری حلقوں کا کہنا تھا کہ کئی سالوں کے بعد تو ڈالمیا روڈ کے دونوں ٹریک کی مکمل کارپیٹنگ کی گئی جس سے شہریوں کو بھی سفر کرنے میں سہولت ملی تاہم ابھی اس نوتعمیر شدہ ڈالمیا روڈ کو چند ہفتے ہی گزرے تھے کہ حکام کو پانی کی لائن ڈالنے کا خیال آگیا اور لاکھوں روپے سے تعمیر کی جانے والی ڈالمیا روڈ کو سڑک کو کھودنا شروع کر دیا گیا جو کہ اس پر آنے والی لاگت کا نقصان ہے۔

 



شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ حکام بالا اس کا فوری نوٹس لیں کہ سڑک کی تعمیر کے دوران پانی کی لائن ڈالنے میں کیوں سستی کا مظاہرہ کیا گیا یا اچانک پانی کی لائن ڈالنے کا خیال اس وقت آیا جب ڈالمیا روڈ کی مکمل طور پر استر کاری کر دی گئی،گل بہار سینٹری مارکیٹ اور ضلع وسطی میں نارتھ کراچی اور نیوکراچی کی سڑکیں دوباری کھودی گئی ہیں۔
Load Next Story